جب جوان بدعادات میں گھر جاتا ہے تو اس سے نکلنا بہت مشکل ہوجاتا ہے، پھر شادی نہ کرنے کی وجوہات یہاں بھی پیدا ہوتی ہیں پھر وہ اشتہاری حکیموں کے پاس چکر لگاتا ہے ، صحت بننے کے بجائے بگڑنے لگتی ہے، یہ مسئلہ لڑکیوں کے ساتھ بھی اسی طرح ہے
اکثر سوال ہوتا ہے کہ آپ شادی کیوں نہیں کرتے تو جواب مختلف ہوتے ہیں کوئی کہتا ہے گھر والے کہتے ہیں جب تک پائوں پر نہیںکھڑے ہونگے اس وقت تک شادی نہیں ہوگی۔ اس سے ملتا جلتا جواب پائوں پہ تو کھڑا ہے لیکن بنگلا گاڑی بینک بیلنس بھی ہونا ضروری ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ مجھے ابھی تک کوئی لڑکی/لڑکا ایسا نہیں ملا جسے میں سمجھوں ‘یہ میرے لیے پرفیکٹ ہے اکثر لڑکیوں کا جہیز کا مسئلہ ہوتا ہے اور اکثر کا خوبصورتی کا مسئلہ اور لڑکوں کی طرف سے یہ نوکری کیا کرتا ہے؟ کتنا کماتا ہے؟ کون سا کاروبار ہے؟ اس طرح کے مختلف سوالات ہیںیہ تو شادی دیر سے ہونے کی وجہ۔۔۔!!!
اس کے علاوہ شادی جوایک بہت آسان اور سادہ عمل ہے اسے مشکل کرنے کیلئے بے جا رسومات کا سہارا۔ خوشی نہ ہوئی ایک مصیبت ہوگئی شادی کے بعد لاکھوں روپے کے قرض میں دب جانا ، جب سے ہم نے شادی کے لئے بے جا فضول خرچی شروع کی‘ شادی ہمارے لیے مشکل اور ناکام ہوگئی ہے۔ یہ ایک الگ موضوع ہے اس پر بھی بات ہوسکتی ہے لیکن اب جو میں بات کرنے جارہا ہوں کوشش کروں گا کہ غلط الفاظ استعمال نہ کروں اگر ہو بھی جائیں تو معاف کرنا۔
بچہ جب اس دنیا میں آتا ہے تو بڑی نگہداشت کی جاتی ہے جیسے جیسے بڑا ہوتا ہے‘ بڑوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے لیکن جیسے اس میں تبدیلی آنا شروع ہوتی ہے یعنی وہ بالغ ہونے لگتا ہے تو وہاں اس کی صحیح رہنمائی نہیں کی جاتی ، جنسی معلومات سے آگاہ نہیں کیا جاتاپھر وہ باہر اپنے ہی عمر کے لڑکوں میں اس موضوع پر بات کرتا ہے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان ساری باتوں کو غلط طریقے سے سمجھ بیٹھتا ہے۔ بچہ تو ویسے ہی اس موضوع پر اپنے والدین سے گھبراہٹ کی وجہ سے بات نہیں کرے گا اور والدین کی نظر میں بچہ خود ہی سمجھ جائے گا۔ ارے! وہ کیسے سمجھے گا اسے کھانا نہیں آتا تھا آپ نے سکھایا اسے بولنا نہیں آتا تھا آپ نے سکھایا تو اس معاملے میں بھی وہ سہارا ڈھونڈنے لگتا ہے۔ اس کی اصل وجہ وہی رہنمائی نہ کرنا‘ نگہداشت نہ کرنا ہے‘آج کل کا دور فتنہ فساد کا دور ہے۔ بے پردگی عام ہے ، لڑکے اور لڑکیوں کی آپس میں دوستیاں ہیں پھر دوستی سے محبت اور پھر نہ جانے کیا۔ کیبل‘ موبائل اور انٹرنیٹ نے گھر گھر آگ لگائی ہوئی ہے‘ میری اس بات سے تو سب متفق ہونگے کہ ایک انسان کو بھوک لگی ہو اور سامنے کھانا پڑا ہو تو کیسے ممکن ہے کہ وہ چھوڑ دے۔ پھر اس دور میں بچے کی نگہداشت کتنی ضروری کہ خود انداز لگائیں۔ بچہ جب ان بدعادات کا شکار ہوجاتا ہے ، پھر یا تو وہ اندر ہی اندر گھلتا رہتا ہے یا پھر اس کے اسباب تلاش کرتا ہے جس طرح بھوک لگے تو کھانا کھاتے ہیں ، پیاس لگے تو پانی پیتے ہیں لیکن جب بات جنسی تعلقات کی آتی ہے تو اللہ پاک نے ایک خوبصورت رشتہ بنایا ہے میاں بیوی کا ، جب وہ نہ ہو تو غلط اسباب ڈھونڈے جاتے ہیں۔پھر آپ ہی بتائیں زنا آسان اور شادی کتنی مشکل کردی گئی ہے۔
جب نوجوان بدعادات میں گھر جاتا ہے تو اس سے نکلنا بہت مشکل ہوجاتا ہے، پھر شادی نہ کرنے کی وجوہات یہاں بھی پیدا ہوتی ہیں پھر وہ اشتہاری حکیموں کے پاس چکر لگاتا ہے ، صحت بننے کے بجائے بگڑنے لگتی ہے، یہ مسئلہ لڑکیوں کے ساتھ بھی اسی طرح ہے۔ تھوڑی سی احتیاط سے بہت حد تک بچا جاسکتا ہے۔ پہلی بات مجھے جو حضرت حکیم صاحب کی کتاب آداب معرفت سے اچھی لگی آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔
ولایت اور صدیقین کی کنجی: اس زمانے میں صرف ایک ہی عمل کر لیجئے صرف نظر بچا لیجئے اگر اولیاء صدیقین کی آخری سرحد کو نہ چھو لو تو کہنا۔ دوستو! اس بھائو اللہ کے قرب کا سودا بہت سستا ہے اس کی برکت سے جب دل میں حلاوت ایمانی آئے گی تو ہم کو پورے دین پر عمل کرنے کی توفیق ہوجائے گی‘ یہ عمل کرکے دیکھیے سلوک کے سارے راستے کھل جائیں گے تمام مسائل حل ہوجائینگے۔ دوسری بات جو میں نے 26رمضان فجر کے وقت درس میں سنی یہ عمل بھی بہت طاقتور اور آسان ہے کہ گناہ سے بچنا محض اللہ کے ڈر اور خوف سے اور اس گناہ سے بچنےکو اپنے کا م کا وسیلہ بنائے۔ بہت ہی مجرب عمل ہے کیونکہ جگہ جگہ گناہ ہے اپنے گناہوں سے بچتے جائیں اور اللہ کے پاس امانت رکھواتے جائیں جب بھی کوئی مصیبت کوئی مشکل، کوئی پریشانی ہو اپنے اس گناہ کے چھوڑنے کاواسطہ دیں۔ اے اللہ! میرے پاس پورا اختیار گناہ کرنے کا تھا لیکن میں نے وہ گناہ نہیں کیا اس پریشانی کودور فرما۔ تیسری بات اپنے دستر خوان کو سادہ بنائیں جب سے ہم نے زبان کی لذت کیلئے کھانوںکو چٹخارے دار بنانا شروع کیا‘ اس وقت سے ہم پر بہت سی بیماریوں نے حملہ شروع کردیا ہے۔ چوتھی اور اہم بات بیت الخلاء (ٹوائلٹ) جانے کی دعا لازمی پڑھیں کیونکہ نوے فیصد بیماریاں ٹوائلٹ میں ہی ہوتی ہیں ، وہاں خبیث جنات کا بسیرا ہے اور ویسے بھی شیاطین دندناتے پھررہے ہیں ، ہماری دین کی دوری کی وجہ سےہم ان کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں