محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!عبقری رسالہ کافی عرصہ سے پڑھ رہی ہوں‘ بے شمار ایسے واقعات اس شمارےکی وجہ سے نظر سے گزرے کے جنہیںپڑھ کر میں بے شمار مشکلات اور مصائب سے بچ گئی‘ کچھ قارئین کی ایسی تحریریں پڑھیں کہ زندگی میں کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا سب سیکھ گئی اور زندگی گزارنےکا ڈھنگ مجھے عبقری سے ہی ملا ہے۔اب اگر معاشرے میں کوئی ایسا واقعہ نظر سے گزرتا ہے تو فوراً عبقری کے واقعات یاد آجاتے ہیں‘ آج میں اپنا آنکھوں دیکھا ایک واقعہ قارئین عبقری کی نذر کرنا چاہتی ہوں ان شاء اللہ یہ تحریر بے شمار کو جینےکا ایک نیا رخ فراہم کرے گی۔ قارئین! یہ واقعہ سوفیصد سچا ہے۔ہم اپنے شہر کے گنجان آباد علاقے میں رہتےہیں‘ الحمدللہ!تمام محلہ ایک دوسرے کےدکھ‘ سکھ‘ خوشی غمی میں شامل ہوتا ہے اور محلے کے کسی ایک گھر کا دکھ تمام محلے کا دکھ اور کسی ایک گھر کی خوشی تمام محلےکی خوشی ہوتی ہے۔ ہمارے گھر سے تین گھر چھوڑ کر ایک گھر میں ایک بڑھیا اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں‘ سارا محلہ ان کو ’’بُوا جی‘‘ کے نام سے مخاطب کرتا تھا‘ بُوا جی بے اولاد تھیں‘ بہت علاج کروائے‘ پیروں فقیروں کے پاس دم کروائے‘ عملیات کروائے‘دو ،دو تین تین دن کےسفر کیے مگر بات وہی آخری کہ جب رب کو منظور نہ ہو‘ تب چاہے دنیا جہان کی خاک چھان لیں‘ کچھ نہیں ملتا اور جب رب کو منظور ہو تو گھر پڑی مٹی کی چٹکی بھی لے لیں تو رب کریم شفاء عطا فرما دیتے ہیں۔واپس اپنی کہانی کی طرف آتی ہوں‘ بوا جی کے تین دیور تھے‘ جو اپنے گھروں میں خوش باش اور مطمئن تھے‘ ان کی شادیاں ہوچکی تھیں اور اولادیں بھی جوان تھیں۔
بواجی کے شوہر (جنہیں سارا محلہ پھوپھا جی کے نام سے پکارتا تھا)کے پاس اٹھارہ ایکڑ زمین تھی‘ ان کے ذہن میںیہ بات بیٹھ گئی کہ میری اولاد نہیں ہے میں مرگیا تو میری ساری جائیداد میرے بھائی آپس میں تقسیم کرلیں گے انہوں نے اپنی ساری جائیداد اپنی بیگم(بواجی) کے نام لگادی ‘اس کے علاوہ کاروبار بھی چھپ کر تے کہ کوئی بھائی مجھ سے رقم کا تقاضا نہ کرلے کہ اس کے پاس اتنی دولت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں