محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرا تسبیح خانہ سے تعلق گزشتہ 14 سال سے ہے‘ الحمدللہ! ہر عبقری رسالہ میری نظر سے لازمی گزرتا ہے‘ جب تک عبقری نہ پڑھوں میرے دل کو چین نہیں ملتا۔ زندگی کی بے شمار اونچ نیچ میں عبقری ہی میرے کام آیا‘ عبقری کے وظائف نے ہی میرے بگڑے کام سنوارے اور بنائے۔ اگر میں عبقری سے نہ جڑتا یا مجھے عبقری نہ ملتا تو میں بھی دنیا کے بھیڑ میں کہیں ٹھوکریں کھارہا ہوتا مگر نہیں! عبقری نے مجھے بنایا بھی سنوارا بھی جینے کا سلیقہ دیا‘ گفتگو کا طریقہ دیا۔ آج میں ایک کامیاب زندگی گزار رہا ہوں اور اس کے پیچھے عبقری کے وظائف اور قارئین کے تجربات و مشاہدات ہیں۔ میرا الحمدللہ! اپنا بزنس ہے‘ اندرون بیرون ممالک سفر رہتے ہیں‘ اکثر تجربات و مشاہدات ملتے رہتے ہیں اور میں عبقری میں وقتاً فوقتاً لکھتا رہتا ہوںتاکہ میرا بھی اس کارخیر میں حصہ ملتا رہے اور میرا اور میری نسلوں کیلئے صدقہ جاریہ رہے۔ گزشتہ دنوں سسرال سے میرے گھر مہمان آئے ہوئے تھے جن میں میرے سسرصاحب بھی تھے‘ ان سے کافی دیر مختلف ٹوٹکوں ‘ نسخہ جات اور وظائف کے فوائد پر سیرحاصل گفتگو ہوتی رہی۔ گفتگو کرتے کرتے انہوں نے اپنی زندگی کا ایک انوکھا تجربہ بتایا‘ چونکہ رمضان کی آمد آمد ہے لہٰذا میں نے جلدی جلدی یہ واقعہ لکھا تاکہ لاکھوں قارئین رمضان المبارک میں بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔
چلیے واقعہ انہی کی زبانی پڑھتے ہیں:۔یہ آج سے تیس سال پرانا واقعہ ہے لاہور میں جیل روڈ پر ایک بہت بڑے ڈاکٹر پریکٹس کیا کرتے تھے‘ ان سے اپوائنٹمنٹ لینا جان جوکھوں کا کام تھا‘ اس وقت ایلیٹ کلاس طبقہ بھی بمشکل ہی وقت لیتا تھا۔ ان کے پاس انگریز (امریکہ‘ کینیڈا‘ انگلینڈ) سے لوگ وقت لے کر اپنا علاج معالجہ کرواتے تھے۔ میں نے بھی جب ان کی دھوم سنی تو میں بھی بمشکل ان سے وقت لے کر جا پہنچا۔ میرے کچھ طبی مسائل تھے‘ دو چار مرتبہ ملاقاتیں ہوئیں تو ان سے اچھی سلام دعا ہوگئی۔ ایک مرتبہ ان سے وقت لے کر ان کے پاس پہنچا تو ان کیلئے بہترین اعلیٰ قسم کی کھجور کا ہدیہ لے گیا‘ انہوں نے ہدیہ بہت خوشی کے ساتھ قبول کیا اور جب دیکھا کہ اس میں کھجور ہے تو مسکرا کر کہنے لگے: آ پ کا بہت شکریہ آپ میرے لیے اتنا بہترین اور اچھا ہدیہ لے کر آئے مگر میں کھجور نہیں کھاسکتا۔ میں بڑا حیران ہوا اور حیرانگی کے عالم میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا: کیوں ڈاکٹر صاحب‘ کیا وجہ ہے کہ آپ اس جنتی میوے کو کھا نہیں سکتے۔
ڈاکٹر صاحب نے کھجور کو حسرت سے ہاتھ میں پکڑتے ہوئے کہا کہ دراصل مسئلہ یہ ہے کہ میں اگر کبھی غلطی سے بھی کھجور کھالوں تو میرے منہ میں چھالے بن جاتے ہیں‘ پھر اس کے لیے مجھے اینٹی بائیوٹک کھانی پڑتی ہے اور کم از کم دو سے تین دن میں سوائے لیکویڈ کے کچھ بھی نہیں کھاسکتا۔
میں بڑا حیران ہوا اور دل میں سوچا کہ اتنا بڑا ڈاکٹر ہوکر یہ کیسی مشکل میں گرفتار ہے۔ میں نے ڈرتے ڈرتے کہا کہ ڈاکٹر صاحب آپ ٹوٹکوں پر یقین کرتے ہیں۔ انہوں نے کھجور کو ایک طرف رکھتے ہوئے میری طرف حیرانگی سے دیکھا اور اپنی عینک اتارکر ٹیبل پر رکھ دی اور کہنے لگے کیا مطلب؟ میں نے کہا کہ میرے پاس ایک ٹوٹکہ ہے اگر آپ وہ آزما لیں تو آپ کو کھجور کچھ نہیں کہے گی جتنی مرضی کھالیں کبھی منہ میں چھالے نہیں بنیں گے بلکہ یہ کھجور آپ کی صحت‘ جسمانی فٹنس اور قوت کو چار چاند لگا دے گی۔میری بات سن کر انہوں نے ایک قہقہہ لگایا اور ٹیبل پر زور سے ہاتھ مارا اور اپنی ہنسی بمشکل روکتے ہوئے کہا: بھائی! کس دور کی بات کررہے ہیں؟ میں اتنا بڑا ڈاکٹر‘ میری اتنی فیس‘ مجھ سے ملنے کیلئے وزیر مشیر تک لائنوں میں لگے ہوئے ہیں‘ یورپ تک میری دھوم ہے‘ میں اس مرض کا علاج نہ کرسکا اور آپ مجھے ایک ٹوٹکہ بتارہے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں