فاقےختم‘ دولت، عزت اور برکت کیسے ملی؟
اس سلسلے میں قارئین کی آزمودہ تحریریں ’’ ان کی مشکلات‘ فاقے‘ بے روزگاری‘ بیماری کیسے ختم ہوئی؟ کیسے ایک فاقوں میںمبتلا‘ دولت مند ہوا‘‘ شائع کی جائیں گی۔ آپ بھی اپنا یا اپنے کسی عزیز کا آنکھوں دیکھا واقعہ یا سنا ہوا ضرور لکھیں۔ لاکھوں کا بھلا اورآپ کا صدقہ جاریہ
کبھی عبقر ی مفت ملتا تھا آج مفت بانٹتا ہوں
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں اس وقت میٹرک کا طالب علم تھا‘ بک سٹال پر ایک کتاب لینے گیا تو وہاں عبقری رسالہ بھی پڑا تھا‘ میں نے پڑھا اور پڑھتا چلا گیا‘ میں نے اپنے نصاب کی کتاب لی جس کے پیسے صبح اپنے والد سے لیکر نکلا تھا۔ مگر جب عبقری پڑھا تو اسے بھی خریدنے کی تمنا تھی‘ اس وقت غالباً عبقری 30 روپے کا تھا‘ میں نے پاکٹ منی سے بچائے پیسے نکالے تو وہ صرف 17 روپے نکلے‘ میں نے حسرت بھری نظروں سے عبقری کو دیکھا اور واپس سٹال پررکھ دیا‘ دکاندار نے مجھے پیچھےسے آواز دی اور مجھے عبقری پکڑا دیا‘ میں نے کہا میرے پاس پیسے نہیں ہیں‘ اس نے کہا تم ویسے ہی لے لو بلکہ ہر ماہ مجھ سے آکر یہ شمارہ مفت لےجایا کرو‘ میری خوشی کی انتہا نہ رہی‘ وہ دن اور آج کا دن میں عبقری پڑھتا ہوں‘ فرق صرف یہ ہے کہ پہلے مجھے مفت ملتا تھا اب الحمدللہ میں مفت بانٹتا ہوں۔ میٹرک کیا‘ کالج میں بمشکل داخلہ لےسکا‘ گھر میں غربت انتہا کو تھی‘ ابو کی انکم انتہائی کم‘ بمشکل گھر کا دال دلیا چلتا‘ مگر والدین کی سب سے بڑی خواہش یہی تھی کہ ہمارا بیٹا پڑھ جائے‘ الحمدللہ! ہونہار تھا مگر پیسہ نہ تھا‘ عبقری رسالہ سے پڑھ کر میں نےیَابَاسِطُ یَافَتَّاحُ یَاکَرِیْمُکو اپنا وظیفہ چن لیا اور سارا دن جب بھی وقت ملتا کھلا پڑھتا۔ کالج لائف سے نکلا تو یونیورسٹی میں میرٹ بورڈ پر میرا نام آگیا‘ مگر پھر وہی مسئلہ کہ فیس جمع کروانے کو گھر میں پھوٹی کوڑی نہ تھی۔
صرف رب پر توکل کیا اور بات بن گئی
ماں الگ رو رو کر ہلکان ہورہی تھی‘ والد کے چہرے کی طرف دیکھتا تو منہ دوسری طرف پھیرلیتا کیونکہ ان کی آنکھ میں آنسو تو نہ تھے مگر چہرہ بتا رہا تھا کہ ان کے سینے میں کیا جنگ چل رہی ہے۔ کافی بھاگ دوڑ کی مگر کہیں سے شنوائی نہ ہوئی‘ وظیفہ کی تعداد میں نے بڑھا دی اور صرف رب پر توکل کیا۔ ہر روز تہجد کے وقت اٹھ کر رو رو کر رب سے مانگتا کہ اے رب مجھے میرے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا‘ انہوں نے جو خواب اپنی آنکھوں میں سجائے ہیں وہ پورے کردے‘ میری فیس کا غیب سے بندوبست فرما۔ وہ دن بھی گزر گیا۔ اب صبح یونیورسٹی کی فیس جمع کروانے کی آخری تاریخ تھی‘ مگر ہمارے پاس دینے کو کچھ نہ تھا‘ اپنے کمرے میں بیٹھا وظیفہ پڑھ رہا تھا اور یقین تھا کہ اس وظیفہ کی برکت سے میرے پہلے بھی بہت کام بنے اور ان شاء اللہ یہ بھی بنے گا۔ ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ دروازہ پر دستک ہوئی‘ بوجھل قدموں اور نم آنکھوں کے ساتھ جاکر دروازہ کھولا تو باہر میرا دوست کھڑا تھا‘ وہ کسی کام سے شہر جارہا تھا اور مجھے ساتھ لینے آیا تھا کہ دونوں مل کر چلتےہیں۔
تمہاری فیس صبح جمع ہوجائے گی
جب میری حالت اس نے دیکھی تو وجہ پوچھی؟ میں نے اپنا تمام سینہ کھول کر اس کے سامنے رکھ دیا۔ اس نے میرے کندھے پر چپک لگائی اور ہنس کر بولا یہ بھی کوئی مسئلہ ہے۔ چل میرےساتھ! اؒلحمدللہ! میرے ماموں صاحب حیثیت ہیں اور وہ ایسے کام بڑے خوش ہوکر کرتے ہیں‘ ہم دونوں اس شخص کے پاس گئے‘ انہوں نے میری پوری بات سنی اور کہا تم صبح میرے پاس آجانا‘ دونوں اکٹھے چلیں گے اور فیس جمع کروا دیں گے۔قارئین! یوں میری یونیورسٹی کی فیس جمع ہوئی‘ بس میں نے وظیفہ نہ چھوڑا اللہ ہر بار کہیں نہ کہیں سے سبب بنادیتا اور چار سال کا ڈپلومہ مکمل کیا اور آج میں ملک کی بہترین کمپنی میں بہترین پوسٹ پر نوکری کررہا ہوں‘ گھر کے حالات بدل گئے ہیں‘ والدین سینہ تان کر مجھ سے ملتے ہیں‘ ان کی آنکھوں میں خوشی دیکھتا ہوں تو دل باغ باغ ہوجاتا ہے‘ الحمدللہ! اب شادی شدہ ہوں اور شادی بھی علاقہ کے سب سے بڑے جاگیردار کی اکلوتی بیٹی سے ہوئی اور رشتہ بھی انہوں نے ہی بھیجا۔ آج خوش ہوں‘ مطمئن ہوں اور خوشحال ہوں‘ مگر وظیفہ آج بھی وہی پڑھتا ہوں اور عبقری پڑھتا ہوں‘ تقسیم کرتا ہوں اور ہرماہ کوشش (باقی صفحہ نمبر 30 پر)
(بقیہ:یونیورسٹی کی فیس کا غیبی نظام! غریب طالبعلموں کیلئے انوکھا پیکیج)
کرتا ہوں کسی مجبور طالب علم کی چپکے سے مدد کرتا رہوں۔ میں آج بھی اس دکاندار کی اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھتا ہوں جس نے مجھے پہلی مرتبہ عبقری ہدیہ کیا۔ اکثر گزرتا ہوا اس کی دکان پر جاتا ہوں‘ وہ تو اب حیات نہیں ان کے بیٹے کو ان کے والد کا نیک عمل ضرور بتاتا ہوں کہ انہوں نے مجھے عبقری دیا اور آج میں خوشحال ہوں۔ میں جو بھی نیک عمل کرتا ہوں یقیناً اس کو اجر ضرور ملتا ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں