سلاد کا استعمال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ موسم کے مطابق پیاز‘ ہرادھنیا‘ پودینہ‘ ٹماٹر‘ مولی‘ ککری‘ کھیرا‘ امرود‘ گاجر‘ چقندر‘ ادرک‘ بندگوبھی وغیرہ اچھی طرح دھونے کے بعد باریک کاٹ کر پلیٹ میں سجایا جائے اس پر لیموں‘ کالی مرچ وغیرہ چھڑک کر کھانے کے ساتھ استعمال کیا جائے۔
سویرا ابرار‘ملتان
طبی تحقیقات سے یہ حقیقت سامنے آچکی ہے کہ گوشت خوری‘ مرغن غذائیں اور تلی ہوئی چیزیں صحت کیلئے نقصان دہ ہیں۔ بیشتر طلباء اور ماہرین صحت زیادہ گوشت خوری کے نقصانات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں لیکن ہم اس کے باوجود گوشت کو اپنی غذا کا لازم جز سمجھتے ہیں بلکہ کچھ شوقین حضرات تو دسترخوان پر گوشت موجود نہ ہونے پر کھانا ہی نہیںکھاتے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ افادیت اور غذائیت کے پیش نظر ہم سبزیوں اور پھلوں کو اپنی روزمرہ کی غذا کا لازمی جز بنائیں۔ سبزیوں اور پھلوں میں حیاتین اور معدنیات ہوتی ہیں۔ ترکاریاں پکانے پر ان کے حیاتین ضائع ہوجاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ ترکاریاں کچی ہی استعمال کی جائیں۔ سلاد کی صورت میں ان ترکاریوں کو اور لذیذ بھی بنایا جاسکتا ہے۔ کھانے کے ساتھ سلاد کا استعمال نہ صرف کھانے کو زودہضم بنائے گا بلکہ آپ کی صحت کیلئے ہر لحاظ سے مفید ثابت ہوگا۔ شام کو چائے کےساتھ سموسے‘ پکوڑے‘ مٹرچاٹ‘ بسکٹ‘ پیسٹری کے بجائے سلاد استعمال کرنا مفید ہے۔ کیونکہ تلی ہوئی چیزیں بسکٹ‘ کیک‘ پیسٹری وغیرہ آپ کا وزن بڑھانے کا سبب بنتے ہیں جبکہ سلاد کے ذریعے سے آپ کو حیاتین اور توانائی بھی ملتی ہے اور آپ کے وزن میں اضافہ نہیں ہوتا۔ جدید تحقیقات سے چینی کے نقصان واضح ہوچکے ہیں۔ اس کے برعکس پھلوں اور ترکاریوں سے ملنے والی مٹھاس عام آدمی کیلئے بھی مفید ہے البتہ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے زیادہ میٹھے پھلوں سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔ اول تو آپ سلاد زیادہ کھائیں گے نہیں اور اگر کھابھی لیں تو یہ آپ کیلئے نقصان دہ ثابت نہ ہوگا۔ کیونکہ زیادہ سلاد سے بھی بسکٹ پیسٹری‘ سموسے اور پکوڑے وغیرہ کے مقابلے میں کم حرارے حاصل ہوں گے اور آج کل کے آرام و آسائش کی زندگی گزارنے والوں کو کم حراروں کی ہی ضرورت ہے کیونکہ ہماری جسمانی مشقت نہ ہونے کے برابر ہے اور دماغی محنت میں بہت کم حرارے خرچ ہوتے ہیں۔ آرام و آسائش کی زندگی کے ساتھ مرغن کھانے نقصان دہ ہیں کیونکہ ضرورت سے زائد حرارے خصوصاً جو چکنائی سے حاصل ہوتے ہیں‘ ہمارے جسم میں چربی کی شکل میں جمع ہوکر ہمیں غیرمتناسب الاعضاء اور موٹا بنادیتے ہیں اور موٹاپے سے طرح طرح کے امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ سلاد قبض دور کرنے میں بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے اور آپ کی حیاتین اور معدنیات کی ضرورت بھی بدرجہ احسن پوری کرتا ہے۔ سلاد کا استعمال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ موسم کے مطابق پیاز‘ ہرادھنیا‘ پودینہ‘ ٹماٹر‘ مولی‘ ککری‘ کھیرا‘ امرود‘ گاجر‘ چقندر‘ ادرک‘ بندگوبھی وغیرہ اچھی طرح دھونے کے بعد باریک کاٹ کر پلیٹ میں سجایا جائے اس پر لیموں‘ کالی مرچ وغیرہ چھڑک کر کھانے کے ساتھ استعمال کیا جائے۔
سلاد کا خاص جز لیموں: کھانے میں لیموں کا استعمال نہ صرف ہے بلکہ یہ کھانے کو زود ہضم بھی بناتا ہے۔ ترشی کے باوجود اس کی ترشی دیگر ترش چیزوں کی طرح نقصان دہ نہیں ہے۔ لیموں میں موجود حیاتین آپ کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ کھانے سے پہلے لیموں اور ادرک کا استعمال آپ کی بھوک کھولتا ہے۔ ماہرین کی رائے میں لیموں کا استعمال پیٹ کے امراض دور کرنے تھکاوٹ رفع کرنے‘ پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کیلئے مفید ہے اور ان کے علاوہ لیموں قبض کشا ہے۔ امراض چشم‘ منہ میں بدبو‘ مسوڑھوں سے خون نکلنا‘ جوڑوں کے امراض وغیرہ میں لیموں مفید ہے۔ کچی پیاز پر لیموں نچوڑ کر آپ پیاز کی بو ختم کرسکتے ہیں۔ سلاد کے ساتھ لیموں استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں