آپ کے مفلسی کے خیالات‘ خوف‘ وہم‘ شبہ‘ ارادے کی مضبوطی نہ ہونا‘ قوت فیصلہ کا کمزور ہونا‘ آپ کے پاس ان چیزوں اور سہولتوں کو نہیں آنے دیتے‘ جو ضروری ہیں۔ کیونکہ اس طرح آپ کا ذہنی رجحان بہترین اور اعلیٰ چیزوں کے مطابق نہیں رہ جاتا۔ آپ کا دل جن باتوں سے بھرا ہے وہی آپ کے پاس رہیں گی‘ یہ قدرت کا اصول ہے‘ اسے کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ آپ اپنے دماغ میں ہمیشہ یہی سوچ سکتے ہیں کہ آپ کس طرح چیزوں کو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں جن کی آپ سوچ شروع کرتے ہیں وہ ہی چیزیں آپ کی طرف چل پڑتی ہیں‘ اگر آپ مفلسی کا خیال کریں تو وہ ہی آپ کی طرف بڑھنے لگتی ہے اور اگر دولت کے بارے میں سوچیں تو دولت آپ کی طرف دوڑ پڑتی ہے۔جب تک آپ کا دماغ مفلسی کے خیالات سے بھرا ہوا ہے آپ امیر نہں ہوسکتے‘ دولت تو آپ کے پاس تب ہی آئے گی جب آپ اس کا خیال کریں گے۔ اس کی امید کریں گے اس کے حصول کیلئے سخت محنت کریں گے اور اس کے بغیر گزارہ کرنے کو تیار نہ ہوں گے۔ اگر دولت کے بغیر ہی دن کاٹنے کا آپ کے دل میں خیال آتا ہے تو سمجھ لیں کہ آپ نے مفلسی کے آگے ہتھیار ڈال دئیے ہیں۔ آپ نے غریبی کے سامنے ہار قبول کرلی ہے۔ بغیر جنگ کے‘ بغیر جدوجہد کے‘ بغیر کوشش کے وہ خود ہی غریبی کے آگے ہتھیار پھینک کر ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوجاتے ہیں تو دولت آپ کے پاس کس طرح اور کیونکر آسکتی ہے؟یاد رکھیں! آپ جو کچھ پانا یا جو کچھ بتانا چاہتے ہیں وہ تب تک نہیں پاسکتے‘ جب تک کہ آپ اس کی امید نہ کریں۔ خواہش سے کام نہیں چلے گا‘ دل میں پوری امید بیدار کریں اپنے نشانے کا یقین دل میں مضبوط کریں۔ یقین کا ہی بیڑاپار ہے۔ دنیا میں کوئی بھی قدرتی یا دنیاوی زندگی کا اصول ایسا نہیں ہے کہ جس بات کی آپ کو خواہش ہے‘ اسے آپ خوف یا وہم کے ذریعےحاصل کرسکیں آپ کو جو کچھ بھی ملے گا وہ ضرور یقین محکم اور امید کے بل پر ہی ملے گا۔ انسان جیسی امید کرتا ہے ویسا ہی بن جاتا ہے‘ امید آپ کی تمام ذہنی قوتوں کو جمع کرکے کام پر لگا دیتی ہےا ور کام کو نتیجہ سے جدا نہیں کیاجاسکتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں