تقویٰ اور عدل
(شیخ محمد اسحاق کمالوی)
تقویٰ کے لغوی معنی ہیں اپنے آپ کو محفوظ کرنا اور بچانا۔ اس کا مرکز دل ہے‘ تقویٰ انسان کی شخصیت اور کردار کی تشکیل میں بنیادی اور کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جسم انسانی میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگروہ ٹھیک ہوگیا تو سارا جسم ٹھیک ہوگیا اور اگر وہ بگڑ گیا تو پورا نظام جسمانی بگڑ گیا۔ فرمایا وہ دل ہے۔
تقویٰ درحقیقت اس احتیاط کا نام ہے جو انسان اپنے آپ کو محفوظ کرنے اور گناہ سے گریز کرنے میں اختیار کرتا ہے۔ متقی بننے کے لیے ضروری ہے کہ نفس کی نگہداشت کی جائے۔ نفس تمام احوال میں خود نما ہے جب کہ زیادہ تر احوال میں منافق ہے نفس شر کا میدان ہے اور خواہشات کا لشکر ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں: میری اور میرے نفس کی مثال ایسی ہے جیسے بکریوں کا چرواہا جو بکریوں کو ایک طرف لے جانے کے لیے اکٹھا کرتا ہے تو وہ دوسری طرف نکل جاتی ہیں۔نفس مثل انگارہ ہے جس کا رنگ تو اچھا ہے مگر اس کاکام جلانا ہے اگر نفس کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا جائے تو وہ توبہ کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور برائی سے رک جاتا ہے اس کے برعکس اگر اسے کھلا چھوڑ دیا جائے تو وہ اپنی خواہشات کا تعاقب کرتا ہے اور بھلائیوں سے روگردان ہوجاتا ہے۔
ارشاد خداوندی ہے:’’بہترین پوشاک لباس تقویٰ ہے‘‘ الغرض تمام ترعبادات کی روح تقویٰ پر ہے‘ خوف اور امید کے دونوں پلڑے برابر ہونے چاہئیں۔ جھول توازن میں بگاڑ کا سبب بنتا ہے جنت انسان کی قمیص کے بٹن سے بھی قریب تر ہے اور یہی حال دوزخ کا بھی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو چیز تجھے شک میں ڈالتی ہے اسے چھوڑ دو اور اس چیز کو لے لو جو تجھے شک میں نہیں ڈالتی‘‘ سب سے زیادہ ڈرنے اور پناہ مانگنے کی چیز اپنے نفس کا شر ہے اور اپنا شر ہے‘ دنیا میں بڑی بڑی تباہیاں انسان ہی کے شر سے آئی ہیں اور دین و دنیا کا نقصان اسی شرنفس کا نتیجہ ہے۔حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے اللہ مجھے نفس کی برائی سے محفوظ رکھ اور میرے امور کی اصلاح ہمت دے۔‘‘جس طرح گھی دودھ میں اور روغن بادام میں ہوتا ہے اسی طرح نفس جسم میں ہے۔ جو ہوا کہ طرح لطیف ہے اور بدن کے اجزا میں مساوی ہوتا ہے۔ ارشاد خداوندی ہے: ’’اور یہ دنیاوی زندگی آخرت کے مقابلہ میں بجز ایک متاع قلیل کے اور کچھ بھی نہیں‘‘ (الرعد26) تقویٰ انسان کے اندر بصیرت پیدا کرتا ہے جس سے اچھائی اور برائی میں امتیاز پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے تقویٰ نیکیوں کا سرچشمہ ہے۔
مسلمان کی شان اور پہچان یہ ہے کہ وہ نہ تو کسی کو دھوکہ دیتا ہے اور نہ کسی سے دھوکہ کھاتا ہے۔ دھوکہ نہ دینا شرافت ہے اور دھوکہ نہ کھانا فراست ہے۔ قرآن مجید میں تقویٰ کا استعمال بہت سے معنوں میں آیا ہے مثلاً پرہیزگاری اختیار کرنا‘ اللہ تعالیٰ سے ڈرنا‘ برائیوں سے بچنا اور محتاط زندگی بسر کرنا۔ تقویٰ عدل کی اساس ہے اگر انسان کے دل میں تقویٰ موجود ہو تواعمال صالح سرزد ہوتے ہیں اور اگردل میں تقویٰ کا فقدان ہو تو اعمال باطلہ سرزد ہوتے ہیں۔ ارشاد خداوندی ہے: ’’اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو۔‘‘ عدل نظام عالم کی جان ہے کائنات کے سب اجزا ایک مکمل توازن میں ہیں عدل کے معنی ہیں کسی چیز کو اس کے موزوں ترین مقام پر رکھنا۔ ارشاد خداوندی ہے: ’’اے انسان تو اپنے رب کریم سے کیوں بھٹک گیا جس نے تیری تخلیق کی پھر تجھے ہموار ترکیب دی اور پھر تجھ پر عدل (توازن) قائم کیا۔ (الانقطار 7)۔
ماہنامہ عبقری کے قارئین کیلئے چند تجربات
(پرنسپل (ر) غلام قادر ہراج‘ جھنگ)
محترم قارئین السلام علیکم! میرے چند طبی و روحانی تجربات ہیں جو میں ماہنامہ عبقری کے ذریعے آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔ یقیناً اس سے بہت سوں کو فائدہ ہوگا۔روحانی پھکی و ہاضم خاص کا کمال: چونکہ میں حکمت سے منسلک ہوں تو ایک مریض میرے پاس لایا گیا جس کا سانس پھولا ہوا تھا‘ سارے جسم پر سوجن‘ ورم کے آثار تھے‘ بقول مریض کے وہ چھ مہینے سے ایم بی بی ایس سپیشلسٹ کے ہاں زیر علاج رہا اور ہزاروں روپے خرچ کرچکا تھا‘ اس کا کہنا تھا کہ میری ٹانگوں کا گوشت‘ ہڈیوں سےا لگ ہوچکا ہے اس کی شکل اتنی بگڑ چکی تھی کہ اسے دیکھ کر مجھے ڈر لگ رہا تھا۔ یہ معاملہ میری سمجھ سے باہر تھا‘ میں نے اسے عبقری دواخانہ لاہور جانے کا مشورہ دیا‘ اس نے کہا کہ میں مرنے والا ہوں‘ لاہور سے تو میری لاش ہی واپس آئے گی‘ مجھے آپ ہی کچھ دیں۔ میں نے اللہ تعالیٰ کا نام لیکر اسے ’’روحانی پھکی اور ہاضم خاص‘‘ دیں اور تاکید کی کہ تسمیہ پڑھ کر خالص شہد سے روحانی پھکی دن میں تین بار استعمال کرے اور تسمیہ پڑھ کر کھانے کےگھنٹہ بعد ہاضم خاص لے۔ایک ہفتے کے بعد وہی مریض خود چل کر آیا کہ میری سوزش ساری ختم ہوگئی ہے اور میں چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا ہوں۔ مجھے دوبارہ وہی دوائی دی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور اتنا پرانا مریض عام سادہ سی دوائی سے تندرست ہوگیا ‘یہ ہے روحانی پھکی کا کمال۔
گلے کے امراض کاخاتمہ:ایک مریض جس کا گلا خراب تھا‘ انگریزی ادویات سے تنگ آچکا تھا۔ میں نے جامن کی گٹھلیاں پیس کر شہد میں گوندھ کر گولیاں بنائیں اور اسے تاکید کہ دن میں تین گولیاں صبح‘ دوپہر‘ شام تم نے چوسنی ہیں۔ منہ میںرکھ کر ان کا لعاب اندر جانے دینا ہے۔ کُل ستائیس گولیاں دیں۔ دسویں دن وہ بہت ہی خوش واپس مبارک باد دینے آیا کہ میرا گلا سوفیصد ٹھیک ہوگیا ہے جو انگریزی دوا سے ٹھیک نہیں ہوسکا۔
ایک عورت کا بچہ ہونے والا تھا۔ لیڈی ڈاکٹر نے کہا کہ تمہیں آپریشن کرانا پڑے گا۔ وہ بہت پریشان تھی‘ میں نے اسے مشورہ دیا کہ بادام روغن خود نکلواؤ اور نیم گرم گائے کے دودھ میں آٹھ دس قطرے بادام روغن ملا کر پیتی رہو نیز سورۂ یٰسین پہلے مبین تک پڑھ کر گڑ پر دم کرو‘ ابتدا سے شروع کرکے دوسرے مبین تک پھر سورۂ ابتدا سے تیسرے مبین تک پڑھ دم کرو اور علی ھذا القیاس پانچویں مبین تک۔ یہ گڑ تم نے درد زہ شروع ہوتے وقت کھانا ہے۔ اس نے ایسا ہی عمل کیا اور نارمل ڈیلیوری کے ذریعے بیٹا پیدا ہوا۔ گلوخلاصی:میری برادری کے تیس چالیس افراد کسی نجی معاملہ کیلئے بطور پنچایت میرے گھر آئے۔ میں ان کا کام کرنا نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہ میرے مزاج کے خلاف تھا۔ انہوں نے مجھے باہر بلایا۔ میں سامنے نہیں آنا چاہتا تھا۔ میں نے اپنے بیٹے کو ان کے پاس بھیجا۔ میں وضو کرکے دو نفل حاجت پڑھ کر اس آیت
فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاوَ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴿الانعام۴۵﴾
کو پڑھنے لگ گیا۔ابھی تسبیح پوری نہیں ہوئی تھی کہ بیٹا آیا کہ ان لوگوں میں کوئی باہمی اختلاف ہوگیا ہے اور سب کے سب نکل گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس کلام کے صدقے میری گلو خلاصی کرائی۔
پرانے بخار سے نجات:ماہنامہ عبقری سے پڑھ کر میں نے پانچ مریضوں پر تجربہ کیا جو کہ سوفیصد کامیاب رہا۔ جن لوگوں کو پرانا بخار چھوڑ نہیں رہا تھا اور مدت سے پریشان تھے۔ میں نے انہیں رات کو سوتے وقت تخم ریحان تھوڑا تھوڑا کرکے نیم گرم دودھ کے ساتھ اس طرح پلانے کی ہدایت کی کہ چٹکی تخم ریحان منہ میں ڈال کر دو تین گھونٹ دودھ پی لیں پھر وقفہ کے بعد یہ عمل اس طرح دہرائیں کہ چار پانچ دفعہ دوائی لینے میں پندرہ سے بیس منٹ لگیں۔ ایک ہفتہ متواتر یہ عمل کریں۔ میرے مریضوں کو دوسرے تیسرے دن پرانے بخار سے مکمل نجات مل گئی۔اللہ تعالیٰ محترم حکیم صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو اس صدقہ جاریہ کے عوض اپنی اخروی ودنیاوی نعمتوں سے سرفراز فرمائے۔
پیرکامل کے یقین کامل
(عبدالحمید صوابی)
عبقری رسالے میں اکثر دو انمول خزانوں کے بارے میں پڑھا جو میرے واپڈا کے کولیگ ہیں‘ ان سے پوچھا انہوں نے لا کر دیا‘ اس میں ایک درود ہے۔ ایک عزیز کی فوتگی پر حویلیاں جانا ہوا‘ سارے راستے میں وہ درود جو آپ نے انمول خزانہ میں لکھا ہے‘ چھوٹا اور آپ نے کہا مفصل ہے۔ میں نے آتے جاتے راستے میں میں نے بڑے خشوع وخضوع سے پڑھا۔
میرے محلے میں میرےایک استاد ہیں‘ وہ پی ٹی سی ایل میں سترہویں گریڈ کے آفیسر ہیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ یہ درود ٹھیک ہے‘ انہوں نے کہا کہ اتنا جامع نہیں ہے‘ میرے دل میں بے یقینی آگئی‘ اس کے بعد وہ ہفتہ بڑا بُرا گزرا‘ نماز اور عبادات کے حوالے سے‘ پھر درس میں آپ نے بتایا کہ میں نے جو پایا مرشد پر یقین سے پایاپھر آپ نے مثال دی کہ جب میرے مرشد مجھ سے ناراض ہوئے تو جب مجھے پتہ چلا کہ مرشد کی نظرکرم میں اور ناراضگی میں کیا فرق ہے۔ پھر آپ نے مثال دی کہ میرے مرشد کے ایک مرید جو سائیکل کرائے پر دیتے تھے ایک بندہ سائیکل لے گیا اور دس ماہ بعد انہیں سائیکل ملی‘ مرشد کا بتایا وظیفہ انہوں نے دس ماہ پڑھا لیکن ہر دفعہ ان کا یقین پہلے سے زیادہ تھا۔ اس سےمیرے یقین کو اور مجھے بہت تقویت ملی۔ آپ اکثر فرماتے ہیں جو میرا ہے وہ تیرا ہے اور جو تیرا ہے وہ سارے عالم کا ہے۔ اس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے میں اپنے استاد جو مجھے پڑھاتے تھے ان کی بیٹی بیمار تھی‘ اسے ٹائیفائیڈ تھا‘ سی ایم ایچ ہسپتال میں علاج ہوا لیکن فرق نہیں پڑا‘ میں انہیں بار بار کہتا رہا
سات دفعہ اذان اور سورۂ مومنون کی آخری چار آیات سات مرتبہ پڑھ کر مریض کے دونوں کانوں میں ہر پندرہ منٹ بعد دم کریں۔ لیکن وہ نہیں مانے لیکن میں بھی اصرار کرتا رہا جب افاقہ نہ ہوا تو ایک دن میں نے کہا میرے کہنے پر یہ عمل کریں۔ انہوں نے میرے بار بار کے اصرار پر سورۂ مومنون اور اذان والا عمل کیا‘ کچھ دنوں بعد میں نے پوچھا تو کہنے لگے اب بخار میں کافی فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بھی لے کر چلو درس میں....پھر اگلی ہی جمعرات انہوں نے درس میں میرے ساتھ شرکت کی۔اور بہت خوش ہوئے
کمر درد سے نجات کا تیربہدف نسخہ
(س،ا)
قدرت نے میتھی کے دانوں میں بڑی تاثیر رکھی ہے۔ آج کل ہر دوسرا آدمی کمردرد کی شکایت کرتا ہے۔ ہر طرح کی انگریزی دوائیں کھاکھا کر تھک جاتا ہے‘ مگر کمردرد سے نجات نہیں ملتی‘ قدرتی اشیاء میں اللہ تعالیٰ نے جو شفاء رکھی ہے وہ مفید بھی ہے‘ سستی بھی اور بے ضرر بھی‘ اب آپ کو وہ نسخہ بتاتی ہوں جو اس طرح ہے:۔ھوالشافی: اجزاء: گندم‘ سونف‘ میتھی دانہ‘ گُڑ اور اگر چاہیں تو خشک میوہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔نسخہ بنانے کی ترکیب: میتھی دانہ اور سونف کو علیحدہ علیحدہ توے پر بھون لیں‘ جتنی گندم لینی ہے اس کے چوتھائی حصے کے برابر میتھی دانہ استعمال کریں‘ سونف حسب ذائقہ ڈالیں‘ اب ان تینوں چیزوں کو بھوننے کے بعد اچھی طرح پیس لیں۔ اب کڑاہی میں حسب ضرورت گُڑ ڈالیں‘ تھوڑا سا پانی ڈال دیں اور گاڑھا قوام تیار کرلیں۔ اب اس میں باقی اشیاء ڈال دیں۔ اچھی طرح مکس کرلیں۔ اب چولہے سے اتار لیں۔ اب ان کے چھوٹے چھوٹے لڈو بنائیں‘ صبح نہار منہ دو سے تین لڈو کھائیں۔ بڑے مزے کے ہوتے ہیں۔ بچے بھی بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ ان
کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس لیے صرف سردیوں میں استعمال کریں۔ انشاء اللہ کچھ ہی عرصہ کے استعمال سے آپ کو کمردرد سے نجات مل جائے گی۔سر کے بال جھڑنے لگیں تو: سر کے بال جھڑنے لگیں تو بیری کے پتے اور میتھی دانہ پانی میں ابال لیں اور پھر چھان لیں‘ اب اس پانی سے سر دھولیں‘ بال گرنا کم ہوجائیں گے۔فالج زدہ کا علاج: اگر کسی کو خدانخواستہ فالج ہوجائے تو جسم کے فالج زدہ حصے پر زیتون کے تیل کی مالش کریں‘ انشاء اللہ تعالیٰ شفاء ہوگی۔ناخن میں کوئی چیز پھنس جائے: اگر کسی کے ناخن میں کوئی چیز پھنس جائے اور ناخن کے اندر پیپ بن جائے تو انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے تو اس کیلئے لہسن کو توے پر گرم کرکے ناخن کے اندر رکھ دیں‘ اگلے دن پیپ خودبخود نکل آئے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں