شخصیت کوئی جامد شے نہیں: دوسروں سے بات کرنا، ملنا جلنا، تعلقات، خوشی اور غم کے موقع پر ہمارا ردعمل، غصے اور خوف کی کیفیت میں ہمارا رویہ یہ سب مل کر ہماری شخصیت کی تعمیر کرتے ہیں۔ ایک بات بڑی اہم ہے کہ شخصیت کوئی ساکت و جامد چیز کا نام نہیں ہے۔ شخصیت بچپن، لڑکپن، نوجوانی، جوانی اور بڑھاپے کے ادوار میں کبھی یکساں نہیں رہتی اور نہ ہی ایک پروقار اور پرکشش شخصیت کو رہنا چاہیے۔ ایک بچہ اگر کسی بالغ شخص جیسی باتیں کرنے لگے اور وہی حلیہ اختیار کر لے تو سب کو عجیب لگے گا۔ ایک بزرگ کھلندڑے لڑکوں کی طرح حرکات کرنے لگے تو یہ بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔ دراصل شخصیت ہر عمر میں بنتی اور بگڑتی رہتی ہے۔ اس میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ یہ بہت سی باتوں سے متاثر ہوتی ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہماری شخصیت کی تعمیر صحت مند خطوط پر پروان چڑھے۔ ہر عمر کے رویے معاشرتی اعتبار سے قابل قبول اور قابل ستائش ہوں اور ایسا یقیناً اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ ہم شخصیت کے معاملے میں چوکنا رہیں، ہمیں اپنے اندر ہونے والی تبدیلیوں یا ممکنہ طور پر لائی جانے والی نئی تبدیلیوں کے بارے میں شعور ہو۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہم کیسے ہیں؟ ہمیں اپنی شخصیت کا تجزیہ کرنا آنا چاہیے۔ ہمیں یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ ہماری شخصیت میں کیا نقائص ہیں؟ اور کہاں جھول ہے؟ اور اس سے بھی اہم بات کہ ان نقائص یا کمزوریوں کو دور کیسے کیا جاسکتا ہے اور زندگی کو زیادہ کامیاب اور معاشرے میں اپنے آپ کو ہر دلعزیز کیسے بنایا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک عام شکل و صورت کا شخص صاف ستھرے لباس اور اچھے رویے سے جاذب نظر بن سکتا ہے لیکن بظاہرایک خوبصورت آدمی گندے اور میلے کچیلے لباس اور لوگوں سے بدسلوکی کا مظاہرہ کرکے ناپسندیدہ شخص قرار دیاجاسکتا ہے۔
انفرادی شخصی خصوصیات: ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر فرد انفرادی خصوصیات کا مالک ہوتا ہے، وہ نہ صرف جسمانی طور پر دوسروں سے مختلف ہوتا ہے بلکہ شخصی اعتبار سے بھی اس میں کئی باتیں دوسروں سے مختلف ہوتی ہیں۔ اس کے محسوسات، مختلف معاملات میں اس کا ردعمل، خیالات اور برتائو مختلف ہوتا ہے۔ ایک بات جو قابل غور ہے وہ یہ کہ آپ کو اپنے طور پر یہ بات جان لینا چاہیے کہ آپ کس قوم اور قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، آپ کا مذہب کیا ہے؟ آپ کا ملک کون سا ہے؟ آپ منفرد اور اہم ہیں۔ آپ نہ صرف اپنے لیے اہم ہیں بلکہ آپ دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ آپ کو اپنے بارے میں علم ہونا چاہیے کہ آپ کیسی شخصیت کے مالک ہیں۔شخصیت کیا ہے؟ شخصیت سے متعلق ایک مغربی ماہر ڈاکٹر کارل میسرز کا کہنا ہے کہ ’’وہ تمام باتیں جو ایک فرد میں ہیں اور وہ تمام باتیں جن کے حصول کے لیے وہ کوشش کرتا ہے وہ شخصیت کہلاتی ہیں۔ ڈاکٹر کارل یہ بھی کہتا ہے کہ اس ضمن میں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ شخصیت کی تعمیر کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ کیونکہ شخصیت کسی ایک چیز کا نام نہیں ہے، آپ کی کوئی ایک عادت آپ کی شخصیت نہیں بنا سکتی۔ اس کے علاوہ شخصیت کی تعمیر کے لیے ظاہری حیثیت کے ساتھ باطنی حیثیت بھی انتہائی اہم ہوتی ہے۔ بعض لوگ ظاہری شخصیت کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہیں لیکن صرف نظر آنےوالی حسین شخصیت اس شخصیت کا نعم البدل کبھی نہیں بن سکتی جو فرد کی باطنی خوبصورتی کی بنا پر پروان چڑھتی ہے۔ شخصیت دراصل آپ کے جسم اور اس کے افعال، آپ کی ذہنی کیفیات، آپ کے جذبات، آپ کی عادات، ظاہری شکل و صورت، اور آپ کی ظاہری اور باطنی قابلیتوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ شخصیت آپ کے تمام تجربات کا حاصل ہوتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شخصیت کوئی ٹھہری ہوئی کیفیت کا نام نہیں ہے اگر کوئی اس بات کا خواہش مند ہے کہ وہ اپنی شخصیت میں تبدیلی لےآئے، اس میں بہتری پیدا کرلے تو یہ ممکن ہے۔ تاہم یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ یہ تبدیلی بہت بتدریج اور آہستہ روی سے ہوگی اور اسے بہتر بنانے کے لیے مستقل محنت اور توجہ کی ضرورت پڑے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں