اچھا گریڈ لانا ہے
میرے والدین مجھ سے ناراض رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں پڑھتا نہیں۔ مجھے پڑھنے کا شوق ہے۔ میرے خاندان میں سب ہی تعلیم یافتہ ہیں۔ مگر جب پڑھنے بیٹھتا ہوں جمائیاں آنے لگتی ہیں اور کتاب منہ پر رکھ کر سوجاتا ہوں۔ امتحان میں چند ماہ باقی ہیں۔ اچھا گریڈ بھی لانا ہے۔ کبھی زبردستی آنکھیں کھول کر اور منہ دھو کر جاگنے کی کوشش کرتا ہوں تو بھی گھبراہٹ ہوتی ہے اور کچھ پڑھنے میں ناکام ہی رہتا ہوں۔ یہ میرا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا ہے۔ (حافظ سعد مسعود‘ کراچی)
مشورہ: تمام مصروفیات سے فارغ ہوکر کتابیں کھولتے ہیں۔ اس وقت ذہن تھکا ہوا ہوتا ہوگا اس لیے نیند آتی ہے۔ لہٰذا صبح فجر میں نماز کے بعد پڑھنا شروع کریں اور اہم مضامین کی تیاری کیجئے۔ اس وقت گھبراہٹ بھی نہیں ہوگی اور اگر آپ رات کو جلد سوتے ہوں گے تو نیند بھی نہیں آئے گی۔ اس کے علاوہ یہ غور کرنے کی ضرورت بھی ہے کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں وہ سمجھ میں بھی آرہا ہے یا نہیں‘ اگر نہیں تو کسی سے مدد لیں۔ مطالعہ میں یکسوئی شرمندگی سے بچاسکتی ہے۔ زندگی کامیاب گزارنا چاہتے ہیں تو والدین کو بھی ناراض نہ کریں۔ آپ کی تعلیم زندگی میں جس قدر آپ کو فائدہ پہنچاسکتی ہے کسی اور کو نہیں۔
کس سے شادی کروں؟؟؟
میٹرک میں اچھے نمبر لانے پر میرا آرمی میں سلیکشن ہوگیا۔ یہ ملازمت بہت مشکل ہے۔ میرا دل چاہتا ہے کہ اسے چھوڑ دوں‘ کوئی اور روزگار تلاش کیا جائے۔ دوسرا مسئلہ شادی کا ہے۔ ایک لڑکی کو میں پسند کرتا ہوں وہ بھی مجھ سے محبت کرتی ہے جبکہ دوسری لڑکی کو بھی میں پسند کرتا ہوں‘ پتہ نہیں وہ میرے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کس سے شادی کی جائے۔ دونوں کا خیال آتاہے۔
مشورہ: آرمی میں ملازمت کو تو لڑکے خواہش رکھتے ہیں‘ رہی مشکلات کی بات تو وہ ہر جگہ کچھ کم زیادہ ہوتی ہی ہیں۔ محنت کے بعد ہی کوئی مقام ملتا ہے۔ شادی کیلئے کسی ایک لڑکی کو پسند کرلینا کافی ہے۔ مزید الجھنیں نہ بڑھائیں اور ایک کو پسند کرکے بھی والدین کو بتانا ضروری ہے کیونکہ ان کی رائے سب سے اہم ہے۔ اگر آپ شادی کا معاملہ اور اپنی شریک حیات کا انتخاب انہی پر چھوڑدیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
مجھے وہم ہے
میری عمر 25 سال ہے۔ بی اے کرچکی ہوں‘ گزشتہ چند ماہ سے وہم ہونے لگا ہے کہ میرے ہاتھ ناپاک ہیں‘ گندے ہیں۔ اس کے ساتھ دوسروں کو بھی گندہ سمجھتی ہوں۔ اپنے ہاتھ بار بار دھوتی ہوں‘ اس قدر کہ ہاتھوں کی جلد بہت نرم پڑجاتی ہے۔ دھلے ہوئے کپڑے دوبارہ دھوتی ہوں‘ گھر میں کوئی آجائے اور میری کرسی پر بیٹھ جائے تو فوراً اسے جھاڑتی ہوں۔ بستر کی چادریں بدلتی رہتی ہوں۔ والدہ ناراض ہوتی ہیں تو سوچتی ہوں کہ گھر چھوڑ کر چلی جاؤں۔ (حنا‘ راولپنڈی)
مشورہ: اپنے گھر میں وہم کی وجہ سے بہت زیادہ صفائی کرتی ہیں۔ اگر دوسرے کسی گھر میں گئیں تو کوئی بھی آپ کی یہ عادت برداشت نہ کرپائے گا۔ والدہ آپ کی اصلاح چاہتی ہیں۔ حقائق پر غور کریں۔ آپ خود بھی سمجھ رہی ہیں کہ وہم ہوا ہے یعنی دراصل گندگی موجود نہیں ہوتی‘ یہ محض آپ کا خیال ہی ہے‘ جب ہاتھ دھوئیں تو خیال رکھیں کہ صرف ایک بار دھونے ہیں اور پھر ہاتھ صاف ہوجائیں گے۔ ذہن کس قدر ہی مجبور کرے آپ بلاضرورت ہاتھوں پر پانی نہ بہائیں۔ اسی طرح کسی کے آجانے سے بھی پریشان نہ ہوں۔ چادر بدلنے کا خیال آئے تو خود کو روک لیں اور سمجھائیں کہ چادر صاف ہے‘ یہ میرا وہم ہے کہ چادر گندی ہے یا بدلی جائے۔ شعوری کوشش کیجئے اور اس عادت کو پختہ نہ ہونے دیں ورنہ نفسیاتی مرض کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔
چڑچڑا پن
میری عمر 17سال ہے۔ غصہ بہت آتا ہے۔ چھوٹی سے چھوٹی بات زہر لگتی ہے۔ کوئی بات ذہن میں بیٹھ جائے تو کبھی نہیں نکلتی۔ مزاج چڑچڑا رہتا ہے۔ (ثناء شیخ‘ کراچی)
مشورہ:غصہ ایک فطری جذبہ ہے‘ اس کی کوئی نہ کوئی وجہ بھی ہوتی ہے۔ ذہنی طور پر صحت مند لوگوں کو کسی نہ کسی وجہ سے غصہ آتا ہے اور وہ بھی حد سے نہیں بڑھ پاتا۔ انہیں اپنے غصے پر قابو ہوتا ہے۔ موقع دیکھ کر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔ غصہ احساس محرومی کی وجہ سے بھی آتا ہے۔ یہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا اظہار بھی ہے لیکن اگر کسی کو بلاوجہ شدید غصہ آتا رہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ نفسیاتی مرض کی علامت ہے۔ چھوٹی اور غیراہم باتوں پر برہمی کے بجائے انہیں نظرانداز کردینا بہتر ہے۔ کسی تکلیف دہ بات کو ذہن میں جگہ نہ دیں اور اس کیلئے اپنی توجہ کسی دوسری دلچسپ اور اچھی بات کی طرف مبذول کرلیں۔ مزاج اچھا بنانے کیلئے بھی ارادہ کرنا ہوگا۔
عجیب کشمکش
میرے والد کا بہت پہلے انتقال ہوچکا تھا‘ اس وقت میری عمر دس سال ہوگی‘ میں نے اور میری ماں نے بہت محنت کی اور آج میں کامیاب زندگی گزار رہا ہوں۔ پہلے لوگ ہم سے ملنا پسند نہیں کرتے تھے اور اب ہم لوگوں سے رشتے داری کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ میں نے سوچ لیا ہے خاندان میں شادی نہیں کرنی ہے۔ آفس میں ایک لڑکی ہے وہی مجھے پسند ہے مگر وہ لوگ دوسری ذات کے ہیں۔ اس نے شادی سے انکار کردیا ہے اب میری عمر چالیس سال کے قریب ہے‘ والدہ سب کوتیس بتاتی ہیں عجیب کشمکش میں ہوں۔
مشورہ: کبھی آپ بچپن کی تلخیاں یاد کرتے ہیں تو کبھی موجودہ حالات کے اچھے ہونے کا احساس کررہے ہیں۔ خواہ مخواہ کی الجھنوں کا شکار ہوکر کوئی فیصلہ نہ کرنا تو وقت گنوانا ہے۔ آفس والی لڑکی کو بھول جائیں۔ والدہ کی پسند پر کسی بھی اچھی لڑکی سے شادی کرلیں۔ فی الحال آپ کو کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس پر فکر کی جائے۔ عمر جو ہے وہی رہتی ہے کم بتانے سے کم نہیں ہوتی۔ اگر یونہی چند سال اور کشمکش کا شکار رہے تو والدہ آپ کی عمر تیس سال نہ بتاسکیں گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں