اچھی طرح پکے ہوئے امرود میں ہی نہیں بلکہ اس کے پیڑ کی چھال میں وٹامن سی خوب ہوتا ہے اور ایک عام اندازے کے مطابق امرود کے 100ملی لیٹر رس میں 70 سے 170ملی گرام تک وٹامن سی کے علاوہ وٹامن اے، وٹامن بی، گلوکوسائیڈ اور خامرے بھی ہوتے ہیں نیز گوشت بنانے والے جز پروٹین کے علاوہ معدنی نمک مثلاً فاسفورس، کیلشیم اور فولاد کی موجودگی اسے ایک عمدہ غذا ہی نہیں موثر دوا بھی ثابت کرتی ہے اور اس میں شامل مرکبات کئی بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ اپنی گو ناگوں خصوصیات اور فوائد کے اعتبار سے امرود کی چھال اور پتوں کی بھی اہمیت ہے۔ بعض ایشیائی ممالک میںامرود کی مدد سے تیار کردہ رس میں اس کے پتوں کا رس شامل کرکے ذیابیطس کےمرض میں استعمال کیا جاتا ہے۔ میٹھے، پکے ہوئے اور خوشبودار امرود کھانے سے دل کو بڑی فرحت محسوس ہوتی ہےاور گھبراہٹ کا مرض بھی دور ہو جاتا ہے۔ یہ دل و دماغ کے علاوہ معدے کو بھی طاقت پہنچاتا ہے اور اس کے بیجوں میں پیٹ کے کیڑے صاف کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ امرود کی سب سے بڑی خاصیت تو یہ ہے کہ اس کو کھانے سے آنتوں کی سستی ختم ہو جاتی ہے اور یہ بات ہر ذی شعور جانتا ہے کہ پیٹ اور آنتیں صاف ہوں تو جگر اور معدے کے افعال بھی چست ہو جاتے ہیں اور کسی بھی قسم کی غذا بہت جلد ہضم ہو جاتی ہے۔امرود میں کیروٹینز بھی خوب ہوتے ہیں جو آنکھوں کے امراض میں فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ان میں آنکھ کے ان خلیوں کو توانائی بخشنے کی صلاحیت ہوتی ہے جو بینائی یا دیکھنے کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ اتنی مقدار میں کیروٹینز کسی اور غذا میں دستیاب نہیں ہیں۔ اس ذائقہ دار پھل میں ریشہ یعنی فائبر بھی خاصی مقدار میں ہوتا ہے جو خون کے بہت سے زہریلے مادوں خاص طور پر کولیسٹرول کو سمیٹ کر خارج کردیتا ہے اور اس طرح رگیں کھلی اور صاف رہتی ہیں اور یہی وجہ ہےکہ امرود کو امراض قلب اور بلڈپریشر جیسی مشکلات کے خلاف ایک مفید پھل سمجھا جاتا ہے۔ اس سے دوران خون کی سستی بھی ختم ہو جاتی ہے اور وٹامن سی سے لبریز ہونے کی وجہ سے جسم میں وہ طاقت اور مضبوطی پیدا ہوتی ہے جو امراض قلب کا مقابلہ کرتی ہے۔ یہاں تک کہ اسی قوت مدافعت کے سہارے موسمی نزلہ و زکام بھی آپ کو آسانی سے نہیں جکڑ سکتا ہے۔ امرود خون سے خراب مادوں کو بھی صاف کر دیتا ہے جس کی وجہ سے جنوبی امریکہ کے قدیم باشندے اس کے رس کو ’’دیوتائوں کا مشروب‘‘ بھی کہتے ہیں۔ پھل کےمقابلے میں رس جلد ہاضم ہوتا ہے جسے جگر کی سستی اور جلدی امراض کیلئے بھی مفید سمجھا جاتا ہے اور گردوں کے افعال میں بھی تیزی پیدا ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں