شادی کے بعد خواتین موٹا پے کا شکار کیوں ہو جا تی ہیں؟
اگر شگفتہ کو اپنی مرضی پر چھوڑ دیا جاتا تو وہ اکثر و بیشتر سبزیاں استعمال کر تی ۔ کئی کئی دنوں تک اس کا رات کا کھانا سادہ سلاد یا دلیے اور چانپ کی بوٹی پر مشتمل ہو تا۔ لیکن 39 سال شگفتہ کو اپنے افراد خانہ کی پسند کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اس نے مجبوری ظاہر کر تے ہوئے کہا : ” میرے بیٹے کو بہت کم سبزیاں پسند ہیں ۔ اور میرے شوہر ظفر آلو گوشت کے رسیا ہیں ۔ ان کی شادی کو 21 سال ہو گئے ہیں ۔ ذرا اندازہ لگائیے کہ اس عرصہ میں ان کی جسمانی ساخت میں کیا تبدیلیاں واقع ہوئی ہوں گی ۔ شگفتہ اور ظفر کے وزن میں تقریبا ً 50 کلو گرام کا اضافہ ہو چکا ہے ۔ بہت سے جا ئزوں سے ثابت ہوتاہے کہ شادی کے بعد وزن کا بڑھنا ایک عام سی بات ہے ۔15 ہزار لوگوں پر مشتمل ایک جائزے کے مطابق شادی کے 13 سال بعد خواتین کے وزن میں اوسطاً 11کلو گرام اور مردوں کے اوسطاً 9 کلو گرام کا اضافہ ہوا۔
شگفتہ اپنے فالتو وزن کی وجہ سے اپنے شوہر کی نسبت زیادہ پریشان ہے ۔ بہت سی خواتین کے لیے وزن کا مسئلہ 64,000 کلو جولز (Kilojoules) کا مسئلہ ہے ۔ (کلو جولز جسمانی طاقت کی اکائی کا نام ہے)۔ اس سے واضح ہو جا تاہے کہ وزن کی زیادتی ہماری حقیقی زندگی کا کتنا تکلیف دہ مسئلہ ہے ۔ اس کے باوجود غذائی ماہرین اسے بہت کم زیر بحث لا تے ہیں ۔ ماہر نفسیا ت بار برا سٹورٹ Barbara Sturt))کا کہنا ہے کہ: ” ایک مفروضہ قائم کر لیا گیا ہے کہ جب بھی کو ئی خاتون اپنا وزن گھٹا نا چاہتی ہے تو اس کے شوہر کے جسم میں سنسنی کی ایک لہر سی دوڑ جا تی ہے جبکہ اکثر و بیشتر فی الوا قع ایسا نہیں ہوتا “۔
شادی شدہ زند گی میں بچے ،مصروف نظام الاوقات اور کئی دیگر عناصر بھی وزن گھٹانے کی کو ششوں کا ناکام بنانے میں حصہ لیتے ہیں ۔ اسی لیے سٹورٹ اگر شادی اور ماں بننے کے عمل کو خوا تین میں موٹاپے کا سب سے بڑا سبب قرار دیتی ہے تو اس میںتعجب کی کوئی بات نہیں ۔لیکن رکیے ! بعض بہت ہی پختہ عادات و اطوار میں بھی ردو بدل کرنا ممکن ہو تا ہے ۔ زیر بحث مسئلہ کے حل کے لیے بھی ایسے طریقہ ہائے کا ر موجود ہو تے ہیں جن کی مدد سے کھا نے کی عجیب و غریب عادات پر قابو پا یا جا سکتا ہے ۔
امریکی ادارہ نیشنل ویٹ کنٹرول رجسٹری (NWCR) کی ایک محقق میری لو کلم (Mary Lou Klem) کا کہنا ہے : ” بہت سی خواتین بغیر سو چے سمجھے اپنے لیے بھی کھانے کی اتنی ہی مقدار لیتی ہیں جتنی وہ اپنے شوہروں کو دیتی ہیں لیکن مر د چونکہ جسمانی اعتبار سے، خواتین سے بڑے ہو تے ہیں اور ان میں عضلا ت کی ضخامت بھی نسبتاً زیادہ ہو تی ہے اس لیے وہ اگر عورتوں کے مقابلے میں قدرے زیا دہ کھا لیں تب بھی ان میں فالتو چربی نہیں بنتی ۔بیٹھے رہنے کا عادی مرداگر خورا ک سے 9200 کلو جول توانائی حاصل کرتا ہے ۔ تواس کے مقابلے میں اسی طر ح کی سہل انگار (سست ) عورت کو 6700 کلو جول توانائی کی حامل خوراک کی ضرورت ہو گی
خوش قسمتی سے اس مسئلے کا حل بالکل سادہ ہے ۔ وہ یہ کہ آپ اپنے لیے پلیٹ میں کم کھانا نکال لیں یا چھوٹی پلیٹ استعمال کریں او رآہستہ آہستہ کھا ئیں ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ کم چکنا ئی والے شوربے کا پیالہ لیں اور اسے آہستہ آہستہ ختم کریں ۔
بوسٹن یونیورسٹی میں غذائیا ت کے پر وفیسر جو سلیج بلیک ( Joan Slage Blake ) کا مشورہ ہے کہ سلا د بنا نے کے لیے خود رضا کارانہ طور پر آگے آئیں اور سلا د کوکھانے کے دوران اصل ڈش کے طور پر پیش کریں اور اپنے شوہر کی پسند کی ڈش کو ذیلی ڈش کے طور پر رکھیں ۔ ایک 33 سالہ فوڈ سروس ڈائریکٹر رینڈی شسٹر (Randy Schuster) بتاتی ہیں : ” میں اور میرا شوہر گھر سے باہر کسی ریستوران میںکھانا کھانا پسند کرتے ہیں کیونکہ اس طر ح ہم گھر کے جھمیلوں سے نجا ت حاصل کر کے آزادانہ گفتگو کر سکتے ہیں ۔ “ شادی کے پہلے سال رینڈی شسٹر کے وزن میں 5 کلو گرام کا اضافہ ہوا۔ میں ہمیشہ کھا نے کے آخر میں زیادہ پنیر اور مصالحوں والا کھانا پسند کر تی ہوں ۔ گھر میں مجھے اس قسم کا کھانا نہیں ملتا ۔ اس مشکل کا ایک حل یہ ہے کہ کھانا کھانے کے لیے ہمیشہ ان جگہوں پر جا ئیں جو صحت بخش خوراک پیش کرتے ہیں ۔ ویٹ واچر ز انٹرنیشنل کی چیف سائنٹسٹ کیرن ملر کو واچ ( Karen Miller Kovach ) کہتی ہیں : ” ایسی خوراک اگر آپ کبھی کچھ زیادہ مقدار میں بھی کھا لیں گے تو اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھ سکیں گے ۔ یہ مسئلہ خوراک کو الگ الگ حصوں میں بانٹنے کا ہے۔ “
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں