شعبان میں ہی چہل پہل
جیسا کہ میں نے پہلے بھی یہ بات کئی بار بتائی ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ جنات کیلئے انوکھی خوشیاں اور عجیب مسرتیں لاتا ہے بلکہ شعبان ہی میں ان کے ہاں چہل پہل اور گہما گہمی شروع ہوجاتی ہے۔ گھروں میں کھانے پینے کی چیزوں کی خریداری‘ راشن حتیٰ کہ جو صاحب استعداد ہوتے ہیں وہ اپنے کپڑوں کی خریداری‘ گھر کو سجانا بلکہ ایسا سماں ہوتا ہے جیسے کوئی شادی کیلئے اپنے گھر اور اپنے جسم کو سجاتا ہے۔
عجیب و غریب شادی کی تقریب
شعبان میں ان کے ہاں شادیوں کی تقاریب بھی زیادہ ہوتی ہیں ایک شادی کی تقریب میں مجھے جانا ہوا وہ تقریب بنگلہ دیش کے ایک دور افتادہ جزیرے پر تھی۔ حسب معمول جنات کی مخصوص سواری مجھے لے گئی‘ میں جب وہاں پہنچا تو ایک جو انوکھی چیز جو میں نے آج تک کہیں کسی جنات کی شادی میں نہیں دیکھی‘ وہ یہ تھی کہ ہر طرف لوگوں نے سروں پر پگڑیاں باندھی ہوئی تھیں حتیٰ کہ چھوٹے سے بچے نے بھی پگڑی باندھی ہوئی تھی اور سب نے سفید لباس پہنے ہوئے تھے‘ سب کے گلے میں پھولوں کے ہار اور سب نے ہاتھ میں ڈنڈا یعنی عصا لیا ہوا تھا اور مؤدب بیٹھے ہاتھوں میں تسبیح لیے کچھ پڑھ رہے تھے۔ انتہائی خاموشی… محسوس ہوتا تھا کہ یہ سارے کے سارے مراقبے میں بیٹھے ہیں۔ میں بہت حیران ہوا… انہوں نے مجھے وہاں دعا اور کچھ ابتدائی کلمات کیلئے بلایا تھا۔ حیرانگی اس بات کی ہوئی کہ یہ شادی کا سماں ہے یا کوئی روحانی تقریب کا سماں، ان کے جو بڑے تھے میں نے ان سے پوچھا یہ کیا انداز ہے؟ کہنے لگے کہ ہمارے پردادا کے پردادا کے ساتھ ایک واقعہ ہوا تھا اس دن کے بعد ہم نے یہ انداز شروع کیا ہے۔ تو میں نے پوچھا کیا؟
شادی میں غیرشرعی رسم و رواج کا نقصان
کہنے لگے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی‘ خوب گانا بجانا‘ اور پورے رسم و رواج… مخلوق خدا بھی بہت تھی یعنی جنات… اور سب مہمانوں کو خوب راضی کیا… سب کی خدمت کی… سب کی خوب آؤبھگت کی لیکن چند ہی مہینوں کے بعد میاں بیوی یعنی ان کی بیٹی اور داماد میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ وہ حیران… کسی نے جادو بتایا …کسی نے مزاج میں آپس میں ٹکڑاؤ بتایا… کوئی کیا بتائے کوئی کیا بتائے… آخر کار انہیں کسی نے بتایا کہ یہاں سےدور ایک اور جزیرے میں ایک بزرگ بوڑھے جن رہتے ہیں۔ ان کے پاس آپ جائیں۔
بوڑھے جن کی انوکھی نصیحت
جب ان کے پاس گئے تو وہ جن ایسے تھے جنہوں نے سالہا سال شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان پھر شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے اوپر کے بزرگوں کے خاندان اور صدیوں پرانے بزرگوں کی خدمتیں کی ہوئی تھیں اور ان کی خدمت سے اس جن نے بہت پایا تھا… تو ان سے جاکر یہ سارے احوال کہے۔ انہوں نے آنکھیں بند کی اور ان کے بتانے سے پہلے جو شادی میں رسم و رواج اور گانا بجانا ہوا تھا وہ سب بتا دیا جو بات انوکھی کہی وہ یہ کہی کیونکہ آپ کی روحیں سعید ہیں یعنی جنتی ہیں‘ بدبخت روحیں نہیں ہیں اس لیے ہروہ کام جو خلاف شریعت ہوگا آپ کو کبھی راس نہیں آئے گا۔ آپ نے خوشیوں کی خاطر یہ سب کیا… یہ طلاق ہوجائے گی اور بیٹی کی دوسری شادی ہوگی‘ وہاں سے بھی طلاق ہوجائے گی اور اس لڑکے کی بھی دوسری شادی ہوگی ان کی بھی طلاق ہوگی پھر واپس ان کی شادی ہوگی اور پھر شادی جو کرنا اس میں جتنے بھی مدعو ہیں شادی میں ان سب کو کہنا کہ سنت کے لباس کے مطابق آئیں اور ہر شخص یَالَطِیْفُ یَاوَدُوْدُ مستقل بیٹھ کر پڑھیں۔
رمضان المبارک کا خاص الخاص وظیفہ
آنے والے مہمانوں کی خوب تواضع کرنا اُن کی عزت اور احترام کرنا لیکن کوئی خلاف شرع کام نہ کرنا اور اپنی نسلوں میں ایک نصیحت چھوڑ کر جانا… یہ بات کہتے ہوئے وہ بوڑھے بزرگ جن جنہوں نے شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ اور بڑے خاندانوں کی خدمت کی تھی رو پڑے۔ کہنے لگے کہ وہ چیز آج بتارہا ہوں جو میں نے آج تک کبھی منہ سے نہیں نکالی لیکن دعا کرتا تھا کہ یااللہ اس کا کوئی اہل ملے اور میں یہ چیز منتقل کروں‘ میری زندگی کی خبر نہیں صدیوں سے یہ راز لیے پھر رہا ہوں …اور چاہت ہے اس راز کو میں کسی اہل تک منتقل کردوں پھر اللہ چاہے مجھے بلالے اور آج محسوس ہورہا ہے آپ وہ اہل شخص ہیں جن کو واقعی یہ راز میں دے سکتا ہوں تو وہ جن بزرگ فرمانے لگے اپنی نسلوں کو ایک نصیحت کرتے ہوئے جانا کہ ہر رمضان کے پہلے روزے کی صبح سے لے کر آخری روزے کی شام تک اکتالیس دفعہ قرآن کی یہ آیت بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ اول و آخر ایک مرتبہ درود شریف ضرور پڑھیں لیکن یہ پڑھتے ہوئے ایک تصور جما کر پڑھنا ہے کہ یااللہ خیر تیرے ہاتھ میں ہے بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط کا معنیٰ یہ ہے کہ یااللہ خیرتیرے ہاتھ میں ہے اوراِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ…کا معنیٰ یہ ہے کہ تو ہر چیز پر قادر ہے اور تیری قدرت ہر چیز پر غالب ہے۔ یہ پڑھتے ہوئے ہر سحری اور افطاری میں جو شخص اس توجہ کے ساتھ اور اس کے معنی اور اللہ کی طاقت کا تصور کرکے یہ پڑھے گا۔
ازل سے ابد تک کی نعمتیں پائیں
اس کو اس کے پڑھنے سے اس رمضان کی ساری خیریں ملیں گی اور جب سے امت پر رمضان فرض ہوا ہے اور اس میں جتنی خیریں نازل ہوئی تھیں وہ کھربوں اربوں خیریں اس شخص کو ملیں گی اور ان خیروں میں جو دعاؤں کی قبولیت نازل ہوئی اور جو قبولیت مخلوق خدا کو ملی تھی وہ اس کو ملیں گی اور جتنے بھی صحابہ اہل بیت ‘ اولیاء صالحین اور اللہ کے پسندیدہ بندوں نے خیر کی دعائیںمانگیں تھیں اور شر سے بچنے کی التجا کی تھی وہ سب کچھ اس کو ملے گا۔ اس اکتالیس مرتبہ پڑھی جانے والی دعا میں بڑی طاقت ہے کیونکہ جتنی بھی اب تک صالحین نے دعائیں مانگی تھیں اس میںکسی نے ولایت مانگی کسی نے بزرگی مانگی‘ کسی نے اللہ سے عاشقی مانگی‘ کسی نے اللہ کے نبی کی محبت اور عشق مانگا‘ کسی نے درویشی مانگی‘ کسی نے قبولیت دعا مانگی ‘کسی نے اللہ کے نبی کا دیدار مانگا‘ کسی نے اللہ کا دیدار مانگا‘ کسی نے خاتمہ بالخیر مانگا ‘کسی نے جنت مانگی ‘کسی نے بدبختی دور کرنے کیلئے اللہ سے چاہا‘ کسی نے نماز مانگی‘ کسی نے نماز کا دھیان اور خشوع مانگا‘ کسی نے روزہ مانگا ‘کسی نے انبیا کرام والا روزہ مانگا‘ کسی نے روح مانگی‘ کسی نے تسخیر مانگی‘ کسی نے کشف مانگا‘ کسی نے کائنات کی نگاہ مانگی‘ کسی نے کشف القبور مانگا‘ کسی نے کشف الصدور مانگا‘ کسی نے رزق کی وسعت مانگی‘ کسی نے اولاد مانگی‘ کسی نے بیٹے مانگے‘ کسی نے اولاد کی تربیت مانگی‘ کسی نے گھر کی محبت مانگی‘ کسی نے زندگی کا سکون مانگا‘ کسی نے محبت مانگی‘ کسی نے پیار مانگا‘ کسی نے بیماری سے چھٹکارا مانگا‘ کسی نے دکھوں سے ازالہ چاہا‘ کسی نے گھر کا سکون چاہا‘ کسی نے ملک کا سکون چاہا‘ کسی نے گلیوں میں امن چاہا‘ کسی نے بازاروںکا سکون چاہا‘ کسی نے مہنگائی کا توڑ چاہا‘ کسی نے نیک حاکم چاہا‘ کسی نے پیاری نیند چاہی‘ کسی نے لاعلاج بیماریوں کا چھٹکارا چاہا‘ کسی نے بیٹیوں کی شادی کی بندشوں کو ختم کرنا چاہا‘ کسی نے اپنی شادی چاہی‘ کسی نے بہن کی شادی چاہی‘ کسی نے کاروبار میں برکت چاہی‘ کسی نے بہترین سواری چاہی‘ کسی نے دل کی مراد چاہی‘ کسی نے حج بیت اللہ چاہا‘ کسی نے طواف چاہا‘ کسی نے بار بار عمرہ چاہا‘ کسی نے بار بار حج چاہا‘ کسی نے چہرے کا حسن و جمال چاہا‘ کسی نے ظاہر کا حسن چاہا‘ کسی نے باطن کا حسن چاہا ‘کسی نے قرضوں سے چھٹکارا چاہا‘ کسی نے سخاوت چاہی‘ کسی نے دریا دلی چاہی‘ کسی نے فیض چاہا ‘کسی نے مخلوق میں عزت چاہی‘ کسی نے فرشتوں کا دیدار چاہا‘ کسی نے نیک جنات کی دوستی چاہی‘ کسی نے روحوں سے استفادہ چاہا… ان سب کیلئے یہ ایک اکتالیس دفعہ کا عمل ایک انوکھا عمل ہے۔ بس شرط یقین ہے‘ توجہ ہے‘ دھیان ہے اور ڈوب کرکرنا ہے۔ اکتالیس دفعہ کی تسبیح پھیرنی ہے تو کچھ نہیں ملےگا بلکہ جو جتنا دیوانہ اور معنوں میں اللہ کی عظمت میں اور اللہ کے جلال میں اور اللہ کی کبریائی میں ڈوب کر کرے گا اس کو یہ ملے گا۔
جنات کی اپنی نسلوںکو نصیحت
وہ بوڑھے جن یہ بات کہہ بھی رہے تھے اور سسک بھی رہے تھے۔ کہنے لگے بس اس دن کے بعد ہم جو بھی شاد ی کرتے ہیں اس میں ہر مدعو کو یَالَطِیْفُ یَاوَدُوْدُ پڑھنے کی درخواست کرتے ہیں اور تواضع خوب کرتے ہیں اور اپنی نسلوں میں یہ عمل دیا ہوا ہے اور ہماری نسلوں میں آج تک بیٹوں کی کمی نہیںہوئی۔ ہماری نسلوں میں رمضان کا یہ عمل چل رہا ہے۔ اور ہمارا ہر بچہ یہ عمل کرتا ہے اور ہمارا ہر بوڑھا مرنے سے پہلے نصیحت کرتا ہے کہ رمضان کے اس عمل کو نہ چھوڑنا۔ اللہ کے فضل سے ہمارے ہاں رزق‘ بیٹے‘ عزت‘ شان و شوکت قدر وقار‘ عظمت‘ صحت‘ رحمت‘ برکت‘ شفقت‘ سکون‘ چین اور ساری طاقتیں ہیں۔ آج تک اس میں کبھی کمی نہیں ہوئی‘ ہماری نسلیں مالا مال ہوتی ہیں۔ ہمارا رزق کم نہیں ہوتا‘ جھگڑے نہیں ہوتے‘ مسائل نہیںہوتے‘ مشکلات نہیں ہوتیں‘ زندگی چین اور رحمت کے ساتھ ایسی گزر رہی ہے کہ ہم مطمئن ہیں ۔
جنات کا علامہ صاحب کو گفٹ
آپ تشریف لائے ہیں۔ ہمارے جنات کی قوم میںآپ (علامہ صاحب) کی بہت عزت و عظمت ہے ہم اکثر آپ کو اپنی شادی اور غمی میں بلاتے رہتے ہیں۔ ابھی رمضان کے ختم میں بھی آپ کو ہم نے بلانا ہے یہ عمل ہم آ پ کو گفٹ کرتے ہیں۔ قارئین انہوں نے مجھے گفٹ کیا میں آپ کو اس رمضان میں اپنی طرف سے تحفۃً گفٹ کرتا ہوں۔
چھوٹی سی آیت میں بڑے بڑے خزانے
قارئین! میری درخواست ہے قرآن پاک کی یہ آیت جو کہ دوانمول خزانہ میں(دو انمول خزانہ ایڈیٹر عبقری حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی کی تالیف ‘ دفتر عبقری سے مل جاتا ہے) موجود ہے اور اپنے طاقت و قوت کے اعتبار سے جس بے روزگار کو دی تو اس کو رزق ملا‘ بے سہارا کو دی اس کو سہارا ملا‘ ایک صاحب کہنے لگے میں نے صرف ڈیڑھ سال کے اندر اندر اتنا پایا ہے کہ خود مخلوق خدا حیران ہے۔ عطا کے لیے‘ شفقت کیلئے‘ بخشش کیلئے‘ رحمت کے لیے‘ مسائل ایسے جو ناممکن ہوگئے ہوں‘ ایسی مشکلات جو الجھ گئی ہوں‘ زندگی میں موت کے علاوہ کوئی سامان نظر نہ آتا ہو۔ یہ آیت بہت کمال کی چیز ہے رمضان المبارک کی ان قبولیت کی گھڑیوں میں جس کی صبح و شام قبولیت‘ جس کا پل پل قبولیت‘ رمضان کے سخت گرمی کے روزے قبولیت کو اور مقبول کردیتے ہیں‘ جتنی مشقت ہوتی اتنا اجر بڑھ جاتا یہ آیت اگر آپ کو کہیں نہ ملے تو انمول خزانے کے اندریہ آیت بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌموجود ہے۔ آپ دیکھ کر پڑھ لیںیاد کرلیں چھوٹی سی آیت ہے‘ اس چھوٹی سی آیت کے اندر بڑے بڑےخزانے ہیں۔
نیک صالح ولی کا عطا کردہ وظیفہ خاص
میں ایک دفعہ ایک نیک صالح انسانوں کے ایک گروہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ صالحیناور نیک لوگوں کی جماعت تھی‘ دراصل میںگیا تو جنات کی کسی تقریب میں تھا لیکن مجھے پتہ چلا کہ اس علاقے میں انسان رہتےہیں جو بہت نیک اور صالح ہیں میں جب ان کے پاس پہنچا تو میں نے ان سے جاکر عرض کیا مجھے اللہ کی عظمت‘ طاقت اور قدرت اور قوت کا کوئی خاص عمل ا یسا عطا کریںجس سے دنیا بھی بہترین ملے اور آخرت بھی بہترین ملے توسارے ولی مراقبے میں بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک ولی نے سر اٹھایا اورمیرے بتانے سے پہلے میرے بارے میں سب بتا دیااور پیار بھری نظروں سے مجھے دیکھا اور فرمانے لگے کہ اگر یہ ساری نعمتیں اور اس سے بھی زیادہ نعمتیں چاہتےہیں تو رمضان المبارک کی سحری اور افطاری میں اکتالیس بار یہی درج بالا آیت پڑھیں اور توجہ سے پڑھیں وہ اس بات کو کہہ کر خاموش ہوگئے۔ تھوڑی دیر بعد ان میں سے ایک اور ولی نے سر اٹھایا اور فرمانے لگے کہ جو شخص رمضان المبارک میں اس کو ایک سوا لاکھ‘ دو سوالاکھ‘ تین سوا لاکھ ‘چار سوا لاکھ‘ پانچ سوا لاکھ پڑھ لے ۔تو اسےوہ ملے گا جو کبھی سوچا نہیں ہوگا‘ وہ حاصل کرے گا جو کبھی دیکھا نہیں ہوگا‘ رزق‘ برکت‘ خزانے‘ قوت‘ طاقت‘ عظمت‘ فراخی‘ بندشوں کا توڑ‘ مسائل کا حل‘ مشکلات کی دوری‘ زندگی کی خوشیاں‘ نسلوں کی خوشیاں‘ اولاد کی خوشیاں‘ رزق کی خوشیاں‘ سب کچھ اسے ملے گا یہ بات کرکے وہ واپس مراقبے میں چلے گئے۔ اس کے بعد میں ہلکی آواز میں سلام کرکے وہاں سے اٹھ آیا۔
جنات‘ انسان اولیاء اور صالحین کا آزمودہ
قارئین! اس رمضان کی ساعتوں میں ایک تحفہ دے رہا ہوں‘ اس میرے تحفے کی قدر دانی کرنا‘ یہ میرا بھی آزمودہ لاکھوں اولیاء جنات انسان اولیاء اور صالحین کا آزمودہ ہے اور قرآن پاک کی ایک طاقتور آیت کا حصہ ہے اور آیت کی خود تاثیر بھی یہی ہے جتنے قرضے‘ گھریلو بندشیں ہوں اس کو توڑنے میں‘ اس سے طاقتور چیز مجھے نہیںملی۔ میری طرف سے رمضان المبارک میں ایک سعید اور بابرکت تحفہ ہے اور مجھ عاجز کو ضرور اور میری نسلوں کواپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں