وقت ملے تو گھومنے پھرنے جائیں
اگر آپ ذاتی سواری اور اتنے وسائل رکھتی ہیں تو بچوں کو ہفتہ وار تعطیل کے علاوہ بھی کہیں سیر کرنے باہر لے جائیں۔ اکثر گھر سودا سلف، لانڈری شاپ، ناشتے کا سامان لینے یا اسٹیشنری کی ضرورت آن پڑے تو گھر سے باہر جانا ہی پڑتا ہے۔ بہتر ہے کہ ہوم ورک مکمل کرلینے والے بچوں کو اپنے ہمراہ لے جایا جائے۔ بچے اس طرح سوشل ہوتے ہیں۔ کچھ بڑے بچے گھر کے قریبی پارک میں کھیلنے جاتے ہیں ان پر پابندی نہ لگائیں مگر وقت کی پابندی ضرور ملحوظ خاطر رہے۔رات ہی کو بچوں سے ناشتے کا مینیو طے کرلینا اچھا ہے تاکہ آپ اپنی تیاری مکمل کرسکیں۔ پراٹھا کھانا ہوتو رات ہی کو آٹا گوندھ کے رکھا جائے۔ ابلے ہوئے انڈے کھانے ہوں تو رات ہی کو انہیں ابال کر رکھ لیا جائے۔ آملیٹ کے اجزاء کی تیاری بھی رات ہی کو کی جاسکتی ہے۔ (اگر علی الصبح آنکھ نہ کھلے یا طبیعت کی خرابی کے باعث جسم نڈھال ہو)۔
لنچ باکسز، پانی کی بوتل اور پنسل باکس پر نام لکھا جائے
جب ہوم ورم مکمل ہو جائے تو بچے کو سکول بیگ کی صفائی کا ٹاسک دے دیں۔ قطار سے کتابیں اور کاپیاں رکھی جائیں۔ اس طرح گم ہو جانے والی یا سکول میں رہ جانے والی کاپی کا پتا چلے گا۔ پھر اگلے روز کے ٹائم ٹیبل کے مطابق بیگ سیٹ کرلیا جائے۔ پنسل باکس کی صفائی کرکے پنسل Sharp کرکے رکھی جائے۔ پین زیر استعمال ہوں تو ان میں سیاہی بھر کے رکھی جائے، بچوں کی ہر چیز پر لیبل چسپاں کردیا جائے جس میں نام اور کلاس کا سیکشن لکھا ہو۔ لنچ باکس روزانہ دھلتے ہیں۔ اگر بازار کی کوئی چیز سکول لے جانے کے لیے دی جارہی ہوتو اس کی تازگی اور غذائیت بھی نظر میں رکھئے۔ عموماً بچے پیسٹریز پسند کرتے ہیں جس پر رنگین جیلی یا چاکلیٹ لگی ہوتی ہے۔ لنچ باکس بچوں کی غذائی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا جائے۔اکثر بچے سہ پہر تک نہا لیتے ہیں۔ کچھ گھرانوں میں رات کو سونے سے قبل نہانے کا تصور موجود ہے۔ وقت کوئی بھی ہو مگر کھانا کھانے سے قبل نہا لینا درست عمل ہے یا پھر کھانے کے دو اڑھائی گھنٹے بعد نہانا چاہیے۔ اسی طرح سکول جانے والے بچے جوئوں سے بچ نہیں پاتے۔ آپ اپنی بچیوں کے بال لمبے رکھنے کے شوق کو ضرور پورا کریں مگر سر اور بالوں کی دیکھ بھال بھی ضرور کریں۔ کنگھی بار بار کریں۔ چیک کریں کہ کتنی جوئیں نکلیں؟ یا سر میں لیکھیں بن رہی ہوں تو ان کی صفائی کریں۔
بچوں کے قریب آئیں، دوست بنیں اور پریشانیاں ختم
بچے اور بڑے دونوں ہی اسٹریس میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ دونوں ہی پر سماجی، تعلیمی یا معاشی دبائو ہوسکتا ہے چنانچہ بہتر یہی ہے کہ بچے کا دوست بنا جائے وہ کسی قسم کے دبائو کا شکار ہے؟ اسے کون ڈرا دھمکا کر اپنے کام کرواتا ہے یا کون ہے جو ان کی رہنمائی نہیں کررہا؟ بچے دوست بنیں گے تو ضرور سب کچھ بتا دیں گے۔ ان مسائل کا حل یقیناً والدین ہی کے پاس ہوتا ہے۔ بچوں کے بیگ میں اضافی موزے، انڈر گارمنٹس اور ہینڈ سینی ٹائزر بھی رکھ دیں۔ ممکن ہے کہ انتہائی ذاتی مسائل کے سبب آپ کا بچہ شدید دبائو کا شکار نہ ہو جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں