اس خیال سے کہ انسان کوصرف کسی کام کا علم کافی نہیں بلکہ انسان کو کام کرنے کا یقین عملی مشق کے بعد ہی ہوتا ہے‘ڈرائیونگ پر اگر کسی انسان کو سارے اصول سکھا دئیے جائیں یہاں تک کہ ڈرائیونگ پر پی ایچ ڈی کرادی جائے لیکن اگر اسٹیرنگ پر بٹھا کر گاڑی چلانا نہ سکھایا جائے تو آدمی کبھی ڈرائیور بن سکتا ہے نہ ڈرائیونگ کرسکتا ہے۔ہمارے رفقاء ایک طویل عرصہ سے دعوتی کیمپ لگاتے ہیں جس میں دعا اور مختصر اہم موضوعات پر دروس کے علاوہ میدان میں لے جاکر عملی طور پر دعوت بالقرآن کی مشق کرائی جاتی ہے جس میں ایک پرانا داعی نئے دولوگوں کو لے کر سیدھے کسی پبلک پلیس پر غیرمسلم بھائیوں کو قرآنی آیات کے ذریعہ توحید‘ رسالت اور آخرت سمجھا کر نقد کلمہ پیش کرتا ہے اس میں اکثر کوشش ہوتی ہے کہ حساس مقامات پر جہاں پر نئے داعی کو جھجک اور خوف زیادہ ہو وہاں لے کر جاتے ہیں‘ پولیس ہیڈکوارٹر‘ مندر‘ غیرمسلم تنظیموں کے مراکز و دفاتر‘ گرجاگھر‘ گردوارے‘ ملٹری چھاؤنی اورپارکس میں لے جاکر نئے مدعو سے اپنا خونی رشتہ بنا کر دعوت سکھائی جاتی ہے۔ اکتوبر کے آخر میں ملیشیا میں ایک سہ روزہ دعوتی تربیتی ورکشاپ ہمارے رفقا؍ء نے منعقد کیا جس میں تقریباً اٹھارہ ملکوں کے فعال اور ہونہار علماء نے شرکت کی‘ اس کیمپ میں ہمارے ایک داعی مولانا سراج ندوی دو لوگوں کو لے کر پریذیڈنٹ ہاؤس کے سامنے ایک عالی شان مسجد پہنچے جو اپنے جائے وقوع خوب صورتی اور تعمیری شان کی وجہ سے ملیشیا کی اہم ترین مسجد ہے اور وہاں غیرملکی ٹورسٹ بڑی تعداد میں آئے ہیں‘ وہاں ایک چائینی انجینئر سے ملاقات ہوئی‘ مولانا نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں بات کرنا چاہی‘ اس نے یہ کہہ کر معذرت چاہی کہ میں انگریزی نہیں جانتا‘ مولانا کوذرا دیرمایوسی ہوئی کہ پہلے ہی مدعو سے بات نہیں ہوسکی‘ اس نوجوان کو اس کا احساس ہوا تو اس نے گوگل ٹرانسلیشن آن کیا‘ مولاناسراج پوری طرح انگریزی بھی نہیں بول پارہے تھے تو انہوں نے اشارہ میں ان سے پوچھا کیا اردو بھی اس میں ہے؟ اس نے کہا ہاں! اور اردو چائینز ٹرانسلیشن لگادیا‘ اب اس کی مدد سے مولانا نے توحید‘ رسالت‘ آخرت سمجھا کر کلمہ پڑھکراسلام قبول کرنے کیلئے کہا‘ اس نوجوان نے خوشی سے کلمہ پڑھ لیا‘ اور اپنا ای میل فون نمبر اور ایڈریس دیا کہ ہمیں چائینز زبان میں لٹریچر بھیجئے میں اپنے دوسرے دوستوں کو بھی اسلام سمجھاؤں گا۔ انہوں نے آپ کی امانت کا انگریزی ترجمہ بھی ان کو دیا ان کو چالیس دن یا چار مہینے جماعت میں دین سیکھنے کیلئے لگانے کو کہا اس نے وعدہ کیا میں ہندوستان آؤں گا اور آپ کے مشورہ سے چالیس دن نہیں چار ماہ کیلئے آؤں گا۔ آج میرے میل پر اس نوجوان کا ای میل آیا ہے جس میں اس نے ملائیشیا میں اپنے رفیق کو بھیج کر اسلام کی نعمت اس تک پہنچانے کا شکریہ ادا کیا اور وہ اول فرصت میں چار ماہ لگانا چاہتا ہے اور پوچھا ہے کہ کسی ٹرانسلیٹر کے ساتھ انڈیا میں وقت لگانا ہے یا میں چائنہ میں اپنا وقت لگاؤں یہاں میرے ایک مسلم ساتھی ہیں‘ میں نے ان سے اسلام پڑھنا شروع کردیا ہے‘ وضو اور غسل کا اسلامی طریقہ اور نماز پڑھنا سیکھ لیا ہے۔ہمارے ان مدعو بھائیوں نے جن کو ہم لوگ غیرقوم‘ فریق اور حریف کہہ کر ان کو اسلام دشمن سمجھ کر دور رکھتے ہیں ان بے چاروں نے دعوت کے لیے کیسے ہائی ویز بنا کر رکھ دئیے ہیں کہ ان پر چل کر تشریف لائیں اور ہماری امانت ہم تک پہنچائیں دعوت کے سلسلہ میں زبان کامسئلہ اتنا بڑا مسئلہ تھا ذرائع ابلاغ کے موجدوں نے تبلیغ کے لیے پورے آلات بنا کر دیدئیے ہیں کیا ہم میں سے کسی مسلمان کو کبھی خیال آتا ہے کہ انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ کے موجدان محسنوں کو ہم درد مندی کے ساتھ ان کا حق ادا کرنے کی فکرکریں‘ گوگل‘ واٹس ایپ‘ یوٹیوب بنا کر ہمارے لیے ہر طرح کی آسانی پیدا کرنے والے یہ محسن کل محشر میں اللہ تعالیٰ کے حضور ہمارا گریبان ضرور پکڑیں گے کہ رب کریم ہم نے ہر طرح کی آسائش ان کو مہیا کی مگر انہوں نے بددعائیں تو کیں اور پھیلائیں مگر ہم تک ہماری امانت اسلام اور ایمان نہیں پہنچایا‘ کاش ہم ہوش میں آئیں اس دن سے پہلے ان کے سوالات کی فکر کرکے اور آسانیوں سے فائدہ اٹھا کر انسانیت کی خیرخواہی کا حق ادا کریں!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں