وہ اپنے فوت ہونے کے بعد میری خالہ کی خواب میں آئے اور کہا عشرت 316 روپے مجھ بھیج دو۔ خالہ نے کہا اچھا میں آپ کے بیٹے سے کہہ دونگی وہ دے دےگا۔ وہ غصہ ہوگئے کہ میں تمہیں کہہ رہا ہوں مجھے تم دو اور پورے 316 ہی دینا
موت کے معنی فنا ہونے کہ نہیں کہ آدمی موت کے آنے کے بعد فنا ہوگیا اور سب ختم بلکہ موت کے معنی منتقل ہو جانے کے ہیں اس جہاں سے اس جہاں میں۔ اس دار سے اس دار اس عالم سے اس عالم کی طرف یہ تو ہوتا ہی رہے گا مگر انسان کی روح بٹ جائے یہ نہیں ہوسکتا اس لیے میں کہہ سکتی ہوں انسان ازلی تو نہیں ابدی ضرور ہے۔ موت کا اصل مقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے عبرت حاصل کی جائے اور اپنے لیے توشہ آخرت کی تیاری ہو۔اب آتے ہیںروح کے ابدی ہونے کی طرف تو چند ایک واقعات حاضر خدمت ہیں جسے پڑھ کر آپ کو علم ہوگا کہ ہمارے عزیز جو ہمیں چھوڑ گئے ہیں انکا صرف جسم ختم ہوا ہے وہ بھی قیامت تک کیلئے کیونکہ ارشاد ربانی ہے (میرے بندے میں تمہاری انگلیوں کے پورے فنگر پرنٹس بھی تمہیں ہی لوٹائوںگا) پورا جسم تو الگ فنگر پرنٹس ہمارے ہمیں کو ملیں گے۔ مگر روح جانے کے بعد بھی ہمارے ایصال ثواب ہماری تکلیف ہر پریشان ہماری خوشی پر خوش ہوتی ہیں جیسا کہ ان واقعات سے آپ کو علم ہوگا۔ میری نانی امی جب فوت ہوگئیں تو کافی عرصہ تک ان کی قبر کی زیارت کیلئے کوئی ماموں نہ جاسکے۔ ایک دن ہمارے ایک ماموں جو کہ نانی امی کے سب سے زیادہ فرمانبردار تھے ان کے خواب میں آئیں اور بولیں احسان میرے گھر کی چھت بہتی ہے۔ میرے کپڑوں پر کیچڑ لگتا ہے کسی دن میرے گھر کی مرمت کروادینا۔ ماموں اگلے دن اٹھے تو اپنا تمام کام چھوڑ کر بنوں سے گوجرانوالہ گئے (کیونکہ نانی کی قبر گوجرانوالہ میں ہے) وہاں قبرستان جاکر جب قبر کو دیکھا تو اس کی حالت بوسیدہ تھی اور ایک سائیڈ پر سوراخ تھا اور بارش کا پانی سوراخ سے اندر جاتا تھا ماموں نے قبر کی مرمت کروائی اور اس کے بعد اگلی رات پھر دیکھا نانی کافی خوش تھیں اور بولیں چھت صحیح ہوگئی ہے اور کفن بھی صاف ستھراہے۔
دوسرا واقعہ: ہماری ایک جاننے والی کی بیٹی کا ہے ماں نے اس کو بستر پر ہر چیز دی‘ خوب کھلایا پلایا بیٹی کی ہر فرمائش پوری کی بس بیٹی سے صرف ایک بات کی کہ قرآن پاک حفظ کرو۔ بیٹی نے الحمدللہ قرآن پاک حفظ کیا جب وہ قرآن پاک حفظ کرچکی تو ماں نے ایک وعدہ لیا کہ وعدہ کرو جو کچھ بھی ہو ہر حال میں تم مجھے قرآن پاک ایصال ثواب کیا کرو گی۔ بیٹی کا کہنا ہے تب تک مجھے سب چار پائی پر ملتا تھا۔ مصروفیت کیا ہے میں جانتی نہ تھی اس لیے ماں سے وعدہ کرلیا جو کچھ بھی ہو ہر حال میں میں آپ کو قرآن پاک ایصال ثواب کروںگی۔ کافی عرصہ بعد اس کی شادی ہوگئی کچھ عرصہ ہوا ماں فوت ہوگئی۔ پھر اس لڑکی کا ایک بیٹا ہوا وہ نابینا تھا کچھ عرصہ میں وہ فوت ہوگیا پھر دوسرا بیٹا ہوا گھر کی مصروفیات بچوں کی پرورش اوپر سے جاب بھی کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی ہو میں ایک قرآن پاک کا ایصال ثواب کرتی ہوں۔ اگلے دن صرف ایک دن نیا قرآن پاک شروع کرنے میں گیپ آجائے تو ماں خواب میں آجاتی ہے کہ اپنا وعدہ یادرکھو۔ اب وہ اس سیچویشن سے اتنی تنگ ہے کہ اپنے آپ کو کوستی ہے کہ میرا بچپن اور فارغ ہونے کی وجہ سے میں نے اپنی ماں سے وعدہ کیا تھا تب نہیں پتہ تھا کہ اتنی مصروف ہو جائونگی اور میری ماں مجھے ایک دن بھی فارغ مطلب قرآن کی تلاوت کے بغیر نہیں چھوڑتی۔
تیسرا واقعہ میرے سگے ماموں کا ہے وہ اپنے فوت ہونے کے بعد میری خالہ کی خواب میں آئے اور کہا عشرت 316 روپے مجھے بھیج دو۔ خالہ نے کہا اچھا میں آپ کے بیٹے سے کہہ دونگی وہ دے دےگا۔ وہ غصہ ہوگئے کہ میں تمہیں کہہ رہا ہوں مجھے تم دو اور پورے 316 ہی دینا اسی درمیان خالہ پھر بھول گئیں تو ماموں پھر خواب میں آئے کہ میں نے تم سے 316روپے مانگے تھے۔ اگلے دن خالہ اٹھی تو میرے کزن سے پوچھا تمہارے ماموں اتنے پیسے مجھ سے بار بار مانگتے ہیں کیا کروں تو کزن نے کہا کہ آپ کسی مدرسے یا مسجد میں اتنے پیسے دے دیں۔ نزدیک ہی ایک مدرسہ زیر تعمیر تھا۔ خالہ اس میں جاکر پیسے دے آئی اور پھر وہ کسی اور رشتہ دار کے گھر گئیں۔ رات کو وہی پر رہیں تو نماز فجر کی اذان کے بعد اس رشتہ دار نے جس کے گھر خالہ گئیں ہوئیں تھی ان کی خواب میں نانی آئی تو کہنے لگی کہ عشرت کو اٹھائو اس کی فجر کی نماز قضا نہ ہو جائے تو اس انکل نے بولا آپا میں عشرت کو اٹھاتا ہوں آپ تو بیٹھیں۔ تو میری نانی پتا ہے کیا بولیں؟ وہ بولی (اسلام) میرے ماموں کا نام تھا اسکے کچھ کاغذات پھنسے ہوئے تھے۔ آج ہی سارے کاغذات صحیح اور مکمل ہوئے ہیں ۔ بس میں آتا ہی ہوگا ہم حج پر جارہے ہیں اور پھر بولی عشرت کو جگادو‘ نماز کیلئے اور چلی گئیں۔ پھر اس انکل نے میری خالہ کو جگایا۔ جب خالہ نماز پڑھ چکی تو تمام بات بتائی خالہ بولی شاید جو پیسے ماموں مانگتے تھے وہی دینے پر ان کو حج کی اجازت ملی ہے۔
چوتھا واقعہ: یہ واقعہ میرے ابو کا ہے رمضان میں اعتکاف میں بیٹھی تھی تو میں نے دیکھا میرے ہاتھ میں تسبیح ہے ابو کہتے ہیں یہ تسبیح مجھے دے دو مگر آنکھ کھلنے تک میں نے انہیں تسبیح نہیں دی۔ صبح قاری صاحب سے خواب کے بارے میں پوچھا تو وہ بولے آپ کے پاس کچھ ذکر و اذکار ہیں؟ میں نے کہا جی میں نے اپنے ایصال ثواب کیلئے سورۃ ملک پڑھ رکھی ہے تو وہ بولے آپ کے ابو آپ سے وہی مانگتے ہیں۔ یہ دن جمعرات کا تھا۔ اسی دن میں نے اپنے لیے رکھی ہوئی سورہ ملک ابو کو ایصال ثواب کردی پھر آنے والے سوموار کو میں نے خواب میں ایک طویل خواب دیکھا صبح قاری صاحب کو جب وہ بتایا تو وہ بولے آپ سے کوئی نہ کوئی ایسا عمل ہوگیا ہے ایسا کام ہوگیا ہے کہ اللہ رب العزت نے آپ کو گھر بیٹھے حج و عمرہ کا ثواب عطا کردیا ہے۔ تو میں نے کہا کہ میں نے تو صرف ابو کو سورۂ ملک بخشی تو قاری صاحب نے مبارک باد دی۔ دیکھا محترم قارئین عبقری ہمارے عزیزوں کی ارواح ہمارے ہر دکھ سکھ سے نہ صرف واقف ہوتی ہیں بلکہ ان کو اطلاع ہوتی ہے۔آپ جو بھی پڑھ کر یا ان کی طرف سے صدقہ کرتے ہیں ان کو ملتا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں۔ لہٰذا کوشش کریں اپنے مرحومین کوزیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن پڑھ کر ہدیہ کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں