دل وہ واحد جسم کا سردار ہے جو ہمیں سچی راہیں‘ سچے سودے اور سچے کردار دیتا ہے۔ ہمارا دل ایک غیرمرئی لہریں اور شعاعیں نکالتا ہے اوروہ شعاعیں اور لہریں کسی دوسرے کے دل میں منتقل ہوتی ہیں۔ یہ لہریں اور شعاعیں منفی بھی ہوتی ہیں اور مثبت بھی۔ منفی اس وقت ہوتی ہیں جب ہماری سوچیں منفی ہوں‘ ہمارے جذبے منفی ہوں اور ہم کسی کے لیے کینہ، بغض اور نفرت کا جذبہ لے کر چل پھر رہے ہوں اور مثبت اس وقت ہوتی ہیں جب ہم اپنی طبیعتوں کو مثبت کی طرف متوجہ کرسکیں اور یہ مثبت سوچیں ہی مثبت لہریں اور مثبت شعاعیں بن کر ہمارے جسم کو اور دل کو روح پرور‘ معطر ومنور کردیتی ہیں اور اگر ہماری طبیعت اور ہمارا جسم ہروقت لوگوں کے عیب اور نفرت ہی سوچتا رہے گا تو پھر ایک وقت آئے گا ہم نفرت سے خود آلودہ ہوجائیں گے اور نفرت ہمارے تن بدن میں پھیل جائے گی۔ پھرہمارے جسم‘ ہماری طبیعت میں ہروقت نفرت ہی آئے گی جو نہ چاہتے ہوئے بھی ہم اپنے دل و دماغ سے نہیں نکال سکتے۔ ماں کے دل کی محبت بچے پر اثر کرتی ہے اور اس ماں کے دل کی محبت جو صرف اور صرف اپنےگھر‘ اپنے شوہر اور بچوں پر توجہ کرے۔ جو مجبور بے بس یا شوقیہ ملازمت اور نوکری کرتی ہیں وہ کبھی وہ محبت اور شفقت کی سچی لہریں اپنی نسلوں کو نہیں دے سکتیں اور کبھی بھی ان کی نسلیں صحت مند لہریں اور صحت مندشعاعیں نہیں پاسکتیں۔ وہ ہمیشہ تھکی ہوئی لہریں اور تھکی ہوئی شعاعیں پائیں گی۔تھکا ہوا جسم کیا خدمت کرے گا؟ اور تھکی ہوئی سوچیں کیا خدمت دیں گی؟ اسلام نے عورت کو گھر کا چراغ بنایا ہے محفل کا چراغ نہیں بنایا۔ اسلام نے عورت کو ایک مقام دیا ہے‘ ایک مرتبہ دیا ہے بیوہ کا حق دیا ہے کہ اگر اولاد ہے تو بھی جائیداد میں اس کو حق ملا ہے اگر اولاد نہیں تو جائیداد میں اس کو دگنا حق ملے گا۔ پھر قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں عورت کو مقام اورمرتبہ میں اتنا زیادہ دیا ہے کہ وہ جتنا جتنا بڑھاپے کے قریب پہنچے اگر ماں ہے تو دیکھنا ثواب‘ اگر بیٹی ہے تو خدمت ثواب‘ اگر بہن ہے تو اس کا حق دے کر اس کی خدمت کرکے اس سے اجر کمائیں ‘دنیا سنواریں‘ آخرت سنواریں ‘رزق بڑھائیں‘ صحت بنائیں کیونکہ صلہ رحمی سے احادیث میں لمبی عمر کےراز ملتے ہیں‘ دعاؤں کی قبولیت کا وعدہ ملتا ہےا ور بری موت سے دور رہنے کا ایک سچا نظام ملتا ہے۔ ہم اپنی طبیعتوں ‘اپنے جسم کو اور اپنی روح کو اس وقت معطر کرسکتے ہیں جب دل کسی بھی قسم کے کھوٹ سے پاک ہو‘ سوچیں آتی ہیں‘ آئندہ بھی آتی رہیں گی لیکن ان سوچوں سے آپ کتنا نفع خود لے رہے؟ اور کسی دوسرے کو دے رہے۔ میرے اس مضمون کو پڑھنے کے بعدکم از کم تین بارروزانہ سوچیں میں بھی‘ آپ بھی کہ ہماری سوچیں کتنی مثبت ہیں اور کتنی منفی اور ہم خود کتنا فائدہ پارہے اور انسانیت کو کتنا فائدہ دے رہے۔ آئیے! اپنی سوچوں کو مثبت بنائیں عالم کے لیے‘ انسانیت کے لیے ہر مسلک‘ ہر فرقے‘ ہر رنگ اور ہر نسل کے لیے۔ ان شاء اللہ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں