وہ جن مجھ سے دور ہو۔۔۔ میں نہیں چاہتی: میری زندگی میں جنات کے انسانی عورتوں کے ساتھ عشق کے بے شمار واقعات آئے ہیں لیکن یہ واقعہ ایسا انوکھا ہے کہ اس میں خود اس عورت کو بھی اس جن سے عشق تھا بلکہ وہ عورت اپنے شوہر سے بہت زیادہ نفرت کرتی تھی اور اپنے شوہر کو اپنے قریب تک نہیں آنے دیتی تھی۔ دن رات بنی سنوری رہتی تھی‘ مجھے اس واقعہ کا علم اس لیے ہوا کہ میرے پاس وہ گھر والے اس واقعہ کو لے کر آئے۔ کہنے لگے کہ وہ خاتون آپ کے پاس آنے کو تیار نہیں
کہ کہیں آپ ایسا عمل کریں اور وہ جن مجھ سے دور ہوجائے یہ میں نہیں چاہتی۔ میری دھمکی کام کرگئی!گھر والے ایک بات پر مطمئن تھے کہ ان کے گھر کے سارے کام گھر میں بیٹھے بٹھائے ہوجاتے ہیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ کوئی ہماری نسلیں نہیں پلیں یعنی اولاد نہیں ہے۔ آج شادی کو تیرہ سال ہوگئے ہیں۔ وہ جن شادی سےپہلے بھی اس عورت کے ساتھ تھا۔ میں نے کہا اس کے آئے بغیر میں کوئی عمل نہیں کرسکتا آخر کار بڑی مشکل سے اس خاتون کو میرے پاس لے آئے وہ خاتون گم سم میرے سامنے بیٹھی تھی‘ میں اس سے کوئی سوال کرتا تھا تو جواب نہیں دیتی تھی کوئی بات کرتا تھا تو خاموش رہتی تھی۔ آخر کار اسے میں نے دھمکی دی کہ اگر تو نے میرے کسی سوال کا جواب نہ دیا تو پھر تیرے ساتھ میں ایک اور معاملہ ہوگا وہ یہ ہوگا کہ میں اس جن کو جلادوں گا جب میں نے یہ دھمکی دی تو بولی۔ جن سے عشق کی کہانی خود اُسی کی زبانی:پھر میں نے اس سے پوچھا وہ جن تیرے پاس کیسے آیا کہنے لگی: میں سترہ سال کی تھی‘ تو اس وقت مجھے محسوس ہوا کہ میرے بستر میں میرے علاوہ کوئی اور بھی ہے اور میرے بدن پرہاتھ پھیر رہا ہے‘ مجھے ڈر اور خوف محسوس ہوا۔ میں نے اپنی والدہ سے پہلے تو نہ کہا لیکن آخرکار ایک دن کہہ دیا تو میری والدہ نے کہہ دیا کہ نہیں تیرا وہم ہے۔ میرا ہر کام خودبخود ہونے لگا:پھر کچھ ہی عرصے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ میرے کلاس کا ہوم ورک کرنے میں کوئی میری مدد کرتا ہے‘ میرا ہر کام خودبخود ہوجاتا ہے‘ میں پانی کی خواہش کرتی گلاس بھرا ہوا میرے سامنے ہوتا بعض اوقات لائٹ جلانے اور بجھانے کی خواہش کرتی‘ دل میں خیال آتا اور میرا کام
ہوجاتاہے۔ میں حیران۔۔۔! مجھے احساس ہونا شروع ہوا کہ کوئی چیز میرے ساتھ ہے اور وہ ’’جن ‘‘ہے۔ مجھے خوف محسوس ہوا لیکن یہ خدمت کوئی ایسی چیز تھی کہ آہستہ آہستہ میرے اندر کاخوف ختم ہونا شروع ہوگیا۔ بے چینی و بے قراری سے جن کا انتظار :اور ایک وقت میرے اوپر ایسا آیا کہ مجھے بے چینی‘ بے کلی اور بے قراری سے اس جن کا انتظار ہوتا جب میرے کام خودبخود نہیں ہوتے تھے تو میں سمجھتی تھی
کہ وہ جن میرے پاس نہیں ہے۔جن سے باتیں اور پھر پوشیدہ تعلقات: پھر میں اس سے باتیں کرتی تھی اور مجھے سرسراہٹ اور آہٹوں میں اور ہوا کے جھونکوں کی طرح ان باتوں کا جواب ملتا تھا یامجھ پر غنودگی طاری ہوجاتی اور میں پھر اس جن کے بالکل سامنے باتیں کرتی۔ وہ انسانی شکل میں آتا اور پھر انسانی شکل میں آنے کے بعد اس نے میرے ساتھ وہ تعلقات قائم کیے جو میں زبان پر نہیں لاسکتی۔ پھر یہ سلسلہ چلتا رہا چلتا رہا۔۔۔ اور میں نے بی ایس سی کرلی ۔اس کے بعد میں نے ایم ایس سی میں ایڈمیشن لیا تو میرے ہرطرف سےرشتے آنے لگے۔جن سے عشق بھی اورانسان سے شادی بھی ۔۔۔! شکل وصورت میں کچھ اچھی ہوں بلکہ خوبصورت ہوں تو میرے رشتے آنے لگے ‘مجھے رشتوں سے خوف آتا تھا کہ میرا شوہر ہوگا جبکہ میری جن سے دوستی ہے‘ میرا شوہر کوئی اور کیسے ہوسکتا ہےجب رشتوں کی بات ہوتی تو جن بھی گھبراتا اورکہتا میں نے تمہارا رشتہ نہیں ہونے دیا اگر تم نے رشتہ کرلیا میں اس شخص کو ماردوں گا۔ میں یہ باتیں سنتی تو اور پریشان ہوجاتی اور میرا خوف اور بڑھ جاتا بس یہ خوف بڑھتا چلا گیا لیکن خوف۔۔۔ تھوڑا تھا‘ شوق زیادہ تھا۔۔۔ محبت زیادہ تھی۔۔۔ پیار زیادہ تھا۔۔۔ کچھ عرصہ کے بعد میرے گھر والوں کو بھی احساس ہوا کہ گھر کے کام خود ہونا شروع ہوگئے اور میرے گھر والوں نے بھی محسوس کیا کہ کچھ ایسی طاقت ہے کچھ ایسی قوت ہے جو ہمارے گھر کے کام خودبخود کردیتی ہے پھر۔۔۔ اور پھر میری شادی ایک انسان سے ہوگئی:ایک دن میرا رشتہ میرے والدین نے طے کردیا‘ اس دن میں بھی بہت روئی‘ جن بھی بہت رویا۔۔۔ لیکن میں نے اپنے والدین کی خاطر اس جن کو منا لیا کہ میرے والدین کی محبت ہے اگر یہ رشتہ نہ ہوا میری والدہ جو دل اور گردوں کی مریضہ ہیں وہ مرجائیں گی۔ میں اُس کی بیوی ہوں مگر۔۔۔۔!!!:میں نے اسے جیسے تیسے کرکے منا لیا اس بات پر کہ بظاہر میں اس کی بیوی ہوں لیکن میں تجھ سے جدائی برداشت نہیں کروں گی اور اس دن سے لے کر آج تک سالہا سال گزر گئے ہیں میرا شوہر میرے قریب نہیں آیا اگر آنا بھی چاہے تو وہ جن فوراً آکر اسے روک دیتا ہے یا اسے کسی ایسی تکلیف‘ ڈر‘ بیماری میں مبتلا کردیتا ہے کہ وہ اپنی میں پڑجاتا ہے۔کیا تجھے اولاد کی چاہت نہیں؟جب یہ داستان اس نے بیان کی تو میں نے اس خاتون سے سوال کیا کہ اتنے سال تیری شادی کوہوگئے ہیں کیا تجھے اولاد کی چاہت نہیں؟ کہنے لگی کہ بعض اوقات جب مجھے خیال آتا ہے تو میں جی بھر کر روتی ہوں اور اسی وقت جن آتا ہے اور ایسی باتوں میں بہلاتا ہے اور پھسلاتا ہے کہ میں ایک پل میں پرسکون ہوجاتی ہوں۔جنات کا لازوال اور بے مثال عشق:قارئین! یہ اس جن کا عشق تھا اور محبت تھی‘ ہاں! میں نے اس کاعلاج کیا آج اس کا ایک بیٹا ہے اور مجھے پتہ چلا کہ دوسرے بچے کی آمد
بھی انشاء اللہ متوقع ہے۔ جنات کا عشق لازوال اور بے مثال ہوتا ہے اور جنات کی محبتیں بہت عجیب ہوتی ہیں۔ جنات کے عشق کا ایک واقعہ:میرے پاس کوئٹہ سے ایک کیس آیا اس کیس کے اندر بھی جنات کا ایسا ہی واقعہ تھا۔ اس کی کہانی کچھ اس طرح تھی کہ وہ شخص جننی کی محبت میں مبتلا تھا ‘وہ شخص کوئٹہ سے آیا۔ اس کا ایک جننی سے عشق ومحبت اور پیار لیکن وہ پیار بھی کچھ اس طرح کا لازوال تھا۔جنات کے کچھ ایسے افیئر جنہوں نے مجھے خود چونکا دیا: یہ کچھ واقعات میں کچھ اس لیے بیان کررہا ہوں کہ جنات کی محبت‘ معاشقے اور افیئرز پیار کی کہانیاں تو بے شمار ہیں لیکن چند ایسی بیان کررہا ہوں جنہوں نے مجھے خود چونکایا کہ میرے دماغ میں عجیب وغریب کیفیت ہوئی کہ کیا جنات ایسا بھی کرسکتے ہیں ؟ کیا جنات انسانوں کیلئے ایسا کرسکتے ہیں؟ مجھے جننی سے عشق کیسے ہوا؟: وہ ایک جننی سے عشق کربیٹھا اور عشق کچھ اس طرح ہوا بقول اس کے کہ میں ہاسٹل میں پڑھتا تھا اور سٹوڈنٹ تھا۔ میں کوئٹہ سے دور ایک گاؤں کا رہنے والا ہوں۔ میں کوئٹہ کے ایک سکول میں آیا اور وہاں پڑھتا تھا۔ ایک کمرے کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں جنات ہیں اورقدرتی وہ کمرہ ہمیں الاٹ ہوگیا۔ ہم تین سٹوڈنٹ تھے۔ ان دو کو محسوس ہوا کہ رات کو کوئی چیز آکر ہمارا بستر ہلاتی ہے ہمیں تنگ کرتی ہے‘ ہمارے کھانے پینے کی چیزیں کھاجاتی ہے۔ وہ دونوں تو کمرہ چھوڑ کر چلے گئے لیکن میں کچھ اور مزاج کا تھا میں نے کہا میں کمرہ نہیں چھوڑوں گا۔ مجھے اور تو کچھ نہیں آتا تھا بس میری والدہ مجھے ایک بات بتائی تھی بیٹا جب کوئی خوف اور پریشانی ہو تو آیۃ الکرسی پڑھتے رہنا میں سارا دن آیۃ الکرسی پڑھتا رہتا تھا۔ آخر جنات نے مجھے اپنی بیٹی کا رشتہ دے دیا:واقعات تو میرے ساتھ بھی ہوتے رہے لیکن میں نڈر تھا اور میں مسلسل ان واقعات کو نظرانداز کرتا رہا۔ نظر انداز کرتے کرتے ایک دن میں رات کو سویا تو میں نے خواب دیکھا کچھ لوگ ہیں عورتیں بھی ہیں مرد بھی ہیں۔۔۔ ان میں ایک خاندان کہتا ہے کہ ٹھیک ہے تم اس کمرے سے نہیں جاتے تو پھر ہماری بیٹی سے شادی کرلو۔۔۔ انہوں نے مجھےایک خوبصورت سی لڑکی دکھائی‘ میں نے کہا آپ کون ہیں؟ کہا ہم جنات ہیں‘ ہم یہاں مستقل رہتے ہیں دراصل اس جگہ ایک بہت پرانا درخت ہوتا تھا‘ ہم اس درخت پر رہتے تھے یہ بلڈنگ بنی اس درخت کو کاٹ دیا تو ہم نے اسی کمرے کا انتخاب کیا اب ہم اپنے علاوہ اس کمرے میں کسی کو نہیں رہنے دیتے‘ اب تک بہت سے لوگ آئے چلے گئے لیکن تم نڈر ہو اور بہت بے خوف ہو۔ تم ہمیں اچھے لگے تم آیۃ الکرسی پڑھتے رہتے ہو‘ نماز بھی پڑھتے ہو‘ ہم مسلمان ہیں‘ ہم چاہتے ہیں تم ہماری بیٹی سے شادی کرلو۔ اس طرح کے خواب مجھے بار بار آنے لگے میں نے پہلے تو انہیں خواب سمجھا اور پھر ایک دو لوگوں سے پوچھا تو وہ ہنس کر کہنے لگے کہ جنات سے شادی کیسے ہوسکتی ہے؟جننی ہر کام میں میری مدد کرتی: بہرحال میرے ساتھ پھر کچھ واقعات ہونے لگے کہ میرےسب کام خودبخود ہوجاتے‘ حتیٰ کہ اگر کوئی شخص مجھ سے لڑپڑتا حتیٰ کہ یہاں تک کہ ایک دفعہ ایک استاد نے مجھے مارا تو ان کا بہت بڑا حادثہ ہوگیا۔ کوئی مجھ سے لڑپڑتا تو اس کی اسےسزا مل جاتی۔ ایک عرصہ کے بعد میں نے محسوس کرنا شروع کردیا یہ وہی چیز ہے جو ان سے انتقام لیتی ہے۔ میں نے اسے روکا ؟ اب بس وہ جننی تھی اور میں تھا۔۔۔!:وہ جننی خوابوں میں آکر مجھ سے باتیں کرتی‘ پھر کچھ ہی عرصے کے بعد اس جننی کے ساتھ میرا تعلق میاں بیوی کی طرح بن گیا اور میں اس کے ساتھ رہنے لگا‘ مجھے ہاسٹل بھول گیا‘ تعلیم بھول گئی‘ دنیا کی ساری رنگینیاں بھول گئی۔ بس وہ تھی اورمیں تھا۔ ستائیس سال سے وہ جننی میرے ساتھ ہے:آج اس بات کو پورے 27 سال ہوگئے ہیں اور میں اس کے ساتھ رہ رہا ہوں۔ والدین نے میری شادی کردی ہے‘ میرے تین بچے
بھی ہیں حالانکہ اکثر وہ عورتیں جن کے اوپر جنات قابض ہوتے ہیں اولاد نہیں ہونے دیتے یا وہ مرد جن کا جننی عورت سے کوئی تعلق ہوتا ہے یا جننی عورتیں اکثر مرد تو نہیں بلکہ جننی عورتیں ہی مردوں پر عاشق ہوتی ہیں ان کی بھی اولاد نہیں ہوتی لیکن اس کے تین بچے۔۔۔ اور شادی کو 23 سال ہوگئے ہیں لیکن آج بھی 27 سال کے باوجود جننی اس کے ساتھ رہ رہی ہے۔میری بیوی اور جننی دونوں سہیلیاں بن چکی ہیں: وہ کہتی ہے کہ میں نے تجھے کبھی نہیں چھوڑنا۔میری بیوی کو دوا لاکردیتی ‘ غذا لاکر دیتی ہے‘ اس کے گھر کے کام کرتی ہے ‘ اب دونوں آپس میں سہیلیاں بن گئی ہیں۔ یہ جننی کسی شکل میں اسے اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ میں ہوں۔۔۔! اس کی بیوی بھی اب اس بات سے بے خوف ہوگئی ہے کہ وہ عورت آتی ہے یا وہ میری سوکن کی طرح مجھ سے رہ رہی ہے حالانکہ آپس میں دونوں کی کوئی شادی نہیں۔۔۔ وہ رہ رہے۔ میں نے اس شخص کو روکا کہ شرعاً حرام ہے۔ بے نکاح کسی کے ساتھ رہنا سوفیصد اللہ کے ہاں اس کے حبیبﷺ کے ہاں جرم ہے۔ لیکن مجھے چند لوگ ایسے ملے جنہوں نے میری بات کو مانا لیکن کچھ ایسے بھی ملے جو میری بات کو ٹھکرا کر چلے گئے ٹھیک ہے اللہ معاف کرنے والا ہے‘ ہم یہ دوستی نہیں چھوڑ سکتے‘ ہم یہ پیار محبت نہیں چھوڑسکتے اور انہوں نے وہ پیار محبت نہیں چھوڑا۔جنات کے عجیب معاشقے اور عجیب عشق: جنات کے معاشقے بہت لمبے ہوتے ہیں‘ جنات کا عشق بہت عجیب ہوتا ہےاور جنات کی محبت بعض اوقات اولیاء کے خاندانوں کے ساتھ بھی ہوتی ہے ۔ اولیاء کی نسلوں کی خدمت کرنے والے جنات:بعض اوقات اللہ کے ولی ایسے ہوتے ہیں کہ جو بہت نیک صالح ہوتے ہیں جن ان سے محبت کرتے ہیں‘ وہ ولی اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں چونکہ جنات کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں تو جن ان کی نسلوں سے محبت کرتےہیں‘ ان کی نسلوں سے پیار
کرتے ہیں اور ان کی نسلوں سے عشق کرتے ہیں اور پھر ان کی نسلوں سے وہ محبت پیار اور عشق بڑھاتے ہیں اور ان کی خدمت کرتے ہیں اور اس طرح بعض ایسے ہیں جو اولیاء کی نسلوں سے انتقام بھی لیتے ہیں کہ ان اولیاء نے ان جنات کو یا ان کو جنات کے خاندان کو جلایا تھا یعنی کوئی کسی مریض سامنے آیا اور وہ جنات اس کو تنگ کررہے تھے۔ انہوں نے جلایا یاجنات کو کسی قبضہ کیے گھر سے نکالا تو اس طرح بعض اوقات اللہ والوں کی نسلوں سے انتقام بھی لیتے ہیں اور بعض اوقات نسلوں کی خدمت بھی کرتے ہیں میرے پاس انتقام کے بھی بے شمار واقعات ہیں اور نسلوں کی خدمت کے بھی بے شمار واقعات ہیں۔ اور بہت زیادہ خدمت بھی کرتے ہیں اور بہت زیادہ انتقام بھی لیتے ہیں۔خدمت کرنے والے جن انتقام بھی لیتے ہیں:ایک دفعہ ایک صاحب پر میں عمل کررہا تھا سامنے ایک جن آگیا اور جن کی حاضری سے فوراً احساس ہوا کہ یہ مرد ہے میں نے اس سے پوچھا :تم کون ہو؟ اور اس کو کیوں تنگ کررہے ہو؟ اُس جن نے کہا: واقعہ دراصل یوں ہے کہ ان صاحب کی پانچ نسل پہلےایک ولی اللہ تھے‘ میں ان کا غلام تھا اور ان کی پانچ نسلوں کی میں خدمت کررہا ہوں۔اب میں انہیں اس لیے تنگ کررہا ہوں کہ انہوں نے اپنے بڑوں کے اعمال‘ نماز‘ روزہ‘ تسبیح کرنا چھوڑ دیا ہے۔ یہ جدید دور کے فیشن‘ موسیقی اور طرح طرح کی خرافات میں پڑگئے ہیں۔میں ان کا دشمن نہیں میں تو ان کا خیرخواہ ہوں اور ان کو راہ راست پر لانے کیلئے یہ سب کچھ کررہا ہوں۔میں انہیں تب تک تنگ کرتا رہوںگا جب تک یہ اپنے بڑوں کے اعمال پر واپس نہیں آجاتے۔ میں نے ان کی پانچ نسلوں کی خدمت کی ہے اور جب تک میری زندگی رہے گی میں ان کی خدمت کرتا رہوں گا اگر یہ راہ راست پر چلتے رہے تو ٹھیک ورنہ میں انہیں راہ راست پر لانے کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہوں۔
اس جن سے گفتگو کے بعد میں نے ان صاحب سے کہا کہ آپ تو کہتے تھے کہ یہ کالاجادو ہے‘ یا یہ کوئی کافر جن ہے‘ یہ تو آپ کا خیرخواہ ہےاور آپ کی پانچ نسلوں سے خدمت کررہا ہے۔ان صاحب سے گفتگو کرنے کے بعد میں نے پھر اس جن کو حاضر کیا اور اس سے معاملات طے کیے اور اس جن کو منایا کہ یہ صاحب توبہ کیلئے مان گئے ہیں اور انشاء اللہ آئندہ یہ اعمال صالح کریں گے۔ میری ان باتوں سے وہ جن مطمئن ہوگیا اور آئندہ اس نے ان صاحب کو تنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا اور چلا گیا۔ہر بیٹے کے ساتھ ایک غلام جن:میرے
پاس ایک خاندان آیا ان کے سارے خاندان والے اللہ کے ولی تھے ان کی پچھلی نسلیں بہت بڑے اولیاء کی اور محدثین کی تھیں‘ دہلی کے رہنے والے تھے وہ کہنے لگے کہ ہمارے ہر بیٹے کے ساتھ ایک چیز ہوتی ہے اور یہ بیٹی کے ساتھ نہیں ہوتی۔ ہر بیٹے کے ساتھ ایک غلام جن ہوتا ہے جو پیدا ہوتے ہی اس کی خدمت کرنا شروع کردیتا ہے اور موت تک اس کی خدمت کرتا ہے‘ اس کے ہر دشمن سے انتقام لیتا ہے‘ اس کی ہر مشکل میں اس کے ساتھ ہوتا ہے ہر پریشانی میں ساتھ ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ یہاں تک کہ اگر وہ کوئی گناہ بھی کرنا چاہے تو اس کو گناہ سے روکتا ہے اور اس کی منت کرتا ہے‘ ہاتھ پکڑلیتا ہے۔ ہمارے ہر مرد کے ساتھ یہ جنات ہوتے ہیں اور اس کا ہمیں اس لیے علم ہے کہ ہمارے بڑے آج سے آٹھ نسلوں پہلے ولی گزرے تھے اور ان کے پاس جنات پڑھتے تھے اور جنات ان کی خدمت کرتے تھے اور ان کے ذریعے بے شمار جنات مسلمان ہوئے تھے اور جنات کو انہوں نے اللہ اللہ اور آخرت سکھائی تھی اسی سلسلے میں جنات کی نسلیں‘ ہمارے خاندان کی خدمت کرتی ہیں اور ہمارے خاندان کے ہر مرد کی خدمت کرتی ہیں اور عورتوں کے قریب مرد نہیں آتے عورتوں کے قریب عورتیں آتی ہیں اور وہ عورتوں کی خدمت کرتی ہیں ہمارے گھر میں پردے کا بہت خیال رکھتے ہیں ہمارے گھر کے ایک ایک فرد کا احساس کرتے ہیں۔بغدادی جن نے بتایا ایک خاص راز:کچھ باتیں کرتے کرتے بہت سی ایسی باتیں جو بس میرے دل میں آیا کہ آپ سے کہہ ڈالوں میں نے کہہ ڈالیں۔میں بغدادی جن کی باتیں بتاتا بتاتا پھر کہیں اور نکل گیا اور جی میں آیا کہ آپ سے یہ باتیں بھی کہہ دوں۔کیا آپ کے گھر میں خزانہ ہے؟: بغدادی جن نےایک راز مجھے بتایا اور اس راز کو میں نے پھر بے شمار لوگوں کو دیا اور ان کو بہت فائدہ ہوا اس بغدادی جن نے کہا بعض اوقات انسان محسوس کرتا ہے کہ شاید اس کے گھر میں کوئی خزانہ ہے اور وہ خزانے کی تلاش میں بھی رہتا ہے لیکن اکثر ایسے ہوتا ہے کہ وہ خزانہ نہیں ملتا یا لوگ اس سے طرح طرح کے وعدے کرتے ہیں‘ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں اور خزانہ تلاش ہوتا نہیں بلکہ خزانہ تو تلاش نہیں ہوتا اس خزانے کے نام پر بہت سا مال اور بہت سی دولت اور بہت سی چیزیں ختم ہوجاتی ہیں۔ وہ بغدادی جن کہنے لگے کہ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کے گھرمیں کوئی خزانہ ہے یا پھر آپ کو اس کا احساس نہیں اور آپ پتہ کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کے گھر میں خزانہ ہے تو اس بغدادی جن نے ایک عمل دیا۔وہ عمل قارئین میں آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں‘ فرمانے لگے کہ ہرجمعرات کو مغرب کے بعد یعنی شب جمعہ کو وضو کرکے صاف ستھرے کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر ایک سو اکیس دفعہ سورۂ الم نشرح مع تسمیہ اول و آخر گیارہ دفعہ درودشریف ابراہیمی اور ایک سو اکیس مرتبہ سورۂ والضحیٰ مع تسمیہ اول و آخر گیارہ دفعہ درود ابراہیمی یہ پڑھنے کے بعد مستقل یہ پڑھنا ہے وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ۔ وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ یہ سورۂ الم نشرح کی آیت نمبر3 ہے‘ بس اس کو پڑھنا ہے اور بے حساب پڑھنا ہے۔ تقریباً تین گھنٹےتک مسلسل یہی پڑھنا ہے وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ۔ وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ۔ یہ عمل ہر جمعرات کو کرنا ہے یعنی ہر شب جمعہ کو یہ عمل کرنا ہے‘ پہلے سورۂ الم نشرح پھر سورۂ والضحیٰ اُسی تعداد میں کھلا پڑھنا ہے وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ۔ وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ اور اس کو مستقل پڑھنا ہے۔خزانے کے بارے فوراً اطلاع:تین گھنٹے مسلسل پوری توجہ سے‘ پورے دھیان سے اوراپنے مقصد کا تصور کرتے ہوئے سات جمعراتیں‘کسی کو کم‘ کسی کو زیادہ‘ کسی کو جلدی‘ کسی کو دیر میں۔۔۔ کوئی آج تک ایسا نہیں کہ کسی کو عمل میں اطلاع نہ ہوئی ہو اگر خزانہ ہوتا ہے تو خواب میں اطلاع ہوتی ہے اگر خزانہ نہیں ہوتا تو خواب میں اطلاع نہیں ہوتی یا بعض اوقات خزانہ نہیںہوتا تو اطلاع ہوجاتی ہے کہ خزانہ نہیں ہے‘ یہ عمل بہت مؤثر اور طاقتور ہے۔ خزانے کے بارے میں فوراً اطلاع ہوجاتی ہے کہ خزانہ ہے یا نہیں اگر خزانہ ہوتا ہے تو اس کی جگہ دکھا دی جاتی ہے۔
خزانوں پر جنات کا پہرہ:بغدادی جن کہنے لگے اکثر خزانے کے اوپر جنات کا قبضہ ہوتا ہے اور وہ بعض اوقات قبضہ نہیں ہوتا دراصل پہرہ ہوتا ہے اور یہ قدرت کی طرف سے پہرہ ہوتا ہے یہ خزانہ کس صدی میں‘ کس سن میں‘ کس سال میں‘ کس دن اور کس وقت کس شخص کی مقدر میں ہے اور کس شخص کیلئے اس کے حصے میں ہے۔جنات سے خزانہ ہرگز نہ چھیننا: فرمایا اگر وہ جنات خزانہ نہ دیں تو ان سے چھیننے کی کوشش نہ کرنا‘ ورنہ وہ رزق‘ وہ مال وبال بن جاتا ہے۔ قتل و غارت کا ذریعہ بنتا ہے۔ مسائل اور مشکلات کا ذریعہ بنتا ہے۔ سکون اور چین کا ذریعہ نہیں ہوتا۔ میں نے بغدادی جن سے پوچھا کہ اب ایک شخص کو خزانہ مل بھی گیا اس پر جنات قابض ہیں تو پھر اس کا اگلا حل کیا ہے کہ جنات کو کیسے راضی کیا جائے؟
عمل کریں جنات خود مذاکرات کریں گے:فرمایا کہ بعض اوقات جنات سے اگر اسی عمل کے ذریعے اس عمل کو اگر مسلسل کیا جائے تو اس عمل کے ذریعے خود جنات مذاکرات پر آجاتے ہیں اور وہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم اس کو چھوڑنے کو تیار ہیں یا یہ ہے کہ یہ خزانہ آپ نہ لیں یہ آپ کیلئے خیر کا ذریعہ نہیں بنتا۔۔۔ ویسے اس عمل سے اکثر جنات اس کا خود حل نکالتےہیں اور اس کی خود ترتیب بناتے ہیں اور اگر آپ کو جنات روک دیں تو پھر جنات کو اصرار نہ کریں کیونکہ بعض اوقات حق کسی اور کا ہوتا ہے اور وہ جنات اس پر چوکیدار ہوتےہیں اور کسی اور کا اگر حق کھایا جائے تو وہ خیر کا ذریعہ برکت کا ذریعہ رحمت کا ذریعہ عافیت کا ذریعہ نہیں ہوتا۔
ایک انسان کو بغدادی جن نے بتایاخزانہ کا عمل:بغدادی جن کہنے لگے کہ میں نے ایک دفعہ ایک انسان کو بغداد ہی میں یہ عمل بتایا تھا ہارون الرشید اور مامون الرشید کے پرانے دور کے کھنڈرات تھے‘ وہ کھنڈرات ختم ہوگئے وہاں نئی آبادیاں بن گئیں لیکن اس شخص نے یہ عمل کرنا شروع کیا۔ اسے خواب میں بتایا گیا کہ اس سے تیسرے گھر کے اندر ایک خزانہ ہے وہ گھر اس کا نہیں تھا کسی اور کا تھا۔ اب اس نے بڑی مشکل سے وہ گھر خریدا اس کو منہ مانگے دام دئیے۔ منہ مانگے پیسے دئیے اور وہ گھر خریدا جب گھر خریدا اس گھر میں جاکر اس نے یہ عمل شروع کیا‘ ہر شب جمعہ کو یہی عمل کرتا تھا۔ یہ عمل کرتےہوئے تقریباً چار گھنٹے لگتے تھے لیکن وہ کرتا تھا آخر کار کچھ ہفتوں کے بعد وہ جنات سامنے آئے جو اس خزانے کی چوکیداری مامور تھے۔ یہ خزانہ تیرا نہیں۔۔۔!:وہ کہنے لگےیہ اکیسویںعباسی خلیفہ کا خزانہ ہے اور اس خلیفہ کا اسی جگہ پر محل تھا یہاں اس کا خزانہ جہاں تیرے گھر کا مین ہال ہے اس کے نیچے دائیں طرف کھودو تو وہاں تجھے صرف بارہ تیرہ فٹ کھودنے سے ایک دروازہ ملے گا۔ وہ لوہے کا دروازہ ہے‘ اس پر ایسا کیمیکل لگایا گیا ہے کہ صدیوں کے بعد بھی اس کو زنگ نہیں لگا۔ اس کا تالا ہے‘ اس تالے کو کھولنے کیلئے ایک اسم بتایا پھر فرمایا دیکھ تجھے سب کچھ بتا دیا لیکن یہ خزانہ تیرا نہیں یہ کسی اور کی امانت ہے۔ وہ شخص بہت پریشان ہوا اتنا مہنگا مکان لیا‘ اتنے مہینوں کی محنت کی‘ خزانے کے قریب پہنچ کر بھی کہتے ہیں کہ خزانہ تیرا نہیں۔
پونے دو سال کی محنت کے بعد۔۔۔!:بغدادی جن کہنے لگے کہ وہ شخص میرے پاس اور کہنے لگا کہ چونکہ آپ نے نصیحت کی تھی کہ خزانہ کسی اور کا ہو تواس خزانے کونہ لینا ‘میں نے جنات سے اصرار نہیں کیا لیکن میں چاہتا ہوں کہ وہ خزانہ مجھے مل جائے۔ میں نے اس سے کہا کہ تم ایسا کرو کہ مسلسل ہر شب جمعہ کو یہی عمل کرتے جاؤ۔ اس نے کرنا شروع کردیا‘ پونے دو سال تک یہ عمل کیا‘ آخر پونے دو سال کے بعد ان جنات کو ترس آیا۔ نوے فیصد لوگوں کوکامیابی ملی: ان جنات نے اس خزانے کو حاصل کرنے کا ایسا عجیب حل بتایا اور حل بھی ایسا بتایا کہ بہت بڑا مفتی بھی کہے کہ یہ کیسا زبردست فتویٰ ہے کہ جس میں حرام نام کی کوئی چیز نہیں۔ بغدادی جن کہنے لگے کہ میں خود اس حل پر حیران ہوا اور اس حل کو جان کر حیران ہوا۔ انہوں نے حل بتایا اور آج وہ شخص بغداد کا سب سے مالدار اور رئیس آدمی ہے۔ بغدادی جن کہنے لگے کہ میں نے اس عمل کو بے شمار لوگوں کو دیا‘ مشقت کا عمل تو ہے لیکن اگر خزانہ موجود ہو تو آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے اور بغدادی جن کہنے لگے کہ اکثر نوے فیصد لوگوں کو وہ خزانہ مل جاتا ہے صرف دس فیصد لوگ ایسے ہوتےہیں جو یا تو محنت واستقامت سے کتراتے ہیں یا کہتے ہیںجھوٹ ہے عمل میں دھوکہ ہے حالانکہ عمل بالکل سچا ہے‘ اس میں ایک فیصد بھی دھوکہ فریب نہیں ‘عمل کے اندر طاقت‘ تاثیر‘ قوت اور جان بھی ہے لیکن کوئی محنت کرنے والا ہو۔ اس عمل کے اور انوکھے فائدے بغدادی جن نے بتائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں