حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ نبی کریمﷺ سے آپ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میرے دوستوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے جو ہلکا پھلکا ہو (دنیا کے بکھیڑوں میں بہت زیادہ مشغول نہ ہو) نماز کا زبردست شوقین ہو، رب ذوالجلال کی عبادت نہایت خشوع و خضوع سے کرتا ہوں، تنہائیوں میں بھی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مصروف رہتا ہو، نیز عام لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہو، اس کی طرف انگلیاں نہ اٹھتی ہوں، بقدر ضرورت ہی اس کے پاس رزق ہو اور وہ اسی پر صبر کیا کرتا ہو، پھر آپ نے چٹکی بجاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ موت ایسے شخص کو جلدی اپنی آغوش میں لے لیتی ہے، اس پر رونے والے کم ہی ہوتے ہیں اور وہ تھوڑا بہت ہی ترکہ چھوڑتا ہے‘‘ (رواہ احمد)
مندرجہ بالا روایت میں نبی کریمﷺ ایسے مومن کے اوصاف بیان فرما رہے ہیں جس کی زندگی بھی قابل رشک ہے اور جس کی موت بھی قابل رشک ہے، آپ اس روایت میں سچے مسلمان کے ان اوصاف حمیدہ کا ذکر فرما رہے ہیں جن پر جتنا بھی رشک کیا جائے کم ہے، قابل رشک زندگی گزارنے والا کون ہے؟کیا جس کے پاس مال و دولت کے انبار ہوں، حکومت و سلطنت ہو، قوت و طاقت یا حسن و جمال ہو؟ اہل دنیا کی نظر میں اگرچہ روپے پیسے، جاہ و منصب، قوت و طاقت اور حسن و جمال سے آراستہ لوگ قابل رشک ہوسکتے ہیں لیکن اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نظر میں ان فانی چیزوں کی بجائے کچھ اور ہی خوبیاں ہیں جو انسان کی قدر و منزلت کو بڑھا دیتی ہیں اور اس کو اس عظیم مرتبہ تک پہنچا دیتی ہیں جہاں تک پہنچنے کے لیے دوسرے لوگ تمنا کرتےہیں، اس کی زندگی بھی دوسروں کے لیے قابل رشک بن جاتی ہے اور اس کی موت پر بھی لوگوں کو رشک آنے لگتا ہے۔
درج بالا روایت میں نبی کریمﷺ نہایت بہترین اور قابل رشک زندگی گزارنے والے مومن کے سات اوصاف ذکر فرماتے ہیں جو آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ موت کے بعد اس کو اللہ رب العزت کی رضا اور جنت کی نعمتیں میسر آجائیں، اس کو چاہیے کہ وہ ان سات اوصاف کو اپنانے کی کوشش کرے:
(1) خَفِیْفُ الْـحَاذُ:قابل رشک زندگی گزارنے والے مومن کی پہلی خوبی یہ ہے کہ ’’وہ دنیا میں بہت زیادہ پھنسا ہوا نہ ہو، بلکہ دنیا میں بقدر ضرورت دلچسپی لیتا ہو‘‘ کیونکہ جو شخص جتنا کم اور مختصر کاروبار رکھے گا اور چھوٹا موٹا کام کاج کرکے اپنی ضروریات پوری کرے گا وہ اتنا ہی تفکرات اور ذہنی الجھنوں سے محفوظ رہے گا، آج کل تو روپیہ پیسہ کمانے کا ایسا دور شروع ہوگیا ہے کہ آدمی ایک کے بعد دوسرے، تیسرے اور پھر چوتھے، پانچویں کاروبار کرنے کی، کئی کئی دکانیں کھولنے اور پارٹ ٹائم جاب کرنے میں مصروف دکھائی دیتا ہے، اسے ایک پرقناعت نہیں ہوتی، جتنا پیسہ آتا ہے، اتنی ہی ہوس بڑھتی ہے اور پھر دنیا میں الجھتا چلا جاتا ہے، تفکرات اس کو آگھیرتے ہیں اور وہ ڈیپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔
نبی کریمﷺ اطمینان و سکون سے بھرپور اس زندگی کوقابل رشک بتلا رہےہیں جس میں انسان بہت زیادہ دنیاوی بکھیڑوں میں مبتلا نہ ہو، تفکرات اور الجھنوں سے محفوظ رہے، جس کے نتیجے میں وہ اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں