ایک خیال یہ کیا جاتا ہے کہ بچوں کو موٹا تازہ کرنے کیلئے خوب گوشت کھلایا جائے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پھل اور ان کا رس زیادہ بہتر تدبیر ہے۔ البتہ مرض ذیابیطس میں پھلوں کا بکثرت استعمال مفید نہیں جبکہ جامن خوب استعمال کرسکتے ہیں۔
پروفیسر راحت نسیم سوہدروی
پھل نعمت رب جلیل ہیں اور قدرت کا حسین تحفہ۔ ان میں شکر‘ فولاد اور حیاتین جیسے اجزا بکثرت ہوتے ہیں۔ یہ جسم کی نشوونما‘صحت‘ ازالہ مرض اور شفاء کیلئے کافی شافی ہوتے ہیں۔پھل عام طور پر زودہضم ہوتے ہیں اگر پھل پکا ہوا ہو تو اعضائے ہضم انہیں بہت جلد ہضم کرلیتے ہیں بلکہ غذا بھی جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ اس طرح پھلوں کا رس بھی بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے بلکہ اکثر غذا کی نالی سے نیچے اترتے ہی خون میں شامل ہوکر رگ و ریشہ میں پہنچتا ہے۔ پھلوں میں عام طور پر پانی کا حصہ زیادہ ہوتا ہے جب کہ چکنائی‘ کاربوہائیڈریٹ اور روغنیات بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزا جسم انسانی کی نشوونما اور توانائی کیلئے بہت اہم ہیں۔ پھلوں کے رس کے ذریعے ملنے والی شکر دوسری شکر کے مقابلے میں زودہضم اور لذیذ ہوتی ہے۔ آج کے دور میں پھلوں کا رس بہت آسانی سے مل جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص بدہضمی کا شکار ہو تو اسے دو تین ہفتےکیلئے پھلوں کا رس استعمال کروایا جائے تو نہ صرف بدہضمی جاتی رہے گی بلکہ نظام ہضم کی اور خرابیاں بھی جاتی رہیں گی۔ امراض جگر میں تو پھلوں کا رس اکسیر کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ جگر پھلوں کی شکر کو دوسری شکر سے جلد ہضم کرلیتا ہے۔
قبض آج کے دور کا عام مرض ہے جسے دیکھو جلاب آور ادویہ لے رہا ہے اور بعض لوگوں کو تو اجابت ہی گولیوں سے ہوتی ہے حالانکہ حکماء کی رائے ہے کہ قبض ادویہ کا استعمال اشد ضرورت میں کیا جائے۔ اول درجے میں غذاؤں سے علاج کیا جائے کیونکہ دواؤں کا استعمال آنتوں کو خراب کردیتا ہے اور پھر یہ علاج عارضی ہوتا ہے۔ ایسے مریضوں کیلئے پھلوں کا رس بہت مفید ہے۔ ناشپاتی‘ نارنگی اور کیلے میں قبض سے نجات حاصل کرنے کی قدرتی صلاحیت ہے۔ اگر قبض شدید ہو تو انجیر‘ خوبانی‘ انگور‘ قبض کشا پھل ہیں۔ آج کے زمانے میں نوجوان لڑکوں لڑکیوں کا ایک مسئلہ ظاہری حسن ہے جبکہ قدرت نے پھلوں کے رس میں خون صاف کرنے کی بڑی صلاحیت رکھی ہے۔ جو لوگ پھلوں کا رس استعمال کرتے ہیں ان کی رنگت‘ سفید‘ سرخ اور چہرہ بارونق نظر آتا ہے اور وہ ظاہری حسن کیلئے کسی مصنوعی کریم کے محتاج نہیں ہوتے۔ نارنگی کو لیجئے اس کے باقاعدہ استعمال سے خون کے فاسد مادے خارج ہوجاتے ہیں‘ جلد کا رنگ نکھرتا ہے اور خوبصورتی پیدا کرتا ہے۔ داغ‘کیل اور چھائیاں وغیرہ جاتی رہتی ہیں۔وہ لوگ جو دور حاضرہ کاکشتہ ہیں یعنی خون کی کمی کا شکار ہیں ان کیلئے پھلوں کا رس بہترین دوا ہے کیونکہ پھلوں کے رس سے خون کی کمی قدرتی طور پر دور ہوتی ہے۔ اعصابی کمزوری اور وٹامنز کی کمی والے اصحاب لمبی چوڑی ادویہ کی بجائے پھلوں کے رس سے فائدہ حاصل کریں۔
قدرت نے پھلوں میں وٹامنز کا بھرپور خزانہ رکھا ہے۔ ایسے پھل جن میں ترشی ہوتی ہے وہ جلدی امراض اور فساد خون جیسے امراض میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔ ایسے اصحاب کو نارنگی اور لیموں کا استعمال کرنا چاہیے۔ ایک خیال یہ کیا جاتا ہے کہ بچوں کو موٹا تازہ کرنے کیلئے خوب گوشت کھلایا جائے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پھل اور ان کا رس زیادہ بہتر تدبیر ہے۔ البتہ مرض ذیابیطس میں پھلوں کا بکثرت استعمال مفید نہیں جبکہ جامن خوب استعمال کرسکتے ہیں۔ تحقیقات جدیدہ اس بات کی مظہر ہیں کہ پھل کھانے سے ان کارس استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔ پھلوں کا رس بدن میں چستی اور طبیعت میں فرحت پیدا کرتا ہے‘ دل ودماغ کو سکون ملتا ہے۔ پھلوں کا رس اس عام صحت مند انسان اور مریضوں دونوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ آج کے دور میں پھلوں کے رس کا حصول کوئی مشکل نہیں رہا‘ جگہ جگہ پھلوں کا رس نکالنے والی مشینیں ہیں اور گھروں میں بھی آسانی سے رس نکالا جاسکتا ہے۔ پھر اس رس کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ بالکل خالص ہوتا ہے اور اس میں کسی قسم کی ملاوٹ نہیں ہوتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں