آج کا انسان جدید دور کے مخصوص حالات کی بدولت شدید تناؤ یا ہائپرٹینشن کا شکار ہے۔ رمضان کے ایک ماہ کے روزے بطور خاص ڈائسٹالک پریشر کو کم کرکے انسان کو بے پناہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔
جسم کی قوت مدافعت: حقیقت یہ ہے کہ قدرتی علاج کی ہر صورت اس حقیقت پر مبنی ہے کہ قدرت کاملہ نے جسم کے اندر قوت مدافعت پیدا کی ہے جسے آپ جسم کا دفاعی نظام بھی کہہ سکتے ہیں۔ قدرتی علاج کی صورت میں وہ تدابیر اختیار کرنی چاہئیں جو قوت مدافعت کو مدد دینے والی ہوں اور ان باتوں سے بچنا چاہیے جو اسے کمزور کردیں۔ قوت مدافعت کو مدد دینے والی تدبیروں میں سے ایک تدبیر یہ ہے کہ کبھی کبھار کھانا پینا چھوڑ دینا چاہیے۔ اس حقیقت سے روزے کی طبی افادیت پر مہرتصدیق ثبت ہوجاتی ہے۔ یہ بات یوں سمجھ میں آسکتی ہے کہ ترک غذا سے بدن کی وہ قوت جوغذا ہضم کرنے میں ہر وقت صرف ہوتی رہتی ہے‘ جمع رہتی ہے اور قوت مدافعت کے ساتھ ہوکر امراض کو بدن سے نکالنے میں لگ جاتی ہے۔
دل پر مثبت اثرات: دن میں روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہوجاتی ہے۔ یہ اثر دل کو نہایت فائدہ مند آرام مہیا کرتا ہے۔ زیادہ اہم یہ بات ہے کہ خلیوں کے درمیان (Inter Celluler) مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہوجاتا ہے۔ لعاب دار جھلی کی بالائی سطح سے متعلق خلیے جنہیں ایپی تھیلیل سیل کہتے ہیں اور جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کو بھی صرف روزے کے ذریعے آرام اور سکون ملتا ہے جس سے ان کی صحت مندی میں اضافہ ہوتا ہے۔ روزے کے دوران ڈائسٹالک پریشر ہمیشہ کم سطح پر ہوتا ہے۔ یعنی اس وقت دل آرام یا ریسٹ کی صورت میں ہوتا ہے۔ مزیدبرآں آج کا انسان جدید دور کے مخصوص حالات کی بدولت شدید تناؤ یا ہائپرٹینشن کا شکار ہے۔ رمضان کے ایک ماہ کے روزے بطور خاص ڈائسٹالک پریشر کو کم کرکے انسان کو بے پناہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔
روزے کا سب سے اہم اثر دوران خون پر اس پہلو سے ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ اس سے خون کی شریانوں پر کیا اثر ہوتا ہے۔ اس حقیقت کا علم اب عام ہے کہ خون کی شریانوں کی کمزوری اورفرسودگی کی اہم ترین وجوہات میں سے ایک وجہ خون میں باقی ماندہ مادے کا پوری طرح تحلیل نہ ہوسکنا ہے جبکہ دوسری طرف روزے میں بطور خاص افطار کے وقت کے نزدیک خون میں موجود غذائیت کے تمام ذرے تحلیل ہوچکے ہوتے ہیں اور ان میں سے کچھ بھی باقی نہیں بچتا۔ اس طرح خون کی شریانوں کی دیواروں پر چربی یا دیگر اجزاء جم نہیں پاتے یوں شریانیں سُکڑنے سے محفوظ رہتی ہیں۔
جسم اور دماغ میں ہم آہنگی: اردن کے یونیورسٹی ہسپتال کے ڈاکٹر سلیمان نے مردوں اور خواتین کامشاہدہ کیا۔ رمضان کے دوران ان کا اوسطاً دو کلو گرام وزن کم ہوگیا۔ تہران یونیورسٹی کے ڈاکٹر عزیز کی تحقیق کے مطابق رمضان کے دوران عام افراد میں چار کلو گرام تک وزن میں کمی نوٹ کی گئی۔سلمنگ سنٹر میں جانے والوں میں عام مشاہدہ کیا گیا ہے کہ فاقوں کے بعد ان کا وزن دوبارہ بڑھ جاتا ہے بلکہ بعض لوگوں کا پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے دماغ کا حصہ انسان کا وزن کنٹرول کرتا ہے اگر کوئی شخص فاقے کرتا ہے تو فاقوں کے بعد یہ حصہ تیزی سے عمل کرتا ہے اور وزن دوبارہ بڑھ جاتا ہے۔ روزے کے دوران حیرت انگیز طور پر یہ حصہ تیزی سے کام نہیں کرتا۔
تازہ خون بنتا ہے: روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے بلند ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودہ حرکت پذیر ہوجاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں لاغر لوگ روزہ رکھ کر آسانی سے اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتے ہیں۔ بہرحال یہ تو ظاہر ہے کہ کوئی شخص اگر خون کی پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہے تو اسے طبی معائنہ اور ڈاکٹر کی تجویز کو ملحوظ خاطر رکھنا ہی پڑے گا۔ روزے کے دوران جگر کو ضروری آرام مل جاتا ہے۔
نظام انہضام اور جگر پر مثبت اثرات: روزہ یوں تو سارے نظام انہضام پر ایک ماہ کا آرام طاری کردیتا ہے مگر درحقیقت اس کا حیران کن اثر بطور خاص جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر کے کھانا ہضم کرنے کے علاوہ پندرہ مزید عمل بھی ہوتے ہیں۔ یہ اس طرح تکان کا شکارہوجاتا ہے جیسے ایک چوکیدار ساری عمر کیلئے پہرے پر کھڑا ہو۔دوسری طرف روزے کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے جو روزے کے بغیر قطعی ناممکن ہے کیونکہ بے حد معمولی مقدار کی خوراک یہاں تک کہ ایک گرام کے دسویں حصہ کے برابر بھی اگر معدہ میں داخل ہوجائے تو پورا نظام انہضام اپنا کام شروع کردیتا ہے اور جگر فوراً مصروف عمل ہوجاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں