انسانی صحت کا تقاضا ہے کہ اگر سالن میں مرچوں کا تناسب حسب روایت ہی قائم رکھنا ہے تو پھر ہلدی کا استعمال لازماً کیا جائے وگرنہ مرچ کے بکثرت استعمال کے باعث جو امراض لاحق ہوں گے وہ انسان کو اُبلی ہوئی سبزیوں، دالوں اور گوشت پر اکتفا کرنے پر مجبور کردینگے۔
ہلدی کے کثرت استعمال کی وجہ صرف قدامت پسندی یا سالن کے رنگ میں خوشنمائی پیدا کرنا ہی نہیں بلکہ اس کے بہت سے طبی پہلو بھی ہیں۔ ہلدی کے مصفی خون ہونے کی وجہ سے اسے خارش، داد، چنبل اور پھوڑے پھنسی میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ نیز ہلدی زخموں کومندمل کرتی ہے اسی وجہ سے کٹے پھٹے زخموں پر اس کا سفوف اور مرہم لگایا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ خراب اور غلیظ زخم بھی ہلدی کے استعمال سے درست ہو جاتے ہیں اور بارہا مرتبہ کا مجرب ہے اور بعض طبی دواء ساز ادارے خالص ہلدی سے مرہم تیار کرکے اس کے شفائی اثرات سے لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔
سالن میں ہلدی کا استعمال اور فوائد
سالن میں ہلدی کے مناسب مقدار میں استعمال کرنے سے خرابی خون کے امراض مثلاً پھوڑے، پھنسیاں اور خارش وغیرہ سے انسان محفوظ رہتا ہے بلکہ اس کے استعمال سے جلد پر چھیپ اور چہرہ پر چھائیاں اور جھریاں بھی نہیں بنتیں خصوصاً جوانی میں آنکھوں کے نیچے رخساروں پر سیاہ نشانات نہیں بنتے اگر نمودار ہو چکے ہوں تو بھی معدوم ہو جاتے ہیں۔
ہلدی کا استعمال لازمی رکھیے ورنہ پھر!!!
پاک و ہند کے باشندے غذامیں نمک اور مرچ کو تو کسی صورت بند نہیں کرسکتے۔ اس لیے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہلدی کا استعمال لازمی طور پر رکھیں تاکہ معدہ و امعاء کو چھلنی ہونے سے بچایا جاسکے۔ویسے بہتر تو یہی ہے کہ مرچ کے استعمال میں احتیاط برتی جائے اور زبان کے چٹخارے کو صحت جسمانی پر ترجیح نہ دی جائے۔ ماضی قریب میں برصغیر کے باشندے سبز یعنی تازہ ہلدی کو کئی طریقوں سے موسم بہار میں استعمال کرتے تھے مصالحہ و اچار میں ہلدی کی حیثیت جزو اعظم کی ہوتی تھی مگر آج کے پرتکلف معاشرے نے ہلدی کے ان دونوں طریقہ استعمال کو ترک کر دیا ہے جبکہ دیگر تیز مصالحہ جات کو کثیر مقدار میں شامل کیا جاتا ہے۔انسانی صحت کا تقاضا ہے کہ اگر سالن میں مرچوں کا تناسب حسب روایت ہی قائم رکھنا ہے تو پھر ہلدی کا استعمال لازماً کیا جائے وگرنہ مرچ کے بکثرت استعمال کے باعث جو امراض لاحق ہوں گے وہ انسان کو اُبلی ہوئی سبزیوں، دالوں اور گوشت پر اکتفا کرنے پر مجبور کردینگے۔
جوڑ اور ہڈی کے درد میں ہلدی کے کرشمات
سطور بالا میں ہلدی کی درج خصوصیات کے علاوہ اس میں کچھ اور بھی فوائد پنہاں ہیں جو اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں۔ ان میں ہلدی کا جوڑوں اور ہڈی کے درد کو دور کرنا ہے۔اس کے علاوہ نافع نزلہ زکام اور کھانسی ہے۔ہلدی ایسے افراد جن کو گرنے سے عضلات اور ہڈیوں پر چوٹیں آئی ہوں ان کی درد اور سوجن میں بے حد مفید ہے۔خالص ہلدی ایک چوتھائی چائے کا چمچ ایک گلاس گرم دودھ میں مکس کرکے کھلانے سےدرد کو آرام پہنچتا ہے۔اس کے علاوہ بند چوٹوں پر اس کی ٹکور بہت مفید ہوتی ہے۔ ہلدی آنکھوں کی سرخی اور درد کو زائل کرتی ہے۔ زخموں میں اس کا سفوف بھرنے سے زخموں کی پیپ اور سڑاند دور ہوکر وہ بہت جلد مندمل ہو جاتے ہیں۔ہلدی جوڑوں کا درد‘ کمر کا درد‘ ڈسک کے امراض کا لاجواب علاج ہے۔ حمل کے فوراً بعد اگر ماں کو ہلدی دودھ میں ڈال کر روزانہ دی جائے تو بہت جلد طاقت بحال ہوجاتی ہے۔ایک مزدور سے پوچھا(جس کے بچے اور خواتین بھی ساتھ سڑک پر پتھر ڈال رہے تھے) کہ آپ کی خواتین سارا دن محنت مزدوری کرتی ہیں‘ یہ اتنی صحت مند کیسے رہتی ہیں‘ کہنے لگا: ہمارے ہاں ہلدی کا استعمال بہت زیادہ ہے‘ عورت جب ڈیلیوری سے فارغ ہوتی ہے تو اسے دودھ اورہلدی مسلسل دیا جاتا ہے‘ پانچ سے دس دن کے اندر اندر ماں اپنے بچے کو دودھ بھی پلارہی ہوتی ہےا ور ہمارے ساتھ سڑک پر پتھر بھی ڈال رہی ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں ہلدی کو استعمال کیا جاتا ہے ہماری صحت مند زندگی کا یہی راز ہے۔ خالص ہلدی پسوا کر اگر اس کے زیرو کے کیپسول بھرلیے جائیں اور روزانہ ایک کیپسول کھالیا جائے تو اندرونی زخم مندمل‘ صحت و تندرستی کمال کو پہنچ جائے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں