میں نے ان کو اپنی چارپائی پر بٹھایا اور ایک بڑا پیالہ لیکر نیچے بیٹھ گیا اور ان کے قدموں کو دھو کر وہ پانی پیا‘ خدا کی قسم جیسے ہی پانی ہونٹوں سے اندر گیا تو دمہ اسی وقت ختم ہوگیا۔ اب میری عمر 75 کے قریب ہے‘ ابھی تک یہ بیماری مجھے نہیں ہوئی۔
(سلیم اللہ سومرو‘ کنڈیارو)
ہمارےقریب ایک نعت خواں ہیں جو ہر موضوع پر پڑھتے ہیں لیکن ’’ماں کی عظمت‘‘ کا موضوع ان کا خاص ہوتا اور وہ اس وجہ سے مشہور بھی ہیں اور لوگ دور دور سے انہیں صرف ماں کی عظمت سننے کیلئے بلاتے ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ مجھے کہا کہ میں ایک گاؤں میں نعت شریف پڑھ رہا تھا تو مجھے ایک بوڑھا آدمی ملا جس کی عمر تقریباً ستر یا پچہتر سال تھی۔ مجھے کہا کہ میں ایک واقعہ شفاء سناتا ہوں آپ ہر جلسہ میں نعتوں کے درمیان لوگوں کو بتاؤ گے۔ میں نے کہا ضرور بتاؤں گا۔ آپ بتائیں۔ کہنے لگے: مجھے عرصہ سے دمہ کی بیماری تھی‘ اس وقت میری عمر 35 سال تھی‘ مجھے ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دےدیا اور کہا کہ بس گھر میں جاکر باقی دن گزارو‘ میں مایوس ہوکر بستر پر سویا ہوا تھا۔ رات کا وقت تھا دور سے ایک ٹریکٹر لاؤڈاسپیکر سے ایک بزرگ کی تقریر سنی جس میں انہوں نے کہا: ’’ماں کے قدموں میں جنت ہے‘ اس کی قدر کرو‘‘میں صبح کو اٹھا میں اپنے بھائی کے گھر سے اپنی ماں کو لینے آیا‘ اس کو عرض کیا کہ: اماں میرے گھر میں دو تین قدم گھماؤ‘ اماں آئی‘ گھر میں چلی‘ پھری میں نے ان کو اپنی چارپائی پر بٹھایا اور ایک بڑا پیالہ لیکر نیچے بیٹھ گیا اور ان کے قدموں کو دھو کر وہ پانی پیا‘ خدا کی قسم جیسے ہی پانی ہونٹوں سے اندر گیا تو دمہ اسی وقت ختم ہوگیا۔ اب میری عمر 75 کے قریب ہے‘ ابھی تک یہ بیماری مجھے نہیں ہوئی۔ میں سب کو کہتا ہوں کہ ماں کی قدر کرو‘ واقعی اس کے قدموں میں جنت ہے‘ جب میں بیمار تھا تو سخت تکلیف میں دن رات گزارتا تھا گویا جہنم میں تھا لیکن میں جنت کو پانے کیلئے ماں کے قدموں کا سہارا لیا اب صحت ہے‘ گویا میرے لیے جنت ہے۔
ماں کی وفات اور کالاجادو۔۔۔!!!
(فرزانہ صغیر‘سرگودھا)۔
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! ہمارا ایک مسئلہ ہے میرے خیال میں وہ صرف ہمارا نہیں ہمارے پورے معاشرے کا مسئلہ ہے اور وہ ہے کالا جادو۔۔۔!!! محترم حکیم صاحب! میری اماں جی کی تقربیاً تین سال پہلے ایک ٹانگ خودبخود ٹوٹ گئی‘ان پر کسی نے کالاجادو کیا تھا‘ہمارے گھر میں اکثر خون کے چھینٹے گرتے‘ جب ہم ان کو لے کر ہسپتال گئے تو انہوں نے اس میں پلیٹیس ڈال کر پلستر لگادیا۔ تقریباً ایک ہفتے کے بعد پلستر کھل گیا لیکن ٹانگ نہ جڑی۔ ایک اور ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کو چھاتی کا کینسر ہے اور یہ زہر نیچے کی طرف گیا ہے اور ہڈیاں ختم ہوگئی ہیں۔ اس کے بعد میرے اماں جی سوا تین سال چارپائی پر رہیں۔ تقریباً ایک ماہ پہلے ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی گئی اور بہت کمزور ہوتے گئے۔ اب یہ زہر اوپر کی طرف چلاگیا ہے‘ پہلے تو گلا خراب رہا اور گلے میں آکر رک گیا۔ اب بات مشکل سے کرتی ہیں‘ دو تین دن رات بڑی مشکل سے ہم سب نے جاگ کر گزاری‘ پورے جسم میں طاقت بالکل ختم ہوچکی تھی‘ ابو کہتے تھے کہ سبحان اللہ وبحمدہ ہی پڑھتی‘ انمول خزانہ نمبر دو کا وظیفہ رات کو پڑھتی رہتی تھیں۔ یاجبار کو پڑھتی رہتی تھیں‘ سورۂ مزمل انہیں زبانی یاد تھی‘ وہ بھی اکثر پڑھتی رہتی تھیں۔ تقریباً ایک سو سے زیادہ لڑکے لڑکیوں کو بھی قرآن پاک پڑھایا تھا۔
منگل والے دن ہم ان کو ہسپتال لے گئے اب وہاں بھی رات بڑی مشکل سے گزری‘ کبھی اٹھتی اور کبھی بیٹھتی اور اسی طرح صبح کے وقت ابو نماز پڑھنے چلے گئے۔ دوسرا بندہ پاس ہی تھا وہ بتاتا ہے کہ ان کو اس دن آخری دفعہ قے آئی اور کہنی لگیں کہ سفید گھوڑی‘ سفید رنگ کے کپڑوں والا کتنا خوبصورت بابا ہے اور کہنے لگیں سب کو معاف کیا اور اس کے بعد خاموش ہوگئے۔ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا‘ ہم بدھ والے دن گھرلے آئے‘ اسی وقت بھائی نے ان کا زیورلیا جو تقریباً ساڑھے تین لاکھ کی مالیت کا بنا تھا‘ مدرسوں میں دے آئے۔ ہمارے گھرجو عورت کام کرتی تھی وہ کہتی ہے کہ باجی جی جمعہ کے دن کا انتظار کررہی ہیں۔ ساری رات ہم ان کے پاس ہی رہتے تھے جب انہیں ہوش آتی تو استغفراللہ اور کلمہ شہادت پڑھتی تھیں‘ اسی طرح جمعرات بھی گزر گئی‘میں نے انہیں درود شریف پڑھایا وہ بھی انہوں نے پڑھ لیا‘ پھر تین دفعہ استغفراللہ پڑھا‘ پھر پہلا کلمہ‘ دوسرا کلمہ‘ تیسرا کلمہ۔۔۔ وہ سب انہوں نے پڑھا اور ساتھ ساتھ آنکھوں سے آنسو بھی جاری تھےپھر میں نے کہا یااللہ مجھ پر رحم کر‘ انہوں نے یہ بھی تین دفعہ پڑھا۔ اب ہم تو سوگئے لیکن ابو پاس ہی تھے۔ صبح تقریباً پانچ بجے بروز جمعہ سولہ دسمبر کو دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ آخر میری اماں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا‘ ان کو کیوں کالے جادو سے اتنی تکلیفیں دی گئیں۔۔۔؟؟؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں