بے شمار کیس کہ جن لوگوں کے ناک کی ہڈی بڑی ہوئی تھی آپریشن کروانے کا تقاضا تھا یا ایسے لوگ بھی ملے‘ کسی نے تین‘ کسی نے پانچ‘ کسی نے سات آپریشن کرائے۔۔۔! ورنہ ایک آپریشن کروانے والے تو اکثر ملے کہ ناک کی ہڈی کا آپریشن کروایالیکن ہڈی پھر بڑھ گئی۔
.قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں
(ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
زندگی کا مدار سانسوں پر ہے اور سانس ہی ہماری دن رات کی حرکت ‘بول چال‘ دیکھنا ‘سننا ‘سمجھنا بس ۔۔۔!ساری زندگی کا نچوڑ یہی سانسیں ہیں سانسوں سے دل زندہ‘ دل زندہ تو جسم زندہ اور جسم زندہ تو زندگی۔۔۔!اور سانسیں جب مردہ ہوجاتی ہیں تو انسان ہی مرجاتا ہے۔ آپ سارا دن سانس ناک سے لیتے ہیں کبھی سوچا بھی ہے کہ اس ناک کو بھی سروس کی ضرورت ہے۔۔۔؟ موبائل کی سروس‘ اے سی کی سروس‘ گاڑی کی سروس‘ جوتے کی سروس‘ حتیٰ کہ جوتے پر جوبرش استعمال ہوتا ہے اس کی بھی سروس اور جسم کا اہم ترین حصہ ناک ہے‘ اسی ناک کیلئے فتح اور کامیابی کے دروازے کھولنے کیلئے دولت اور نامعلوم کیا کچھ قربان کردیتے ہیں کہ ناک اونچی رہے۔ہم کیسے بھولے نکلے۔۔۔؟ کہ ناک کی سروس ہی بھول گئے۔ آئیے! ایک گُر ناک کی خدمت کا۔۔۔ جس سے آپ سدا تندرست توانا اور جوان رہیں۔
اس پر ایک پڑھیے واقعہ لیکن ذرا غور سے۔۔۔! حج کے سفر کے دوران ہمارے ایک دوست الرجی کے پرانے مریض تھے چھینکوں کا طوفان اور ناک سے پانی ایسے کہ جیسے بارش۔۔۔ آنکھوں سے پانی حتیٰ کہ دماغ اور جسم نڈھال ہوجاتا۔ موصوف الماری کے اندر کا کمبل استعمال نہیں کرسکتے تھے‘ الماری کھلنے سے یا اس کمبل سے جس کو دھوپ نہیں لگی ہوتی ‘اس سےالرجی کا دورہ پڑتا تھا بعض خوشبوئیں‘ بند کمرہ‘ دھول‘ مٹی‘ پولن‘ گندم کی کٹائی یا بہار کا موسم یہ سب ان کیلئے زہر سے کم نہیں اور گولی سے زیادہ تیز۔۔۔! میں نے جب ان کی حالت دیکھی تو انہیں ایک سادہ سا نسخہ بتایا اسے نسخہ کہوں ٹوٹکہ کہوں یابڑی بی کے تجربات۔۔۔ بس! ایک چیز ایسی تھی جو انہیں ٹھاہ کرکے لگی۔ دوسرے دن کہنے لگے طبیعت میں ایسا سکون آیا کہ میں حیران ہوں یہ آپ نے مجھے کیا بتا دیا۔ میں نے جان بوجھ کر پوچھا کیوں کیا ہوا؟ کہنے لگے مجھے رات سے خوف اور پریشانی ہوتی تھی اب تو مجھے رات سے چین آنا شروع ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے سکھ کا دن اور سکھ کی رات گزاری۔ سانس بہت بہترین آئی‘ چھینکوں کا طوفان‘ نزلے اور زکام کی بارش بالکل نہیں ہوئی۔ طبیعت بہت پرسکون رہی‘ دماغ ہلکا پھلکا‘ جسم ہلکا پھلکا ‘طبیعت میں بے چینی ختم‘ نڈھالی ختم‘ جسم اور ٹانگوں میں درد ہوتا تھا جو ہر وقت طبیعت پر بوجھ‘ بے زاری‘ گھبراہٹ‘ اکتاہٹ بالکل ختم بلکہ انہوں نے اپنی صحت یابی کی ایک مختصر تقریر مجھے سنوا دی۔ میں خوشگوار موڈ میں ان کی تقریر سن رہا تھا اور دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ شکر ادا کررہا تھا کہ اللہ نے ان چھوٹے چھوٹے ٹوٹکوں میں انسان کیلئے کیا نعمتیں رکھی ہیں اور انسان کیسا غافل ہے کہ چھوٹی شفا یابی کی کرنیں چھوڑ کر رنگ برنگی گولیاں شیشے میں بیٹھے ڈاکٹر اور غلافوں سے لپٹی بڑی بڑی مشینوں کے ہتھے چڑھ گیا۔
ویسے بھی اب انسان گولیاں معالج اور مشینوں سے گھبرا گیا ہے اور تھک بھی گیا ہے۔ میرے پاس تو جتنے بھی بہت پڑھے لکھے لوگ آتے ہیں وہ سب بس ٹوٹکے ہی مانگتے ہیں‘ ہلکا پھلکاعلاج مانگتے ہیں‘ لمبی چوڑی دوائیں کھانے کا وقت ہی نہیں رہا بلکہ اب توڈاڑھی کا رواج اس لیے بھی بڑھ رہا کہ شیو کرنے کا وقت نہیں‘ خاص طور پر مغرب میں۔ قارئین! یہ ایک کیس نہیں ایسے بے شمار کیس کہ جن لوگوں کے ناک کی ہڈی بڑھی ہوئی تھی آپریشن کروانے کا تقاضا تھا یا ایسے لوگ بھی ملے‘ کسی نے تین‘ کسی نے پانچ‘ کسی نے سات آپریشن کرائے۔۔۔! ورنہ ایک آپریشن کروانے والے تو اکثر ملے کہ ناک کی بڑھی ہڈی کا آپریشن کروایا اور ہڈی پھر بڑھ گئی۔ وہی نزلہ‘ وہی زکام‘ وہی بھرپور باآواز بلند خراٹے اور خراٹوں سے گھر بھی پریشان ‘اولاد بھی پریشان‘ خود بھی پریشان کیونکہ خراٹوں سےا نسان پرسکون نیند سے محروم ہوجاتا ہے۔
ہروقت نزلہ‘ ہروقت زکام‘ ہر وقت طبیعت کی اکتاہٹ‘ گھبراہٹ‘ بے چینی‘ بے زاری یہ ساری چیزیں اس وقت ہماری زندگی کا حصہ بن گئی ہیں۔ پھر اس کی وجہ کچھ اور بھی بنی‘ گاڑیوں کا دھواں‘ فیکٹریوں اور ملوں کا دھواں‘ تابکاری فضاؤں میں پھیلے اثرات دھول مٹی‘ سبزے اور درختوں کی کمی جو ہے ہم اسے کاٹ کاٹ کر ایندھن بنائے جارہے ہیں‘ مزید سبزہ اور درخت لگانے کیلئے کوئی بہت زیادہ فکرمندی کا جذبہ نہیں اگر کوئی نیک دل حکمران اس طرف متوجہ دلائے بھی تو عوام سبزہ اور درختوں کی طرف توجہ نہیں۔۔۔! بس کچھ ایسے اسباب ہیں کہ ہماری فضائیں اور ہماری ہوائیں دھوئیں اور کیمیکل سے ایسی بھرپور ہیں کہ ہمارا ناک اس دھوئیں اور کیمیکل کو آخر کب تک برداشت کرتا رہے گا پھر ایک وقت آتا ہے کہ ناک احتجاج کرتا ہے‘ چھینکوں کی شکل میں‘ نزلے کی شکل میں‘ زکام کی شکل میں‘ سردرد کی شکل میں‘ بہنے کی شکل میں‘ مختلف شکلوں میں پھر ناک کے ساتھ ساتھ دماغ بھی احتجاج کرتا ہے‘ مستقل سردرد رہتا ہے‘ طبیعت میں اکتاہٹ‘ گھبراہٹ‘ بے چینی ہوتی ہے پھر ٹینشن‘ اسٹریس‘ ڈیپریشن کی طرف پہلا قدم اٹھتا ہے لیکن اصل چیز ناک ہے۔
ناک کی سروس کا فن سیکھ لیں جس پر روزانہ گھڑی کے مطابق صرف ایک منٹ لگتا ہے اگر ایک منٹ سے زیادہ لگے تو آپ میری بات کو قبول ہی نہ کریں اور اگر ایک منٹ آپ ناک دیکھ سکتے ہیں تو پھر یہ ایک منٹ کتنی بڑی بڑی بیماریوں تکلیفوں الجھنوں اور مشکلوں سے بچائے گا کہ خود آپ کی عقل بھی حیران اور آپ کی طبیعت بھی پرسکون ہوجائے گی اور آپ زبان حال سے کہہ اٹھیں گے کہ ہم نے تو آج تک ناک کو عزت‘ وقار‘ شان و شوکت اور دنیا داری کا ذریعہ سمجھا لیکن نہیں۔۔۔ ناک صحت اور تندرستی کا ایک راز بھی ہے بلکہ میں اسے صحت اور تندرستی کی غار کہوں گا جس میں آپ کی انگلی غوطہ لگائے تو صحت کے موتی پائیں جس طرح کوئی غوطہ خور جتنا گہرہ غوظہ لگاتا ہے اتنے قیمتی موتی پاتا ہے اسی طرح جتنی آپ گہری انگلی کا غوطہ لگائیں اتنی صحت و تندرستی کاموتی پائیں۔
ایک کالج کی پروفیسر ہاتھ میں ٹشو لیا ہوا ‘ٹشو کی رگڑسےناک بالکل سرخ۔ کہنے لگی کہ اب ناک سے کھرینڈ اترتے ہیں پھر اس میں مرہم لگاتی ہوں پھر زخم بن جاتا ہے۔تھک گئی ہوں‘ اینٹی الرجی گولیاں کھاکھا کر معدہ بھی خراب ہوگیا ہروقت غنودگی سی رہتی ہے‘ جسم موٹاپے کی طرف مائل اور جگر فیٹی ہوگیا ہے اور بھی بے شمار بیماریاں جسم میں آنا شروع ہوگئی ہیں اور ادھر گولیوں کے یہ سائیڈ افیکٹ اور برے نتائج اور ادھر گولیاں نہ کھاؤں تو پھر وہی نزلہ‘ زکام‘ فلو اور الرجی اور چھینکوں کا طوفان۔۔۔ مجبور ہوں کیا کروںاور بہت طریقے‘ علاج آزمائے لیکن کسی سے فائدہ نہیں ہوا۔ آخر کار آپ کا کسی نے بتایا تو میں نے ان سے عرض کیا آپ نے جسم کے ہر حصے کو وقت دیا جس کو سروس کہہ رہا ہوں۔ آپ نے ناک کو باہر سے وقت دیا‘ ناک کے اندر کیلئے وقت نہیں نکالا وہ حیران ہوئیں اندر کیلئے وقت کیسے؟ تو میں نے ان سے آسان سی بات کہی زیتون کا تیل لے لیں‘ سرسوں کا تیل لیں‘ سادہ ویزلین لیں‘ دیسی گھی لیں‘ وکس لیں ان میں جو چیز بھی میسر ہو ہلکی سی چھوٹی انگلی سے لگا کر پہلے دائیں نتھنے میں کلاک اور اینٹی کلاک یعنی دائیں بائیں آدھے منٹ کیلئے گھمائیں ‘اس کے بعد پھر تیل یا ویزلین لگا کر دوسرے نتھنے میں‘ اس طرح آدھے منٹ کیلئے خوب گھمائیں کم از کم سات دفعہ دائیں اور سات دفعہ بائیں۔۔۔! ورنہ! تین‘ پانچ دفعہ دائیں بائیں ضرور گھمائیں۔ یہ آپ دن میں تین دفعہ بھی کرسکتے ہیں‘ پانچ دفعہ بھی کرسکتےہیں‘ صبح و شام بھی کرسکتےہیں۔ کچھ بھی نہیں تو سوتے وقت ضرور کریں۔بس۔۔۔ یہی ٹوٹکہ ہے یہی سروس ہے اور یہی انمول ہیرا اور انمول صحت کا خزانہ ہے۔ قارئین! بولیں کتنا مہنگا علاج ہے یا کتنا زیادہ وقت لگتا ہے۔ آپ آزما کر دیکھیں تو سہی۔۔۔! آپ کے چہرے کا حسن‘ آپ کی الرجی ‘نزلہ ‘زکام‘ چھینکیں ‘فلو‘ دماغ ‘سردرد اور ٹینشن ان تمام چیزوں کیلئے آپ کو ایک ایسا تحفہ ملے گا جس تحفہ کے اندر آپ کو انمول صحت کا خزانہ چھپا ہوا خود بولے گا۔آئیے! اس ہلکے سے ٹوٹکے کو آزمائیں بھی‘ پھیلائیں بھی اپنے لیے بھی اور اپنی نسلوں کیلئے بھی۔ قارئین! میرے پاس کوئی سینکڑوں نہیں ہزاروں واقعات ہیں اس ٹوٹکے کی شفایابی کے میں خود سالہا سال سے کررہا ہوں اور بے شمار لوگوں کو بتا رہا ہوں جس کو بھی بتایا فائدہ ہی فائدہ پایا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں