مسلمان کو سلام کرنا:اغرمزنی رضی اللہ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے میرے لیے ایک جریب کھجوروں کا حکم دیا جو ایک انصاری کے پاس تھے اس نے اس بارے میں مجھ سے ٹال مٹول کی میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر! (رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) صبح جاؤ اور اس کیلئے کھجوریں وصول کرو مجھ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے مسجد میں ملنے کا وعدہ کیا جب میں نے صبح کی نماز پڑھی تو میں نے ان کو اسی جگہ پایا جہاں کا انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا ہم دونوں چلے جب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کسی آدمی کو دیکھتے تو دور ہی سے سلام کرتے اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ کیا تو نہیں دیکھ رہا ہے کہ لوگ تجھ پر فضل کررہے ہیں؟ سلام کی ابتدا کرنے میں کوئی تجھ پر سبقت نہ کرنے پائے تو ہم جب کوئی آدمی دور سے آتا دکھائی دیتا تھا اسے سلام کرنے میں سبقت کرتے تھے اس سے پہلے کہ وہ ہمیں سلام کرے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پیچھے سواری پر بیٹھا تھا وہ لوگوں کے پا س سے گزرتے اور کہتے السلام علیکم‘ لوگ جواب میں کہتے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا آج تو لوگ ہم سے بہت زیادہ فضیلت لے گئے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کی معیت میں ہوتے اور ہمارے درمیان میں درخت حائل ہوجاتا پھر جب ہم ملتے تو ہمارا بعض‘ بعض کو سلام کرتا تھا۔
ہم تو سلام کرنے ہی بازار جاتے ہیں:حضرت طفیل بن ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس آتے‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ انہیں لے کر صبح ہی صبح بازار میں جاتے‘ طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہتے ہیں کہ جب ہم بازار کی طرف جاتے تو جب وہ کبھی کسی کباڑی پر اور کسی بیچنے والے پر اور کسی مسکین پر اور کسی اور پر گزرتے تو ضرور اسے سلام کرتے۔ میں نے عرض کیا کہ ہم بازار چل کر کیا کریں آپ نہ خریدوفروخت کرتے ہیں نہ کسی سامان کو پوچھتے ہیں اور نہ کسی سامان کا مول تول کرتے ہیں اور نہ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں‘ طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہتے ہیں اور میں نے کہا یہیں ہمارے ساتھ بیٹھے رہیے ہم بات چیت کریں تو مجھ سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا اے پیٹو! (حضرت طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بڑے پیٹ والے تھے) ہم تو صبح سلام ہی کرنے کیلئے بازار جاتے ہیں تجھے جو ملا کرے اسے سلام کرلیا کر اور ایک روایت میں ہے کہ ہم تو سلام ہی کرنے صبح کو جاتے ہیں جو ہمیں ملے ہم سلام کرتے ہیں۔
آپس میں بکثرت سلام کرو:محمد بن زیادرضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھا یہ اپنے گھر واپس جارہے تھے جب یہ کسی مسلمان پر یا نصرانی پر یا چھوٹے یا بڑے پر گزرتے تو السلام علیکم‘ السلام علیکم کہتے ہوئے گزرتے اور جب اپنے گھر کے دروازے پر پہنچے ہماری طرف التفات کیا پھر فرمایا اے میرے برادر زادہ! ہم کوحضورﷺ نے حکم دیا ہے کہ ہم آپس میں بکثرت سلام کریں۔ بشیر بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ کوئی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے پہلے یا جلدی سلام نہیں کرسکتا تھا۔ (یعنی سلام میں یہی پہل کرتے تھے)
سلام کا جواب دینا: حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہ السلام علیک یارسول اللہ ﷺ! آپﷺ نے فرمایا وعلیک السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ‘ پھر ایک آدمی آیا اور اس نے کہا السلام علیک یارسول اللہ ﷺ ورحمۃ اللہ‘ آپﷺ نے فرمایا وعلیک السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ‘ اس کے بعد ایک تیسرا آدمی آیا اس نے کہا السلام علیک یارسول اللہ ﷺ ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ! اس کیلئے جواب میں حضورﷺ نے فرمایا وعلیک‘ تو اس آدمی نے کہا یارسول اللہﷺ آپ کے پاس فلاں اور فلاں آیا تو آپﷺ نے ان دونوں کے سلام کا جواب اس سلام سے افضل دیا جو مجھے دیا تھا تو حضور ﷺ نے فرمایا تو نے کچھ چھوڑا بھی تو ہوتا اللہ عزوجل فرماتا ہے۔ ترجمہ:۔ اور جب تم کو کوئی (مشروع طور پر) سلام کرے تو تم اس (سلام) سے اچھے الفاظ میں سلام کرو یا ویسے ہی الفاظ کہہ دو‘‘ پس میں نے تجھ کو سلام کا جواب دیا۔
جبرائیل ؑکا سلام اور حضرت عائشہ ؓ کا جواب:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیںکہ حضور نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اے عائشہ! ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) یہ جبریل علیہ السلام ہیں تمہیں سلام کہہ رہے ہیں‘ میں نے کہا وعلیک السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ اور میں نے اور زیادہ کہنے کا ارادہ کیا تو حضورﷺ نے فرمایا سلام یہیں تک ختم ہوچکا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا رحمۃ اللہ وبرکاتہٗ علیکم اہل بیت!
حضرت ثابت بنانی رحمۃ اللہ علیہ‘ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ وغیرہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے اندر آنے کی اجازت چاہی اور فرمایا السلام علیکم ورحمۃ اللہ تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا وعلیک السلام ورحمۃ اللہ اور نبی اکرم ﷺ نے نہیں سنا‘ آپﷺ نے تین مرتبہ سلام کیا اور تینوں مرتبہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے سلام کا جواب دیا اور آپ ﷺ کو سنانا نہیں چاہا (یعنی بہت آہستہ سے جواب دیا) تو نبی کریمﷺ واپس چلے آپﷺ کے پیچھے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ چلے اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ! میرے ماں باپ آپ ﷺ پر سے قربان ہوں آپ نے کوئی سلام نہیں کیا کہ میرے کان میں نہ پہنچا ہو اور میں نے ہر سلام کا جواب دیا لیکن آپ ﷺ کو سنانا نہیں چاہا۔ میں نے پسند کیا کہ میں آپ ﷺ کے سلام اور برکت سے کثرت حاصل کروں۔ اس کے بعد آپﷺ کو اپنے مکان کے اندر لے گئے اور آپﷺ کے سامنے روغن زیتون پیش کیا‘ آپ ﷺ نے کھایا جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا تمہارا کھانا بھلے کھائیں اور تمہارے لیے ملائکہ دعائے رحمت کریں اور تمہارے پاس روزہ دار افطار کریں۔
آپﷺ کا بچوں کو سلام کرنا:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں جناب رسول اللہ ﷺ انصار کی زیارت کرتے جب آپ ﷺ انصار کے گھروں کی طرف آتے تو انصار کے بچے آپﷺ کے گرد جمع ہوجاتے‘ آپﷺ ان کیلئے دعا فرماتے ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے اور انہیں سلام کرتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں