یہ اصول اتنے مختصر اور سادہ ہیں کہ ان کے لیے آپ کو لمبی چوڑی کتابیں پڑھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اخلاقیات کی تمام کتابیں محض ان کی تشریح ہی ہوں گی۔ اس میں کوئی شک نہیں آج کی ہنگامہ خیز، تیز رفتار زندگی، مقابلے بازی اور مسابقت کی فضاء، افراتفری اور نفسانفسی میں ہم ان صولوں کو ملحوظ خاطر رکھنا بھول جاتا ہیں۔ بہت سی دوسری چیزیں ہمیں وقتی طور پر ان سے زیادہ اہم نظر آنے لگتی ہیں جبکہ حقیقت میں وہ اہم نہیں ہوتیں۔ ایس جذبے جب بھی مدھم پڑیں ہمیں پلٹ کر ایک نظر ان اصولوں پر ضرور ڈال لینی چاہیے۔ انہیں ذہن میں تازہ کرلینا چاہیے اور نئے سرے سے ان پر عملدرآمد کے عزم کو پختہ کرلینا چاہیے۔
ان اصولوں کا جائزہ لیا جائے تو پہلی نظرمیںکچھ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان پر عمل کرکے ہم اپنی ذات سے صرف دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ ان پر عمل کرکے درحقیقت ہم خود کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ اپنا بھلا کرتے ہیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ان اصولوں پر عمل کئے بغیر زندگی گزاری ہی نہیں جاسکتی۔ ہوسکتا ہے وقتی طور پر آپ کو کچھ ایسے فوائد حاصل ہو جائیں آپ کو کچھ ایسی طاقت میسر آجائے یا آپ کو حالات کسی ایسے پوزیشن پر لے جائیں کہ آپ محسوس کریں آپ کو ان اصولوں کی پراواہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ اور آپ چاہیں تو ہر قدم پر انہیں کچلتے ہوئے گزر سکتے ہیں لیکن آگے بہت آگے کہیں نہ کہیں پہنچ کر آپ محسوس کریں گے کہ ان اصولوں کو نظر انداز کرکے یا حقیر سمجھ کر آپ نے خود کو ایک بند گلی میں پھنسالیا ہے اور اب آپ کے پاس واپس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں یوں آپ کا وہ سارا وقت وہ سارا سفر ضائع ہو جاتا ہے جو آپ نے ان اصولوں کو روند کر طے کیا ہوتا ہے۔پھر آپ اور بھی زیادہ بہتر طور پر محسوس کرسکیں گے کہ ان اصولوں کو زندگی کا محور و مرکز بناکر آپ کہیں زیادہ پرمسرت، بھرپور، آسودہ اور اطمینان بھری زندگی گزارتے ہیں بلکہ صحیح معنوں میں آپ کو زندگی کا مفہوم تب ہی سمجھ میں آتا ہے تب ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم خود ہی مطمئن اور آسودہ نہیں ہوئے بلکہ ہم اپنے شریک زندگی، اپنے دفتری ساتھیوں، اپنے دوستوں، پڑوسیوں اور عزیز و اقارب میں بھی خوشیاں بانٹ رہے ہیں۔ انہی اصولوں پر عمل کرکے آپ بہتر ملازمت، بہتر شریک زندگی اور بہتر دوست تلاش کرنے میں بھی مدد حاصل کرسکتے ہیں۔اگر ہم اخلاقیات کے اصولوں کو اپنی زندگی کا ساتھی بنالیں تو ہم یہ امید بھی کرسکتے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کے لیے ایک بہتر مثال ثابت ہوں گے۔ ہمیں دیکھ کر وہ بھی معاشرے میں ایک بہتر انسان ثابت ہوسکیں گے اور اس قابل ہوں گے کہ ہم ان پر فخر کرسکیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں