کسی طالب علم کو ان کے استاد نے یہ یقین دلا رکھا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ بیش قیمت چیز علم دین ہے اور اس کا ایک ایک مسئلہ ہزاروں لاکھوں روپیوں سے زیادہ قیمتی ہے۔ ایک دن اس طالب علم کو اپنا ٹوٹا ہوا جوتا بنوانے کی ضرورت پڑی‘ وہ چمار (موچی) کے پاس گیا‘ جب مزدوری کی بات چیت ہوئی تو اس طالب علم نے کہا کہ میں تجھ کو دین کا ایک مسئلہ بتلا دوں گا‘ اس نے پہلے تو مذاق سمجھا لیکن جب اسے اندازہ ہوا کہ یہ مذاق نہیں کر رہا ہے تو اس نے اپنی دکان سے اٹھادیا کہ جاؤ اپنی راہ لو۔ وہ اپنے استاد کے پاس آیا اور کہا کہ آپ تو کہتے تھے کہ دین کا ایک مسئلہ ہزاروں لاکھوں سے زیادہ قیمت کا ہوتا ہے‘ موچی تو اس کے بدلے جوتا گھانٹھنے پر بھی تیار نہ ہوا۔اُن بزرگ نے (جو اس شہر کے مشہور شیخ مرجع خلائق تھے) طالب علم کو ایک ہیرا دیا اور اس سے کہا کہ ترکاری بازار میں جاکر اس کی قیمت لگواؤ۔ وہ پہلے ایک بیروالی(عورت) کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ یہ پتھر تُو کتنے میں لے گی؟ اس نے کہا کہ یہ میرے کس کام کا ہے‘ چھٹانک بھر کا بھی نہیں کہ چھٹنکی بنالوں۔ خیر اگر تُو دیوے ہی ہے تو پانچ بَیر اس کے بدلے میں تجھے دے دوں گی‘ میرا بچہ اس سے کھیل لیا کرے گا۔ اس کے بعد ایک دوسری بیر والی سے انہوں نے بات کی‘ اس نے بھی یہی کہا کہ یہ میرے کسی کام کا نہیں ہے۔یہ اپنے استاد کے پاس آئے اور بتلایا کہ وہاں تو اس کو بیکار بتلایا گیا‘ اور ایک بیر والی مشکل سے پانچ بیروں کے بدلے لینے پر تیار ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اب اس کو لے کر جوہری بازار جاؤ اور وہاں جوہریوں سے قیمت لگواؤ‘ مگردینا کسی کو نہیں‘ یہ گئے اور ایک جوہری کی دکان پر جاکر انہوں نے وہ ہیرا دکھایا دکاندار نے اس طالب علم کی صورت دیکھ کر پہلے اس کو چور دیکھا لیکن جب یہ معلوم ہوا کہ فلاں بزرگ کا بھیجا ہوا ہے تو کہا کہ یہ ہیرا ہم نہیں خرید سکتے اس کو تو کوئی بادشاہ ہی خرید سکتا ہے۔ انہوں نے آکر اپنے استاد کو یہ خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بیری والی اس ہیرے کی قیمت کو نہیں جانتی تھی اور اس لیے وہ ایک پیسہ میں بھی اس کو لینے کے لیے تیار نہیں ہوئی‘ اسی طرح وہ چمار بھی نہیں جانتا تھا کہ دین کے مسئلہ کی کیا قیمت ہوتی ہے‘ غلطی تمہاری ہے کہ تم نے ناقدر دان کو قدردان سمجھ لیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں