اے فرشتے! میری آپ سے درخواست ہے میری زندگی کو سال یا دو سال کیلئے بخش دو میں قرآن پاک کا حکم مانوں گا۔ میں ہر روز اپنی نمازیں ادا کروں گا۔ اپنے روزے اور حج مکمل کروں گا۔ میں تکبرکے گمان سے دور رہوں گا۔ میں خود کو سُود سے دور رکھوں گا
صبح کے چار بجے کا وقت تھا جب بیڈ روم کے دروازے پر موت کی دستک ہوئی‘ کون ہے باہر؟ سوئے ہوئے نے چلا کر کہا۔ میں ملک الموت ہوں‘ مجھے اندر آنے دو‘ اچانک آدمی نے خوف سے کانپنا شروع کردیا جیسے کوئی شدید بخار میں پسینے میں شرابور ہو‘ وہ اپنی سوئی ہوئی بیوی سے چلا کر کہنے لگا کہ اسے میری زندگی نہ لینے دو۔ براہ مہربانی چلے جاؤ اے موت کے فرشتے! مجھے اکیلا چھوڑ دو‘ میں ابھی تیار نہیں ہوں‘ میرے والدین اور فیملی مجھ پرمنحصر ہے‘ مجھے ایک موقع دیا جائےبراہ مہربانی… فرشتے نے بار بار دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا: اے دوست! میں تمہاری زندگی بغیر درد کے لے جاؤں گا… یہ تمہاری روح اللہ کو چاہیے میں اپنی مرضی سے نہیں آیا۔ اسی حیرانی و پریشانی میں آدمی نے چلانا شروع کردیا۔ اے فرشتے! میں مرنے سے بہت خوفزدہ ہوں‘ میں تمہیں سونا دوں گا… اور تمہارا غلام بن جاؤں گا… مجھے اندھیری قبر میں نہ بھیجو۔ فرشتے نے کہا مجھے اندر آنے دو اے دوست…! اپنے بستر سے اٹھو...... اور دروازہ کھولو‘ اگر تم مجھے اندر آنے کی اجازت نہیں دو گے تو میں ایک جن کی طرح اندر آجاؤں گا۔ آدمی نے اپنے ہاتھ میں ایک بندوق پکڑی اور فرشتے کے مقابلے میں کھڑا ہوگیا۔ میں تمہیںماردوں گا اگر تم نے اندر آنے کی جرأت کی۔ اب فرشتہ کمرے کے اندر تھا۔ کہنے لگاموت کیلئے تیار ہوجاؤ دوست۔ بیوقوف آدمی فرشتے کبھی مرتے نہیں۔ اپنی بندوق نیچے پھینک دو اور چِلّاؤ نہیں۔
مجھے بتاؤ تو سہی تم کیوں خوفزدہ ہو…؟؟؟ اللہ کے منصوبے کے مطابق مرنے کیلئے… فرشتے نے کہا میری طرف دیکھ کر مسکراؤ اور روؤ نہیں اللہ کی طرف خوشی خوشی جاؤ۔ اے فرشتے! میرا سر شرم سے جھکا ہوا ہے‘ میرے پاس اللہ کا نام لینے کا ٹائم نہ تھا‘ صبح سے لے کر شام تک دولت بنانے میں لگا رہا‘ اپنی صحت کی پرواہ کیے بغیر‘ میں نے کبھی اللہ کا حکم نہ مانا اور نہ ہی کبھی پانچ وقت نماز ادا کی۔ ایک رمضان آیا اور گیا… لیکن میرے پاس پچھتانے تک کا ٹائم نہیں تھا۔ حج مجھ پر پہلے سے ہی فرض تھا لیکن میں نے اپنی رقم اس پر خرچ نہ کی۔ تمام خیراتیں وغیرہ نظر انداز کیں اور زیادہ سے زیادہ سود لیتا رہا۔ بعض اوقات اپنی پسندیدہ شراب پی اور عورتوں کے ساتھ کھانے کھائے اور پیار محبت کی باتیں کیں۔
اے فرشتے! میری آپ سے درخواست ہے میری زندگی کو سال یا دو سال کیلئے بخش دو میں قرآن پاک کا حکم مانوں گا۔ میں ہر روز اپنی نمازیں ادا کروں گا۔ اپنے روزے اور حج مکمل کروں گا۔ میں تکبرکے گمان سے دور رہوں گا۔ میں خود کو سُود سے دور رکھوں گا اور اپنی تمام رقم کی خیرات کروں گا۔ شراب اور جوان خوبصورت عورتوں سے خود کو بچاؤں گا۔ اللہ کی وحدانیت کی تصدیق کروں گا۔
فرشتہ کہنے لگا: ہم وہی کرتے ہیں جو اللہ کا حکم ہوتا ہے اس کے حکم کے خلاف ہم نہیں جاتے۔ موت/ مرنے کا ہر ایک کیلئے حکم ہے چاہے وہ باپ‘ ماں‘ بیٹی یا بیٹا ہے۔ میں افسردہ ہوں کہ یہ تمہارا آخری لمحہ ہے۔ اب تم اپنے ماضی کو یاد کرو‘ اب تمہیں ماضی یاد کرایا جائے گا۔ میں تمہارے ناگوار خوف کو سمجھ سکتا ہوں لیکن اب کوئی فائدہ نہیں‘ تمہارے آنسوؤں کو بہت دیر ہوچکی ہے۔ تم نے اپنے والدین کا حکم نہ مانا‘ بھوکے فقیروں کو دھتکارا‘ بجائے بہت سے لوگوں کو مسلمان بنانے کے تم نے اپنے بچوں کو غیرمسلم بنادیا۔ تم نے مؤذن کی اذان کو نظرانداز کیا نہ قرآن پاک کی تلاوت کی نہ پڑھا۔ اپنی تمام زندگی وعدے توڑتے رہے۔ اپنے دوستوںکی غیبتیں کرتے رہے۔ تم نے ذخیرہ اندوزی سے بہت سا منافع کمایا اور غریب مزدوروںکو ان کی محنت سے کم اجرت دی۔ گھوڑے اور کاریں تمہاری مصروفیت تھے اور پیسہ بنانا تمہاری خوشی تھا۔ تم نے وٹامن کھائے اور بہت موٹے ہوگئے‘ کمزوروں کے ساتھ تم کبھی نہ بیٹھے‘ خون کا ایک قطرہ بھی تم نے نہ دیا جو کہ ایک بچے کی جان بچا سکتا تھا۔ اے انسان! تم نے بہت سے غلط کام کیے جب کسانوں نے تم سے درخواست کی یہ حقیقت ہے کہ تم نے کبھی ترس نہ کھایا۔ میں تمہیں بتانہیں سکتا کہ تمہارے لیے جنت ہے یا نہیں۔ یقیناً تم جہنم میں رہو گے۔ تمہارے پاس بچنے کا کوئی وقت نہیں ہے۔ آخرکار آدمی پاگل ہو گیا۔ ایک چیخ کے ساتھ وہ بستر سے نیچے کودا اور اچانک نیچے گرکرمرگیا۔
اے پڑھنے والے آپ نہیں جانتے کہ آپ کا خاتمہ / موت نزدیک ہے۔ اپنی زندگیوں کو تبدیل کریں۔شاید یہ تمہارا آخری رمضان ہو۔۔۔۔ شاید یہ آخری دستک ہو۔۔۔!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں