Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

والدین کو بچوں کی نفسیات سمجھنا ہوگی

ماہنامہ عبقری - مارچ 2020

بچوں پر بے جا زبردستی ہرگز نہ کریں
بچوں کی نفسیات کو ہر کوئی آسانی سے نہیں سمجھ سکتا کہ وہ کیا چاہتے ہیں یا ان کا رحجان کس طرف ہے۔ میں آج تک اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ بچوں کو ان کی مرضی کے مطابق عمل کروانا چاہیے۔ ان پر بے جا زبردستی نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے بچے باغی ہو جاتے ہیں۔ مثلاً اگر ایک بچہ ڈاکٹر یا انجینئر بننا چاہتا ہے۔ تو اس پر زبردستی کروا کر اس کو وکیل یا استاد نہیں بنانا چاہیے۔ اس طرح وہ کھل کر اپنی ذہنی صلاحیتوں کا استعمال نہ کرسکے گا۔
بہت سے سائنس دانوں نے بھی اس بات کا مشاہدہ کیا کہ بچوں پر بے جا زبردستی نہیں کرنی چاہیے ان کو جتنا جس بات سے منع کیا جائیگا وہ اتنا ہی اس بات کے قریب جانے کی کوشش کریں گے کیونکہ جس چیز کو ہم جتنا بند کرنے کی کوشش کریں وہ اتنا ہی باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہے۔ مثلاً چائے کو جتنا ابالنے کی کوشش کی جائیگی وہ اپنی اصلیت کھو دے گی۔ اس کو ایک حدمیں رہ کر ابلنا چاہیے۔ نہ اتنا زیادہ ابالا جائے کہ اپنی اصلیت کھودے اور نہ اتنا کم کہ چائے نہ لگے۔ اس طرح کئی روز مرہ مثالیں دیکھنے میں آتی ہیں مثال کے طور پر ایک چھوٹا بچہ ہم اسے چولہے کی طرف جانے سے منع کرتے ہیں۔لیکن اس کے باوجود وہ جاتا ہے ہم روکتے ہیں۔ لیکن پھر بھی وہ جاتا ہے۔ بالاخر وہ ایک دن چولہے کے قریب جائیگا آگ کو چھوئے گا اور اسکا ہاتھ جل جائیگا۔ یہ اس کیلئے تجربہ تھا۔ اگلے دن وہ آگ کو دیکھے گا۔ مگر دور سے اس کے قریب بھی جانے کی کوشش نہ کریگا۔ کیونکہ اب اسے پتہ ہے کہ آگ کیا ہے۔
بچے بے وقوفوں جیسی باتیں کیوںکرتے ہیں؟
بچے جب بڑے ہو جاتے ہیں تو اپنے چند فیصلے خود کرنے لگتے ہیں۔ تو والدین کو اس بات پر ڈانٹنا نہیں چاہیے بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور انہیں شاباش دینی چاہیے اگر ان کے فیصلے غلط ہوں تو انہیں پیار سے سمجھانا چاہیے بجائے اس کے کہ گالی گلوچ یا مار پیٹ سے کام لیا جائے کیونکہ یہ عمر جذبات کی ہوتی ہے اور بچے غصے میں آکر کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ جو بعد میں والدین کیلئے ساری عمر کا روگ بن جاتی ہے۔ اگر بچے کی بات کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے اور پیار سے اس کی بات کو سمجھنے کی کوشش کی جائے تو وہ بہتر ہے۔ ورنہ والدین جان بوجھ کر اس بات کی ٹینشن لیتے ہیں اور بچوںکو بھی پریشان کرتے ہیں اور بچے ٹھیک طرح سے پڑھ نہیں پاتے۔ ایک دفعہ ان کے ذہن میں جو بات بیٹھ جائے وہ پھر جاتی نہیں۔ سوچ ، ٹینشن اور پریشانی ذہن پر بوجھ بن کر سوار رہتے ہیں۔ بچوں کی تعلیم پر برا اثر پڑتا ہے اور بچے بھی پھر غلط حرکتیں کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک خطرناک بات یہ کہ بچے نفسیاتی طور پر متاثر ہو کر بے وقوفوں جیسی باتیں اور پاگلوں جیسی حرکتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ ان کے مسائل کو سمجھیں، انہیں حل کرنے کی کوشش کریں۔ اور بات بات پر طنز کرنے اور اپنی ہی اولاد کو بار بار شرمندہ کرنے سے گریز کریں۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 565 reviews.