دلہن کے خواب:شادی سے پہلے میرے تصور میں ایک چاہنے والا خوبصورت شوہر تھا‘ شادی ہوئی تو میرے سارے خواب چکنا چور ہوگئے‘ شکل و صورت تو اللہ کی بنائی ہوئی ہے سو صبر کرلیا مگر وہ تو مجھ سے بات کرنے کے بھی روادار نہیں۔ انہیں وقت پر کھانا چاہئے اور بس! وہ خوشامد پسند ہیں جبکہ میری یہ عادت نہیں۔ بہرحال مسئلہ یہ ہے کہ میرا دل نہیں چاہتا کہ ان سے بات بھی کروں‘ میں بہت پریشان ہوں۔ (ش‘ک۔ کراچی)
مشورہ: ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں عام طور پرمختلف ٹی وی چینلز کے ڈرامے دیکھ دیکھ کر لڑکیاں اپنے تصورات کو خود پر حاوی کرلیتی ہیں‘ وہ شادی کا یہی مطلب اخذ کرتی ہیں کہ نئے گھر میں پیار محبت‘ پیسے کی فراوانی‘ شوہر کی چاہت‘ گھومنا پھرنا اور وہ سب کچھ ہوگا جو ہمارے میڈیا میں دکھایا جاتا ہے جبکہ ازدواجی زندگی کے تقاضے کچھ اور ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے کے سکون کیلئے مرد اور عورت کے جوڑے بنائے‘ شادی کے بعد آپ کا فرض ہے کہ پیار و محبت اور خدمت و اطاعت سے اپنے شوہر کا دل جیتیں۔ خواتین کی یہ عادت بہت بری ہے کہ وہ شوہر کے سارے حسن سلوک اور پیار محبت کو ان کی ذرا سی غلطی پر غصے میں ٹھکرادیتی ہیں۔ میں یہ سب اس لئے لکھ رہی ہوں کہ اگر ان سے ایسی کوئی غلطی ہوگئی ہے تو آپ ٹھنڈے دل سے غور کرلیں۔ صورت شکل تو اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے‘ ضروری نہیں دونوں میاں بیوی خوبصورت ہوں‘ اب وہ آپ کے شوہر ہیں اور آپ پر ان کے حقوق واجب ہیں۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ شوہر کو کیسے اپناتی ہیں‘ خدمت اور پیار کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتا۔ آپ اپنے آپ کو سنوار کر رکھئے‘ ان کی جائز تعریف کیجئے اور ان کے تلخ رویے سے ہار نہ مانئے‘ یقین کریں جیت آپ کی ہوگی۔ آپ کا رب بھی خوش ہوگا اور دنیا بھی سنور جائے گی۔ یہ سوچئے کہ شوہر نے آپ سے شادی کرکے آپ کو بھرپور تحفظ دیا ہے پھر آپ کیوں گھبراتی ہیں۔ انشاء اللہ وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجائے گا‘ بچے ہوتے ہیں تو یہ رشتہ اور مضبوط ہوجاتا ہے۔ ان کی زیادہ سے زیادہ خدمت کریں‘ انہیں جو کھانے مرغوب ہیں وہ بنائیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھائیں۔ رفتہ رفتہ آپ کی محبت انہیں اسیر کرلے گی اور آپ مطمئن بھی ہوجائیں گی۔
شکوہ ایک شوہر کا :اس سلسلے میں ایک خط پچھلے شمارے میں شائع ہوا‘ پھر اس خط کے بارے میں بہت سارے ٹیلی فون آئے‘ دو لڑکیاں اپنے شوہروں سے علیحدہ ہوکر میکے میں بیٹھی تھیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں مشورہ کیا تو میں نے احادیث کی روشنی میں انہیں شوہر کے حقوق بتائے اور نصیحت کی کہ واپس اپنے گھر جاکر شوہر کے ساتھ پیار محبت سے رہیں۔ جب انہوں نے میرا کہا مانا تو مجھے بڑی خوشی ہوئی‘ چند اور خواتین نے اپنی خرابی صحت کا گلہ کیا جس کی بناء پر وہ شوہر سے کتراتی تھیں‘ ہومیو پیتھی میں ایسی بھی دوائیاں ہیں جو سرد مہری ختم کردیتی ہیں۔ میں نے انہیں ڈاکٹر کا فون نمبر دیا‘ اب وہ زیر علاج ہیں اور صحت یاب ہورہی ہیں۔
اس موضوع پر بہت ساری حقیقتیں لکھی جاسکتی ہیں‘ کبھی وقت ملا تو ضرور کوشش کروں گی۔ یہ بھی ہمارے معاشرے کا ایک خاص الخاص مسئلہ ہے جو صرف پیار محبت سے ہی حل ہوسکتا ہے‘ دونوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس آدمی کا ایمان زیادہ کامل ہے جو سب کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا ہو اور بیوی کے ساتھ اس کا برتائو لطف و محبت کا ہو۔
بچہ بھوکا رہتا ہے:میری عمر 22 سال ہے‘ میرے ہاں دوسرا بچہ ہونے والا ہے میں خود کمزور اور دبلی پتلی ہوں‘ زچگی کے بعد بچے کو دودھ بھی نہیں پلاسکتی‘ دو چار دن پیتا ہے پھر بھوکا روتا رہتا ہے‘ اس بارے میں ضرور لکھئے تاکہ میں اپنے بچے کو اچھی طرح پال سکوں‘ میری صحت بھی ٹھیک رہے۔ (عاصمہ اکبر)
مشورہ: بی بی! آپ ہر ماہ طبی معائنہ کرائیے‘ ڈاکٹر طاقت کیلئے جو دوائیاں بتائیں وہ کھاتی رہیں تاکہ آپ کی صحت بھی ٹھیک رہے اور ہونے والا بچہ بھی صحت مند رہے۔ آپ زچگی کے بعد ناشتے میں روز گیہوں کا دلیہ دودھ میں پکاکر کھائیے۔ ہفتے میں ایک بار کلیجی بھون کر کھائیں‘ دودھ کم اترتا ہوتو بکری کے پھیپھڑے منگواکر ان کے ٹکڑے کرکے روزانہ تین چار ٹکڑے توے یا فرائی پان میں تھوڑا سا گھی ڈال کر اوپر کوئی برتن رکھ دیں۔ ہلکی آنچ پر گل جائیں تو بھون کر نمک‘ کالی مرچ چھڑک کر کھالیں‘ دو تین ہفتے مسلسل کھانے سے دودھ وافر اترے گا‘ اسی طرح میتھی کے بیج صاف کرکے تھوڑے سے گھی میں بھون کر اتار لیں۔ اب انہیں پیس کر رکھ لیں‘ جب آپ دلیہ پکانے لگیں تو چائے کا آدھا چمچ سفوف دلیے میں ڈال کر پکالیں۔ اسے کھانے سے دودھ زیادہ ہوتا ہے‘ اپنی غذا میں سلاد‘ پھل‘ سبزیاں‘ گوشت شامل رکھیں کیونکہ آپ نے دو بچوں کی پرورش کرنی ہے‘ ماں صحت مند ہوگی تو بچوں کی بہتر دیکھ بھال کرسکے گی۔ دبلی پتلی کمزور مائیں بھی بچے پال لیتی ہیں‘ آپ پریشان نہ ہوں‘ بچہ ہونے کے بعد آپ دونوں بچے آسانی سے سنبھال سکیں گی بس اپنی غذا کا خاص خیال رکھئے گا۔ بچے کو گود کی عادت نہ ڈالئے گا بلکہ دودھ پلاکر لٹا دیا کریں‘ جو مائیں بچے کو ہر وقت گود میں لئے رہتی ہیں اس سے بھی بچے کو گود کی عادت پڑ جاتی ہے اور گود سے اتارتے ہی بچہ رونا شروع کردیتا ہے‘ اس سے گھریلو کاموں میں دقت ہوتی ہے‘ اسی طرح آپ بڑے بچے کو بھی بہت کچھ سکھاسکتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں