ایک بزرگ نے فرمایا کہ کراچی کے ایک کروڑ انسانوں کا پیشاب و نجاست سمندر میں جاتا ہے۔ ایک موج آتی ہے اور سب کو پاک کردیتی ہے۔ سمندر کی ایک موج میں اللہ تعالیٰ نے یہ طاقت دیدی ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے غیرمحدود سمندر کی ایک موج ہمارے گناہوں کو کیسے پاک نہ کردے گی۔ لہٰذا کسی بھی حالت میں رحمت خداوندی سے مایوسٍ نہ ہوں۔
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ میری ایک بیٹی ہے جس سے مجھے بہت محبت ہے میں اس کا نکاح کیسے آدمی سے کروں؟
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس کی شادی کیسی ایسے آدمی سے کرو جو اللہ سے ڈرتا ہو‘ کیونکہ اس طرح کے آدمی کو اگر آپ کی بیٹی سے محبت ہوگی تو اس کی عزت کرے گا‘ نفرت ہوگی تو اس پر ظلم نہیں کرے گا۔ رشتوں کے متعلق شریعت کا یہی معیار ہے کہ دین اور تقویٰ کو پیش نظر رکھا جائے کہ حسن و جمال اور مال و دولت ختم ہونے والی چیزیں ہیں جبکہ دینداری باقی رہنے والی ہے۔
دنیا کی محبت چند روزہ ہے چونکہ دن دنوں کی بہار اور دھوکہ کا سامان ہے یہاں کی کھیل کود آرائش و زیبائش مال و دولت سب کچھ فانی اور ناپائیدار ہے۔ دنیا کی مثال اس کھیتی کی سی ہے جو پہلے سرسبز و شاداب ہوتی ہے۔ پھر زرد ہوتی ہے اور آخر کار کٹ کر چورا چورا ہوجاتی ہے۔دنیا عمل کیلئے۔۔۔۔۔ قبر آرام کیلئے۔۔۔۔ اور جنت راحت کیلئے ہے۔ حقیقی شکر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو فرمانبرداری میں استعمال کیا جائے۔ہروقت دنیا کی فکر روح کو مردہ اور آخرت کی فکر روح کو جالا بخشتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت بخشش کے بہانے ڈھونڈتی ہے۔ اپنے نفس سے خیرخواہی یہی ہے کہ اسے اللہ کی فرمانبرداری میں مصروف رکھا جائے۔ علم و معرفت کا ثمر یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو پہچان لے۔ طلاق سے اللہ کا عرش ہل جاتا ہے اور دو خاندانوں کا شیرازہ بکھر جاتا ہے۔ عقلمندی یہی ہے کہ عقل شریعت کے تابع فرمانبردار ہوجائے۔ اصلاح کا آسان طریقہ یہی ہے کہ صحیح اللہ والوں کی محبت کو لازم کرلیا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں