میں نے بہت عرصہ پہلے ایک صاحب کاواقعہ پڑھا تھا۔ یہ صاحب بغداد کے رہنے والے تھے اور شراب کے رسیا تھے جب بھی بلکہ روزانہ شام میکدہ ہی میں گزارتے تھے رات گئے پینے پلانے سے فارغ ہوتے اور گھر کی طرف روانہ ہوجاتے تھے‘ نشے میں مدہوش لڑکھڑاتے بلکہ گرتے پڑتے بڑی مشکلوں سے گھر پہنچتے تھے۔
خدا کا کرنا ایک دن اسی حالت میں گھر کی طرف لڑکھڑاتے جارہے تھے کہ گرپڑے جب ہوش میں آئے تو زمین پر ایک کاغذکا پرزہ دکھائی دیا جس پر اللہ جل شانہٗ کا نام لکھا دیکھا تو نشہ ہرن ہوگیا جب وہ پرزہ اٹھانا چاہا توفوراً اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور سوچنے لگا کہا اسی ہاتھ سے تو نے پیالہ پکڑا تھا (پیمانہ شراب) اور اسی پلید ہاتھ سے تو اللہ جل شانہٗ کے مبارک نام کو اٹھائیگا یہ نہیں ہوسکتا اور اللہ میری رہنمائی فرما اور فوراً اللہ مہربان اس صاحب پر مہربان ہوگئے اور اس نے اپنے پٹکے کی لڑ جو کہ پیچھے کی طرف ہوتی ہے اس کاغذ کے پرزے پر گرائی اور مبارک نام کو پٹکے کی لڑ سے چھپا دیا اور اس پرزے کو ہاتھ لگائے بغیر اٹھاکر اپنے پٹکے میں اڑس لیا اور اب گھر کو روانہ ہوگئے اور گھر پہنچ کر سوگئے‘ غنودگی طاری ہونے کے بعد گہری نیند نے آگھیرا اور نیند کے مزے لوٹنے لگے اور پھر اللہ جل شانہٗ نے ایک اپنے مقرب بندے کو بذریعہ خواب آگاہ کیا کہ فلاں محلے کا ایک شخص جو کہ شراب کا عادی تھا اس کے اس عمل کی وجہ سے ہم نے جہنم کی آگ سے بچالیا۔ اللہ کامقرب بندہ جب نیند سے بیدار ہوا اور اس کا پہلا کام اس شخص کو ڈھونڈنے کیلئے نکلا شہر کے لوگ حضرت صاحب کو جانتے تھے ہر کوئی پوچھتا کہ آپ یہاں کیسے تشریف لائے ہیں آخر ان لوگوں کو جو کہ مذکورہ محلے کے رہائشی تھے اور اس مطلوبہ شخص کو جانتے تھے کہا کہ حضرت آپ کا اس شخص سے کیا کام آن پڑا وہ تو اچھا آدمی نہیں ہے وہ تو مختلف برائیوں کے علاوہ روزانہ میکدہ میں رات گئے تک پینے میں مصروف رہتا ہے بہرحال لوگوں نے اس شخص کا گھر بتا دیا بلکہ انہوں نے گھر کے دروازے پر دستک دی کچھ دیر کے بعد آواز آئی کون؟
اس صاحب نے جب کھڑکی سے جھانکا تو ایک دم مودب ہوکر باہر نکل کر لوگوں نے جب اس پوچھنے والے کو دیکھا تو یہ صاحب مشہور زمانہ بغداد کے عالم و فاضل بزرگ ہستی تھے انہیں دیکھ کر شرابی انتہائی احترام سے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوگئے اور بڑی مشکل سے گویا ہوئے کہ حضرت مجھے بدکار گنہگار سے آپ کا کیا کام آن پڑا؟بزرگ نے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ اس نام اور اس علاقہ کا نام دکھلایا گیا کہ اللہ نے تجھے معاف کردیا ہے پتہ نہیں تم نے کونسا ایسا کام کیا کہ اللہ مہربان کی مہربانی سے تیرے سارے گناہ معاف کردئیے گئے مجھے بتاؤ کہ تم نے کیا عمل کیا کہ اللہ جل شانہٗ تم پر مہربان ہوئے؟ شرابی صاحب تو بڑی حیرانگی سے دیکھتے رہ گئے اور سوچنے لگے کہ مجھ سے تو کبھی کوئی بھلائی کا کام ہوا ہی نہیں اور جب اسے اس واقعے کا خیال آیا کہ وہ اللہ تو اس چھوٹی اور معمولی چیز اور عمل کیلئے معافی عطا کرتا ہے اور وہ صاحب دھڑام سے گر پڑے اور پھر ان کی لاش کے گرد لوگ جمع تھے ۔(یہ ان دنوں کی بات ہے کراچی سے ایک اخبار نکلتا تھا اس میں قرآنی آیت کا ترجمہ سنگل کالم 3تا4 تک ہوتا تھا) یہ بازاروں اور گلیوں میں پڑے ملتا رہتا اور اسی طرح کئی سال گزر گئے اور مذکورہ اخبار بعد میں بند ہوگیا۔ مگر یہ میرے والا سلسلہ مسلسل جاری اور کسی نہ کسی موڑ پر قرآنی آیت یا آیت کا تجمہ مل جاتا لیکن ایک دن میں رات دیر سے گھر جارہا تھا کہ میرے گھر سے کچھ فاصلے پر ایک بہت بڑی نالی (پورے علاقے کا پانی اس نالی سے ہوکر جاتا ہے) تھی میں بازار میں ناگاہ میری ایک پورے اخبار پر نظر پڑی اور قریب سے دیکھا تو کوئی خاص مذہبی ایڈیشن تھا۔ باہرکا صفحہ تھا جس پر بہت ہی جلی حروف میں قرآن عظیم الشان کی آیت مبارکہ درج تھی میں نے جب دیکھا تو میرے ہوش اڑ گئے میں تقریباً لرز گیا‘ انتہائی غم اور دکھی حالت میں وہ اخبار اٹھایا اور کافی دیر تک روتا رہا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں