اپنی اس 14سال زندگی سے جو گزار رہی ہے۔ میں نے حامی تو بھرلی ہے شادی کے لیے اس سے لیکن آگے جن ساتھ ہیں ایک اور ساتھ اگر انکار کرتی ہوں تو اس لڑکے کی زندگی جاتی ہے۔ میں جل رہی ہو آگ میں جو نہ بجھتی ہے نہ مجھے جلا کر راکھ کرتی ہے۔
جن گھر میں فساد ڈالتا ہے
یہ 2004 کا واقعہ ہے جب ابو کی محکمہ پولیس سے نوکری ختم ہوئی اور ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ اپیل کرتے نہ ابو کو اپنے بھائی نے حصے کی زمین دی‘ نہ امی کو بھائیوں نے‘ نہ اتنی پہنچ تھی کہ حصہ لینے کے لیے جاسکیں۔ جب ہم خوشحال تھے سب رشتے دار آتے جاتے تھے اب کوئی عزت نہیں کرتا نہ پوچھتا ہے کوئی کس حال میں ہیں آپ لوگ۔ گھر میں میری وجہ سے بھی سکون نہیں ہوتا ۔ مجھ پر سوار جن گھر میں بھی فساد ڈالتاہے۔بول بول کر میرا دماغ کھاجاتا ہے۔ میں کام نہیں کرسکتی جلدی تھک جاتی ہوں۔ نہ زیادہ دیر بیٹھ سکتی ہوں نہ زیادہ دیر لیٹ سکتی ہوں نہ زیادہ دیر چل سکتی ہوں جسم دکھنے لگتا ہے ۔ پہلے جو جننی تھی وہ 10سال ساتھ رہی اور پتھر کا بنا دیتی تھی اور جو کام کرتی الٹا کروا دیتی۔ میں اپنا وہم سمجھتی تھی حال برا ہوا جب تب پتا چلا کہ جنات ہیں۔ خاندان کے خاندان نکالے گئے ہیں مجھ پر سے۔ پھر آگئے تین جن اور اب کسی پیر سے نہیں نکل سکے۔ میں اس عمر میں بھی آکر 16,15سال کی لگتی ہوں‘ یہ جن مسلمان نہیں، نماز نہیں پڑھنے دیتے ۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اصل میں غلطی امی اور نانی اماں کی تھی۔ میں نماز اور قرآن جب تک پڑھ نہ لیتی سکون نہ ملتا۔ رشتے دار جلتے کہ جب دیکھو مصلے پر بیٹھی ہوتی ہے۔
جن کے سر پر سینگ تھے
ایک دفعہ جن آگیا وہ وقت مغرب کا تھا میں ڈر گئی وہ بھاگ گیا کچھ روز بعد پھر آیا مغرب کے وقت اس وقت نانی اماں کافی دور کمرے میں تھیں۔ میں نماز پڑھ کے تسبیح پڑھ رہی تھی اس کے سر پر سینگ تھے جسم پر بال لمبے لمبے اور ہاتھوں پائوں میں چاندی کی کڑیاں تھیں۔ میں نے ڈر سے آنکھیں بند کرلیں اور نانی اماں کو بلانے لگ گئی اس نے میرے آس پاس سات چکر لگائےاور چلا گیا۔ اللہ کے بہت قریب تھی میری ہر دعا بددعا ایسے قبول ہوتی جیسے گولی بندوق سے نکلتی ہو لیکن امی اور نانی اماں نے ماموں کو بتایا کہ ڈرگئی ہے۔ بس پھر مجھ پر ظلم شروع ہوگیا۔ وہ کالا جادو کرتا ہے سب کچھ ختم ہوگیا۔ روح میری قید کرلی ماموں زبان سے میٹھا اور اندر سے جڑیںکاٹتا رہا۔
اب ایک جن عاشق ہوگیا ہے
اب ایک جن بھی عاشق ہوگیا ہے لیکن وہ خود سامنے نہیں آسکتا۔ وہ کہتا ہے کہ تمہیں شادی کرنی ہوگی فلاں لڑکے سے اگر نہ کی تو میں اسے قتل کردوں گا ۔ اگر وہ جن ہنسے تو تین دن میں بےہوش رہوں۔ اگر وہ سامنے آجائے تو پانچ دن ہوش میں نہ آئوں۔ میںنہیں مانتی تھی شادی کے لیے اس لیے اس جن کو حاضر ہونا پڑا۔ جب میں دکھ کی وجہ سے روتی ہوں تو تسلی دیتا ہے‘ کہتا ہے جارہا ہوں اسے چھوڑ کر چپ ہو جائو نہیں تو اس کا جگر کھا کے جارہا ہوں۔ اس لڑکے کو بہت تکلیف دیتا ہے۔ جن صاحب کیا حال کریں آگے ہی گھر کی وجہ سے پریشان ہوں رشتے آتے ہی نہیں اس طرح کرنے سے کیا گزرے گی گھر والوں کے دل پر میں جانتی ہوں۔ دعا کردیں خدا اٹھالے اس دنیا سے مجھے نہیں جینا اس ذلت بھری دنیا میں تنگ آگئی ہوں اپنی اس 14سال زندگی سے جو گزار رہی ہے۔ میں نے حامی تو بھرلی ہے شادی کے لیے اس سے لیکن آگے جن ساتھ ہیں ایک اور ساتھ اگر انکار کرتی ہوں تو اس لڑکے کی زندگی جاتی ہے۔ میں جل رہی ہو آگ میں جو نہ بجھتی ہے نہ مجھے جلا کر راکھ کرتی ہے۔(ف۔ب،پشاور)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں