امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ذریعہ بیت المقدس کے باشندوں کیلئے جو صلح نامہ لکھا اس میں تحریر تھا: ’’ایلیا اور بیت المقدس والوں کی جان‘ مال‘ گرجے‘ صلیب‘ بیمار‘ تندرست سب کو امان دی جاتی ہے‘ ان کے گرجاؤں میں سکونت نہ کی جائے گی اور نہ وہ ڈھائے جائیں گے یہاں تک کہ ان کے احاطوں کو بھی نقصان نہ پہنچایا جائے گا‘ نہ ان کی صلیبوں اور مالوں میں کسی قسم کی کمی کی جائے گی‘ نہ مذہب کے بارے میں کسی قسم کا تشدد کیا جائے گا۔
تاریخ جنگ صلیبی میں میشو لکھتا ہے کہ ’’جس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے بیت المقدس فتح کیا‘ انہوں نے عیسائیوں کو کسی طرح کی تکلیف نہیں دی اس کے برخلاف جب صلیبیوں نے اس شہر پر قبضہ کیا تو انہوں نے نہایت بے رحمی سے مسلمانوں کا قتل عام کیا اور یہودیوں کو جلادیا۔
مشہور انگریز مورخ گبن لکھتا ہے: ’’خلیفہ عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بیت المقدس تو فتح کیا‘ لیکن اس کے باشندوں پر نہ تو دست اندازی کی اور نہ ان کے مذہب میں مداخلت کی‘ شہر کا ایک حصہ عیسائیوں‘ پادریوں اور اسقف اعظم کے لیے مخصوص کردیا گیا‘ اس کے تحفظ کے بدلے عیسائیوں کو محض دو دینار فی کس سالانہ ٹیکس کے طور پر دینا پڑتے تھے بیت المقدس کی زیارت روکنے کے بجائے مسلمانوں نے اسے فروغ دیا تاکہ آمدورفت کے ذریعے تجارت کی افزونی ہو اس کے چار سو ساٹھ سال بعد جب یہ مقدس شہر دوبارہ یورپ کے مسیحوں کے ہاتھوں میں پہنچ گیا تو مشرقی عیسائی عرب خلفاء کی روادار حکومت کو یاد کرتے تھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں