قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر: شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
کیا وہ انسان نہیں تھے؟
آج سے پہلے گرمی بھی بہت تھی اور اس سے بچنے کا کوئی سامان ہی نہیں تھا‘ فریج کو کون جانتا تھا؟ برف کہاں ہوتی تھی؟ گلی گلی برف کے بلاک اور بکتی برف‘ ٹھنڈے مشروبات‘ اے سی‘ روم کولر ان سب چیزوں کا گمان‘ خیال اور تصور ہی نہیں تھا‘ لوگ رمضان میں گندم کی کٹائیاں بھی کرتے تھے‘ کھیتوں میں کام‘ کھدائیاں‘ درختوں پر چڑھ کر پھلوں کی چنائی‘ گلیوں ‘ بازاروں میں پھر کر سامان بیچنا‘ اتنی اونچی آوازیں لگانا کہ تین آوازوں کے بعد انسان کا حلق خشک ہوجائے اوربول نہ سکے لیکن وہ لوگ روزے بھی رکھتے تھے اور زندگی کا کاروبار بھی کرتے تھے اور تھکتے نہیں تھے‘ گھبراتے نہیں تھے ‘کیا وہ انسان نہیں تھے؟ کیا وہ کسی اور مٹی کے بنے ہوئے تھے؟ ان کے پاس زندگی کا کون سا ایسا میٹریل اور مواد تھا جسے وہ روزے کے دوران خرچ کرتے رہتے تھے‘ مانا کے اونٹ کےاندر ایک پانی ہوتا ہے جسے وہ ذخیرہ کرلیتا ہےاور سات دن تک مسلسل اس ذخیرے کو استعمال کرتا رہتا ہے لیکن انسان میں تو ایسا کوئی نظام نہیں‘ اس کی بنیاد دراصل وہ ایسی دیسی اور فطری غذائیں اور مشروب استعمال کرتے تھے جو انسانی فطرت کے قریب بلکہ قریب تر تھے اور انسانی فطرت کو صحت مند رکھنے کے لیے اور زندگی کو تنو مند رکھنے کے لیے ان کا بہت بڑا کردار تھا۔ آئیے !آپ کو ایک مشروب بتاتے ہیں وہ مشروب کم ٹانک زیادہ‘ ٹانک کم زندگی زیادہ اور زندگی کم طویل عمری زیادہ اور طویل عمری کم سدا بہار حسن و جمال‘ کمال‘ صحت وتندرستی‘ چستی زیادہ سے کہیں زیادہ۔
مغل بادشاہ ہمایوں کے زیر استعمال مشروب
یہ وہ مشروب ہے جو آج کی ایجاد نہیں صدیوں پہلے کی ایجاد ہے بلکہ وہ میری بھی ایجاد نہیں میں تو بحیثیت ڈاکیا آپ تک امانتیں پہنچاتا رہتا ہوں کوشش کرتا ہوں کہ کوئی بھی امانت ایسی نہ ہو جو میں اپنے ساتھ قبر میں لے کر چلا جاؤں بلکہ یہ وہ امانت ہے کہ ہمایوں بادشاہ جب راجھستان‘ جھیسل میر‘ چولستان اور تھر کو پار کرتا ہوااپنی منزل کی طرف جارہا تھا کیونکہ اس کی کوئی منزل نہیں تھی اس سے اقتدار چھن چکا تھا اس وقت اس کے وقائع نگار جوہر آفتابچی نے تاریخ کا انوکھا باب لکھا جو آج بھی کتابوں میں موجود ہے اس نے لکھا کہ ہم سفر میں تھے اور ہمیں قلعہ عمرکوٹ سندھ تک جانا تھا وہاں کچھ ہمایوں کے محسن تھے جنہوں نے اسے پناہ دینی تھی اسی دوران رمضان آگیا‘ ہمایوں نے فوراً اسی ٹوٹکے کا طریقہ اپنے شاہی طبیب کے ذریعے ہمیں بتایا‘ اب کوئی شاہی طبیب نہیں تھا چند لوگوں کا قافلہ تھا نہ حکومت‘ نہ اقتدار‘ نہ ہٹو بچو‘ نہ چوبدار‘ نہ بلند آوازیں کچھ بھی نہیں تھا بس ایک قافلہ تھا جو چھپتا چھپاتا چل رہا تھا۔
بابر نے اپنے شاہی معالجین اور طبیبوں سےسیکھا
یہ وہ ٹوٹکہ تھا جو مغل بادشاہوں کو ہندوستان کی سلطنت حاصل کرنے کے بعد ملا تھا‘ ہمایوں نے بابر سے سیکھا تھا اور بابر نے اپنے شاہی معالجین اور طبیبوں سے سیکھا تھا‘ ایسا کمال‘ ایسی تاثیر‘ سخت گرمی تھی‘ لُو کے تھپیڑے تھے‘ ہمارے چہرے سیاہ ہوگئےتھے‘ جلد جل گئی تھی‘ جسم مرجھا گئے تھے‘ پانی کی کمی کی وجہ سے ہمارے کئی ساتھی صحرا میں مرگئے تھے‘ ہم نے جب یہ ٹوٹکہ بنایا اور تھوڑا تھوڑا اس کو استعمال کیا کیونکہ ہمارے پاس وسائل نہیں تھے اور ہم بے بس اور مجبور تھے جس نے بھی یہ ٹوٹکہ کیا وہ روزانہ میلوں چلتا تھا روزے کے ساتھ کیونکہ پیاس بھوک کی وجہ سے ہماری بہت ساری سواریاں بھی مرگئی تھیں لیکن جس نے بھی اس مشروب کے چند گھونٹ پیے تھے‘ وہ صحت مند‘ تندرست اور نہایت توانا تھا۔قارئین! یہ تحفہ میں آپ کو دینا چاہ رہا ہوں‘ میں چاہتا ہوں کہ گرمیوں میں یہ تحفہ بنائیں اپنے دوستوں کو تحفہ ہدیہ دیں‘ گفٹ دیں خود بنائیں‘ اس میں چینی میٹھا ہرگز نہ ڈالیں بلکہ اسی میں سب کچھ ہے گھونٹ گھونٹ پئیں‘ گھونٹ گھونٹ اس کو صبح پئیں اور شام پئیں یعنی سحری افطاری میںپئیں‘ روزے کے علاوہ بھی آپ یہ مشروب اپنی زندگی کا معمول بنالیں۔
اب اس مشروب کے فوائد پڑھیں!
اس کے فوائد پڑ ھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے:ہائی بلڈپریشر‘ ذہنی ٹینشن‘ اعصابی کھچاؤ‘ تناؤ ‘معدہ کی تیزابیت‘ پرانی قبض‘ جلن‘ غذا کی نالی کی سخت جلن‘ ہاتھ پاؤں میں گرمی‘ پیشاب سڑ کر‘ جل کر آنا‘ خواتین میں لیکوریا اور مردوں میں پیشاب کے بعد قطرے‘ جن کو گرمی بہت زیادہ لگتی ہو جو ٹھنڈے کپڑے لپیٹ لپیٹ کر تھک گئے ہوں یا اے سی بہت زیادہ استعمال کرنے پر مجبور ہوگئے ہوں‘ ٹھنڈے مشروبات سے اکتا گئے ہوں اور رمضان کے روزے چاہتے ہوں‘ انہیں اس کی شدت محسوس نہ ہو‘ ایسے تمام نظام کو اگر ہم چاہتے ہیں کہ بہترین ہوجائے تو اس کے لیے ہمارے پاس یہ مشروب ہے اور اس مشروب کا کمال سوفیصد ہے۔ آپ جب استعمال کریں گے اس کے اور فوائدمزیدبہت پائیں گے‘ میں نے اس کےتھوڑے فوائد بتائے ہیں۔ آئیے! ہم مشروب کا طریقہ سیکھتے ہیں:ھوالشافی: گل قند ایک کلو (تازہ ہو گلاب کےپھولوں کی) چھوٹی الائچی 50 گرام‘ بڑی الائچی100 گرام‘ چھوٹی الائچی اور بڑی الائچی بہت باریک پیس لیں اور اس کو گل قند میں ملا کر ہاتھوں سے خوب ملیں‘ اتنا ملیں‘ اتنا ملیں کہ پھول گل قند‘ الائچی کچھ نظر نہ آئے۔ پھر اس میں تین کلو پانی ڈال کر اس کو خوب ابالیں‘ ہلکی بالکل آنچ پر جب یہ گاڑھا ہوجائے اس کو محفوظ رکھیں‘ مشروب تیار ہے بالکل نہ چھانیں اور نہ اس کو فلٹر کریں۔ بس! دوسے پانچ بڑے چمچ گلاس پانی میں گھول کر پئیں اس کی تاثیر اور کمال دیکھیں کیونکہ اس میں زیادہ میٹھا بھی نہیں ہوگا اورآپ چاہیں تو اس میں میٹھا ڈال سکتے ہیں لیکن یہی سب کچھ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں