ہماری ساری عبادات‘ ساری تلاوتیں سارے مجاہدے ساری ریاضتیں اس وقت پایہ تکمیل تک پہنچیں گی جب وہ اس کی بارگاہ میں قبول ہو جائیں گی ۔جتنے بھی مجاہدے ر ب کو دکھا دیں اور جتنی بھی محنتیں رب کو اپنی دکھا دیں اور جتنی بھی محنتیں اپنی زندگی میں کرنی ہیں کرلیں لیکن اگر قبولیت نہ ہوئی تو ہم زندگی میں ناکام انسان ہوں گے ۔زندگی کی سب سے پہلی اور آخری چیز قبولیت ہے ۔ایک یہ ہے کہ میں قبولیت کو تلاش کروں ایک یہ کہ قبولیت موجود ہو اس کو کیش کروں اس کی قدردانی کروں فرق ہے۔فرمایا :عمل سے پہلے دعا قبول ہوتی ہے عمل کے درمیان دعا قبول ہوتی ہے عمل کے بعد دعا قبول ہوتی ہے۔اذان کے بعد دعا قبول ہوتی ہے مکبر نے تکبیر کہی‘ قد قامت الصلوٰ ۃ قد قامت الصلوٰۃ دعا قبول ہوئی ۔فرمایا :اقامت کے وقت دل ہی دل میں جو بندہ دعا مانگے وہ قبول ہوتی ہے نمازکی صفیں درست ہو رہی ہوں دعا قبول ہوتی ہے‘ یہ قبولیت کے درجات ہیں اور قبولیت کے مقامات ہیں‘ عمل سے پہلے دعا قبول اور عمل کے درمیان دعا قبول۔عمل کے درمیان کیا ہے ؟رمضان المبارک میں آپ تراویح پڑھیں گےچار تراویح کے درمیان جو وقفہ ہے عین قبولیت کی گھڑی ہے‘ بہت خاص گھڑی ہے تراویح کے درمیان یہ چند لمحے ہیں امام اٹھتا ہے سلام پھیرنے کے بعد دوسری رکعت کے لیے اللہ اکبر کہتاہے یہ جو ایک لمحہ ہے نا بس یہ لمحہ بڑا قیمتی ہے‘ اس میں دعا‘ استغفار اور اس کریم کی بارگا ہ میں مناجات اور زاری اور جو چار تراویح کےدرمیان کا وقفہ ہے اس میں جلدی نہ کریں بس اب پانی پی لیا‘ ہم اس کو پانی پینے کا وقفہ نہ رکھیں‘یہ بہت مقبولیت کا لمحہ ہے چار تراویح کے درمیان جو مدھانی چلی مکھن اٹھانے کا وقت ہے‘ آپ ہر چار رکعت کے بعد دعاؤں کی قبولیت کا مکھن اتار لیں‘ کیسی عجیب گھڑی ہےیہ جو تراویح میں چار رکعات کے درمیان میں وقفہ ہے یہ مقبولیت محبوبیت کا ہے۔ جیسے دو خطبوں کے درمیان امام کا ایک وقفہ ہوتا ہے پہلا خطبہ پہلے خطبے کے دوران امام بیٹھتا ہے وہ لمحہ تسبیحات کا ذکر کا مانگنے کا مناجات کا فقیری کا وہ لمحہ اس کے سامنے فریاد کا وہ ایک خاص لمحہ ہوتاہے وہ ایک خاص گھڑی ہوتی ہے۔ رمضان کے ایک ایک پل کو کیش کرنا ‘ رمضان کے ایک ایک لمحے میں اس کی قبولیت‘ محبوبیت مرغوبیت کی مہریں لگوانی ہیں۔ راحت کی‘ رحمت کی‘ کرم کی‘ فیض کی‘ عطا کی‘ شفقت کی مہریں لگوانی ہیںعمل کے درمیان دعا قبول ہوتی ہے اوریہ تراویح کی چار رکعات کے درمیان جو عمل ہے اس میں خوب تسبیحات‘ ذکر‘ گڑگڑانا‘اللہ تعالیٰ سے مانگنا‘ ہاتھ اٹھانا ضروری نہیں‘ کتنی دعائیں ایسی ہیں کھانا کھانے کی دعا ہے کوئی ہاتھ اٹھاتے ہیں بیت الخلاء کی دعا پڑھتے ہیں کوئی ہاتھ اٹھاتے ہیں پانی کی دعا الحمد للہ پڑھتے ہیں کوئی ہاتھ اٹھاتے ہیں کتنی دعائیں زندگی میں ایسی ہیں جن کے لیے ہاتھ اٹھانا ضروری نہیں‘ پر دعا کرنا ضروری ہے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں