صرف 15 منٹ! صحت پر خوشگوار اثرات
مراقبہ کیا ہے؟: مراقبہ ایک سادہ اور آسان سا طریقہ ہے۔ اسے ذہنی تنظیم کا نام بھی دیا جاسکتا ہے۔ اس میں آپ نے اپنی تمام توجہ اپنے ذہن پر مرکوز رکھنا ہوتی ہے تاکہ آپ کا ذہن اپنے مقصد سے ادھر ادھر نہ ہٹ سکے۔ مطالعہ سے یہ چیز ثابت ہوئی ہے کہ روزانہ صرف 15 منٹ کا مراقبہ آپ کی طبی اور ذہنی صحت پر خوشگوار اثرات مرتبہ کرتا ہے۔ آپ کا بلڈ پریشر معمول پر لاتا ہے۔ اعصاب کو سکون بخشنے کے ساتھ ساتھ آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے تاکہ آپ روز مرہ کے دبائو سے آزاد رہ کر پیشہ ورانہ کارکردگی کو بہتر سے بہتر بناسکیں۔
ڈیپریشن‘ دباؤ اور مختلف امراض ختم
جاپان میں منسٹری آف لیبر کمیشنڈ نے مراقبہ کے فوائد کا جائزہ لینے کے لیے 447ملازمین کو اس کی تربیت دی۔ مطالعہ سے یہ بات ظاہر ہوئی کہ ان ملازمین کی نہ صرف کارکردگی بہتر ہوگئی بلکہ یہ دیگر ملازمین کے مقابلے میں کم بیمار رہے۔ ڈیپریشن، دبائو اورمختلف امراض کی شکایت بھی عام ملازمین کی نسبت ان میں بہت کم رہی۔
مراقبہ کا سب سے اہم کام!
مراقبہ آپ کے جسم اور ذہن کے لیے ایک طاقتور ہتھیار ہے۔ ماہرین کے مطابق ہم زیادہ تر دماغ کا بایاں حصہ استعمال کرتے ہیں جو ہمارے روزمرہ کے منطقی معاملات حل کرتا ہے اور عموماً حقیقت پسندانہ طرز فکر کا ترجمان ہوتا ہے جبکہ ہمارے دماغ کا دایاں حصہ ’’جذبات‘‘ سے منسلک ہوتا ہے جو عموماً کم استعمال ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا ذہن زیادہ تر غیر متوازن رہتا ہے۔ چنانچہ ذہن کا یہ عدم توازن دبائو، پریشانیاں اور دیگر امراض کا باعث بنتا ہے۔ مطالعہ سے یہ بات ثابت ہوئی کہ مراقبے کا سب سے اہم کام ہمارے ذہن کو متوازن رکھنا ہوتا ہے۔ یہ صرف ہمارے دبائو کو کم ہی نہیں کرتا بلکہ ہمارے جسم کو دیگر بیماریوں کیخلاف مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے بھی تیار بھی کرتا ہے۔
مراقبہ کرنا ہےتو وقت اور جگہ کا تعین ضروری نہیں
مراقبے کی ایک اور اچھی بات یہ ہے کہ اسے آپ کبھی بھی، کسی بھی جگہ اور جب چاہیں کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو دن میں کسی بھی وقت 15 سے 20منٹ درکا ہوں گے۔ آپ اسے گھر پر، دفتر میں، یہاں تک کہ آپ ٹرین میں بھی کیوں نہ بیٹھے ہوں آرام سے کرسکتے ہیں لیکن ضروری بات یہ ہے کہ اسے روزانہ کی بنیاد پر کیا جانا چاہئے ورنہ اس کے بھرپور نتائج نہیں مل سکیں گے۔
مراقبہ کرنےسے پہلے یہ بات ضرور یادرکھیں!
ماہرین نے اگرچہ وقت اور جگہ کا تعین نہیں کیا لیکن پھر بھی ان کے خیال میں مراقبے کا بہترین وقت صبح کا ہے، خاص طور پر جب آپ سو کر اٹھتے ہیں۔ کیونکہ اس وقت آپ کا ذہن ہلکا پھلکا اور کسی قسم کے دبائو سے آزاد ہوتا ہے لیکن اگر آپ شام کو آسانی محسوس کرتے ہیں تو یہ بات یاد رکھیں کہ مراقبہ کرنے سے پہلے کم از کم 10منٹ اپنے ذہن کو مکمل طور پر دن میں ہونے والی سرگرمیوں سے آزاد کرنا ہوگا۔ خاص طور پر ایسی باتوں کو ذہن سے نکالنا ہوگا جو آپ کے لیے دبائو یا پریشانی کا سبب بنی ہیں۔ اگر آپ تھوڑی سی دیر کے لیے تیز قدمی (Brisk walk)کرلیتے ہیں یا کوئی بھی ایسی چھوٹی موٹی ورزش جس سے آپ کی اعصابی توانائی بحال ہو جائے تو مراقبے کے زیادہ بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
ہوسکتا ہے کہ جب آپ پہلی مرتبہ مراقبہ شروع کریں کہ تو اپنے ذہن کی اندرونی آواز سے پریشان ہو جائیں لیکن فکر کی کوئی بات نہیں۔ آپ کا ذہن آہستہ آہستہ خالی ہو جائے گا۔ پھر آپ اپنے مقصد پر سوچ مرکوز کردیں اور اگر کسی چیز سے نجات چاہتے ہیں تو یہ الفاظ منہ سے کہیں، جیسے ’’میں جلد ہی قرض سے نجات حاصل کرلوں گا‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ آواز اتنی رکھیں کہ آپ کے کان بھی سن سکیں لیکن اگر آپ ہلکی آواز میں بولنا چاہتے ہیں تو بھی بول سکتے ہیں۔ دونوں کے نتائج ایک جیسے ہیں اور سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ آپ کی خصوصی توجہ اپنے سانس پر ہونی چاہئے۔ مثبت چیز سوچیں تو سانس اندر کی جانب لیں اور جب سانس باہر نکالیں تو منفی بات سوچیں۔
مراقبہ کیسے کیا جائے؟6 طریقے جان لیں!
(1)اپنے جوتے اتار لیں اور کسی آرام دہ جگہ پر ٹانگیں سیدھی کرکے بیٹھ جائیں۔ اپنی آنکھیں بند کرلیں اور اپنی تمام تر توجہ سانس لینے اور خارج کرنے پر مرکوز کرلیں۔ جسم کو بالکل ڈھیلا چھوڑدیں۔ (2)آہستہ آہستہ اپنے جسم کی طرف توجہ موڑ لیں۔ اپنے پائوں سے اس کا آغاز کریں۔ مراقبے کے دوران یوں سوچیں کہ اب پائوں ہر قسم کی تھکن سے آزاد ہورہے ہیں (یہ سوچ جسم کے آخری عضو تک رہے گی) پھر اپنی ٹانگوں کو اکٹھا کرکے آلتی پالتی کے انداز میں بیٹھ جائیں۔ اگر آپ کسی بھی قسم کے تنائو یا دبائو کا شکار ہیں تو تصور کریں کہ سانس کے اخراج کے ساتھ یہ دبائو بھی خارج ہورہا ہے۔ (3)اب اپنی توجہ کمر پر مرکوز کرلیں۔ کولہوں سے ریڑھ کی ہڈی اور پھر آہستہ آہستہ اوپر سر تک چلے جائیں۔ گہرے سانس لینے کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ اسی طرح اپنے پیڑو، پیٹ وغیرہ پر اپنی توجہ مرکوزکردیں۔ سانس لینے کے دوران باقاعدہ آپ کا پیٹ پھیلنا اور سکڑنا چاہیے۔ (4)آپ کی توجہ اب سینے پر مرکوز ہوگی۔ ہر سانس کے ساتھ سینے کا پھیلنا اور سکڑنا بھی ضروری ہے۔ (5)اب اپنی سوچ اپنے ہاتھوں کی طرف موڑدیں جو رانوں پر رکھے ہوئے ہیں۔ یاد رکھیں کہ اس دوران آپ کے ہاتھوں میں کسی قسم کی حرکت نہیں ہونی چاہیے۔ آپ کی انگلیاں اور ہتھیلی ایک جگہ جمی ہوئی ہو۔(6)ہاتھوں کے بعد بازوئوں کی طرف سوچ کو آہستہ آہستہ منتقل کرنا شروع کریں۔ اسی طرح بازوئوں سے کندھوں پر آجائیں پھر گردن اور چہرے پر توجہ مرکوز کریں۔ پیشانی، ناک، گال، ہونٹ، کان یعنی چہرے پر توجہ مرکوز کریں۔ پیشانی، ناک، گال، ہونٹ، کان یعنی چہرے کے تمام خطوط پر الگ الگ توجہ مرکوز کرتے رہیں اور آہستہ آہستہ سانس لینے کے عمل کی طرف واپس آجائیں اور تصور کریں کہ توانائی آپ کے جسم کے تمام حصوں میں آرہی ہے۔ یہ عمل تقریباً 15 سے 20منٹ تک جاری رکھیں ۔ پھر جب تک چاہیں اسی حالت میں آرام سے بیٹھے گہرے گہرے سانس لیتے رہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں