وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بَر لانے والا
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا
وہ اپنے پرائے کاغم کھانے والا
فقیروں کا ملجا‘ ضعیفوں کا ماویٰ
یتیموںکا والی‘ غلاموں کا مولیٰ
خطار کار سے درگزر کرنے والا
بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا
مفاسد کا زیر و زبر کرنے والا
قبائل کا شیر وشکر کرنے والا
اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا
اوراک نسخہ کیمیا ساتھ لایا
تقریباً چودہ سو برس ہوئے‘ جب ایک خشک اور پتھریلی زمین میں‘ ایک ہستی ان اوصاف کے ساتھ ظاہر ہوئی تھی‘ چاند کی سالانہ گردش ان کی تاریخ ولادت کوہر سال دہرا کر ہمارے قریب لاتی ہے اور گزر جاتی ہے۔سوال یہ ہے کہ چودہ سو برس کے بعد امت کو اپنے امام سے کوئی مناسبت باقی رہ گئی ہے؟ سرسبز و شاداب ملکوں کے باشندوں‘ تعلیم یافتہ و شائستہ مسلمانوں کی زندگیوں میں اپنے سردار و پیشوا‘ ہادی و رہنما کی زندگی کا کوئی شائبہ بھی باقی رہ گیاہے؟ جس پاک زندگی کے اوصاف اوپر بیان ہوئے‘ اس کا کوئی پر تو ہم اپنی ناپاک زندگیوں میں پاتے ہیں؟
ہماری شفقت و رحمت بھی ضرب المثل ہے؟
ہم بھی غریبوں کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں؟
ہم بھی غیروں کے دکھ درد میں شریک ہوتے رہتےہیں؟
ہم بھی اپنوں اور غیروں کی غم خواری میں لگے رہتے ہیں؟
ہماری ذات بھی فقیروں اور ضعیفوں‘ یتیموں اور غلاموں کیلئے مرجع امید ہے؟ہم کو بھی عفو درگزر کی عادت ہے؟ہم نے بھی اپنے حسن اخلاق سے کبھی دشمن کو دوست بنایا ہے؟
ہم نے بھی کبھی کسی بدی کی بیخ کنی کی ہے؟ہم کو بھی کبھی بچھڑے ہوئے دلوں کو ملا دینے کی توفیق ہوئی ہے؟
ہم نے بھی کبھی قوم و ملت کی اصلاح و افلاح کی خاطر گوشہ نشینی اختیار کی ہے؟ہمیں بھی قومی اور شخصی زندگی کو سدھارنے کا کوئی نسخہ ہاتھ آیا ہے؟ہندو اور پارسی‘ عیسائی اور یہودی‘ سکھ اور جین‘ تمام غیرمسلم قومیں جو آج ہمارے آقا وسردار ﷺکی مبارک زندگی سے واقف ہونا چاہتی ہیں‘ ان میں سے کوئی قرآن کا مطالعہ نہیں کرتی‘ دفتر احادیث کی ورق گردانی نہیں کرتی‘ سیرت و شمائل نبوی ﷺ پر عشاق کے قلم نے جو ضخیم مجلدات تیار کردئیے ہیں‘ ان کی الٹ پلٹ کی فرصت نہیں رکھتیں‘ وہ تو صرف ہماری زندگی کو دیکھتی ہیں‘ امت کی سیرت سے‘ رسول ﷺ کی سیرت کا‘ پیروؤں کے اخلاق سے‘ امام کے اخلاق کا اندازہ لگاتی ہیں‘ غیروں کی نگاہ میں اپنے محبوب آقاﷺ کو نیک نام یا (خدانخواستہ) بدنام کرنا اس وقت ہمارے اختیار میں ہے۔پس اے بھائیو اور بزرگو‘ دوستو اور عزیزو! اپنی ناپاک زندگیوں سے اس پاک زندگی میں داغ نہ لگاؤ اور کوشش کرو کہ اس پاک و صاف‘ روشن و بے داغ زندگی کا کچھ ہلکا سا نمونہ تو ہماری اور تمہاری زندگیوں میں بھی نظر آنے لگے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں