جب آپ مسلسل سانس لیتے ہیں تو سبحان اللہ والحمدللہ کی آواز نکلتی ہے اور جب آپ سانس باہر نکالتے ہیں تو اللہ اکبر‘ الحمدللہ کی آواز آپ کے گلے سے نکلتی ہے۔اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ سانس اور منتر اس دوران ایک ہوجاتے ہیں
اللہ کی بنائی ہوئی اس کائنات میں مختلف ذات‘ نسل‘ مذاہب‘ رنگوں اور زبانیں بولنے والے لوگ رہتے ہیں۔ ان کی ثقافت بھی مختلف ہے‘ ہر شخص خدا پر یقین رکھتا ہے‘ خدا کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ مسلمان اللہ‘ عیسائی گاڈ‘ ہندو اسے بھگوان کے نام سے پکارتے ہیں۔ اسی طرح ہر شخص کسی نہ کسی طرح اللہ کو یاد کرتا ہے۔ اکثر لوگ جاپا یا تسبیح پر بھی اپنے اعتقاد کے مطابق اس کا نام جپتے ہیں ۔ اس کے برعکس بعض لوگ زبانی طور پر بھی تسبیح خوانی کرتے رہتےہیں۔ تسبیح میں الفاظ کو بار بار دہرایا جاتا ہے جب ان الفاظ میں ’’الف‘‘ شامل ہوتا ہے تو اس کے اثرات میں زبردست اضافہ ہوجاتا ہے۔ سبحان اللہ کا ورد بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔تسبیح کے دوران مسلسل توجہ یا ارتکاز ضروری ہے۔ زبانی طور پر یا دل ہی دل میں تسبیح کے الفاظ دہرانے کے دوران بھی اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے۔ کہا جاتا ہے کہ اصل تسبیح وہ ہے جو سانس یا دل سے ادا ہو۔ اللہ نے ہمیں سانس اور دل اسی لیے عطا کیے ہیں کہ ہم ان کی مدد سے اسے یاد کریں۔ صرف زبان سے اسے یاد نہ کریں۔
سانس کو دماغ کی سواری بھی کہا جاتا ہے اسی لیے سانس کے بارے میں معلومات مراقبے کا ایک اہم جزو ہے۔ اس حوالے سے پہلا نکتہ یہ ہے کہ تسبیح یا جاپ کے ذریعے آپ کو اپنی قدرتی سانس کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ آپ ایک منٹ میں پندرہ بار‘ ایک گھنٹے میں نو سو مرتبہ اورچوبیس گھنٹے میں 21600 مرتبہ سانس لیتے ہیں لیکن آپ کو اس کا احساس نہیں ہوتا۔ آپ کو صرف یہ معلوم ہے کہ سانس کی آمدورفت ایک لازمی عمل ہے۔ سانس زندگی کی کلید ہے اور یہی سانس ارتکاز اور مراقبے کی بنیاد ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمیں عمل تنفس کی مختلف جہتوں کا علم ہونا چاہیے جو یہ ہیں:۔
1۔ قدرتی تنفس۔ 2۔ قدرتی تنفس سے گہری سانس۔ 3۔ پرسکون عمل تنفس۔ 4 تنفس میں رکاوٹ۔
آپ تنفس کی ان چار کیفیتوں کا بسترا ستراحت پر خود بھی جائزہ لے سکتے ہیں۔ آپ جب بستر پر دراز ہوتے ہیں تو آپ کا تنفس معمول کے مطابق ہوتا ہے۔ نیم خوابی کی حالت میں آپ گہرے تنفس میں ہوتے ہیں۔ گہری نیند میں آپ کا تنفس پرسکون حالت میں ہوتا ہے اور آپ ہلکے خراٹوں کی آواز محسوس بھی کرسکتے ہیں۔ بعض اوقات گہری نیند کی حالت میں تنفس کا سلسلہ منقطع بھی ہوجاتا ہے اور آپ اچانک جاگ جاتے ہیں۔ تنفس کی ان چار کیفیتوں کا مشاہدہ مراقبے کے دوران بھی کیا جاسکتا ہے اگر آپ اپنے قدرتی تنفس پر نصف گھنٹے یا اس سے زیادہ عرصے تک توجہ مرکوز رکھتے ہیں تو آپ ایک گہری کیفیت میں چلے جاتے ہیں اور آخر کار انتہائی پرسکون ہوجاتے ہیں اور آپ اپنے گلے میں ٹھنڈک کے احساس اور آواز کو محسوس کرسکتے ہیں۔ بہت گہرائی کے ساتھ مراقبے کی صورت میں تنفس کا سلسلہ منقطع بھی ہوسکتا ہے۔
اس سلسلے میں تیسرا نکتہ سانس کی آمدورفت سے آگاہی اور جسم میں اس کی حرکات و سکنات کی محسوسات سے ہے۔
چوتھا نکتہ منہ کی آواز ہے جس کا سلسلہ تنفس کے ساتھ جڑا ہوا ہوتا ہے۔ جب آپ مسلسل سانس لیتے ہیں تو سبحان اللہ والحمدللہ کی آواز نکلتی ہے اور جب آپ سانس باہر نکالتے ہیں تو اللہ اکبر‘ الحمدللہ کی آواز آپ کے گلے سے نکلتی ہے۔اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ سانس اور ورد اس دوران ایک ہوجاتے ہیں۔ ابتدا میں آپ کو صرف سانس اندر جانے اور باہر نکلنے کا احساس ہوتا ہے بعد میں جب آپ کا وردسانس کے ساتھ مربوط ہوجاتا ہے تو یہ دونوں عمل ایک ہوجاتے ہیں۔ آپ اللہ اکبر سبحان اللہ اور الحمدللہ جیسے پاکیزہ اور پرتاثیر الفاظ کے ساتھ تنفس کی آمدورفت کو محسوس کرسکتےہیں۔
اس عمل سے انسانی جسم بھی پاکیزگی کے احساس سے سرشار ہوجاتا ہے۔ پورا جسم ری چارج ہوجاتا ہے۔ جسمانی عوارض کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور جسم کے مختلف اعضاء میں نئی قوت کی لہر دوڑ جاتی ہے جس کی وجہ سے بنیادی ذہن اور جسمانی خرابیوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ آپ کا رابطہ اپنے خدا سے ہوجاتا ہے جب آپ ارتکاز کی لہریں اپنے جسم میں محسوس کرتے ہیں تو اس سے آپ کو اپنی جسمانی قوت کی بحالی میں بھی مدد ملتی ہے جب آپ کی سانس اور ورد جسم میں اوپر اور نیچے کی جانب جاتے ہیں تو شعور کا ایک نیا احساس انسان میں پیدا ہوتا ہے۔ داخلی طور پر انسانی جسم میں قوت کے نئے عناصر جنم لیتے ہیں اور کئی کارآمد بے کار‘ متعلقہ‘ غیرمتعلقہ‘ طاقت اور معمولی تجربات سامنے آتے ہیں۔ اس کا انحصار آپ کے شعور کی گہرائی سے ہوتا ہے۔ اس لیے آپ سانس کی مشقیں کریں اور اس میں دل کی آواز کو بھی شامل کریں اس کے نتائج صرف آپ ہی محسوس کرسکیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں