تحقیق سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ بعض غذائی اشیا میں خاص مقویات‘ کیمیائی مرکبات اور بیکٹیریا ہوتے ہیں جو اکثر بیماریوں کو روکتے اور اکثر کو دور کرتے ہیں۔ نیز ان سے توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سینکڑوں تحقیقی مطالعوں سے معلوم ہوا ہے کہ سبزیاں اور پھل بیماریوں کا بڑا موثر دفاع کرتے ہیں۔ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ سبزیوں میں بند گوبھی‘ پھول گوبھی‘ شاخ گوبھی (بروکلی) اور پالک وغیرہ سرطان اور بعض دیگر امراض سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ ان میں مانع تکسید (اینٹی اوکسیڈنٹ) عنصر خوب ہوتا ہے۔
کروسیفرس سبزیاں مثلاً پھول گوبھی کے نوع یا فیملی کی یہ سبزیاں غذا کا ایک اہم جز بن جائیں تو ہم اپنی صحت کو متعدد خرابیوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ انہیں کچا بھی کھائیے اور پکا کر بھی لیکن کوشش کیجئے کہ روزانہ ان میں سے ایک سبزی ضرور کھا لیں۔ البتہ یہ نہ کیجئے کہ روزانہ بس ایک ہی سبزی کھاتے رہیں۔ سبزیاں بدل کر کھائیے کیونکہ ان میں سے ہر ایک کی اپنی اپنی مقویات ہیں اور اپنے اپنے فائدے۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ یہ مقویات کیا ہیں۔
شاخ گوبھی (بروکلی)خصوصیات کے لحاظ سے اس نوع میں سب سے آگے ہے۔ گہرے سبز رنگ کی یہ پھول گوبھی ہمارے ملک میں دستیاب نہیں تھی‘ لیکن اکثر بڑے شہروں میں مل جاتی ہے۔ بروکلی یا شاخ گوبھی میں بیٹا کیروٹنی‘ حیاتین ج‘ پوٹاشیم‘ کیلشیم‘ فولک ایسڈ اور متعدد نباتی کیمیکلز ہوتے ہیں۔
برسلز اسپراﺅٹ ان میں سلفورافین اور دیگر نباتی کیمیکلز خوب ہوتے ہیں اور مانع تکسید اجزاءبھی پائے جاتے ہیں۔ غذائی ریشے کے حصول کیلئے یہ سبزی بہت اچھی ہے۔
بند گوبھی کی مختلف اقسام ہیں‘ متعد دمانع تکسید مرکبات پائے جاتے ہیں۔ چائنا کی بند گوبھی میں بیٹا کیروٹین ‘ حیاتین ج‘ پوٹاشیم اور کیلشیم کی مقدار خصوصی طور پر زیادہ ہوتی ہے۔
پھول گوبھی میں حیاتین ج ‘ پوٹاشیم اور ریشے کے علاوہ متعدد نباتی کیمیکلز بھی پائے جاتے ہیں۔
پالک میں بیٹا کیروٹین کی مقدار شاخ گوبھی کی نسبت چار گنا ہوتی ہے اور حیاتین ج کے حصول کا بھی یہ اچھا ذریعہ ہے لیکن اس میں ترشک کا تیزاب بھی پایا جاتا ہے جو جسم میں فولاد اور کیلشیم کے جذب ہونے میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔
ہر عمر کی خواتین کو گوبھی ‘ پالک‘ بند گوبھی اور شاخ گوبھی خوب کھانی چاہیے۔ جاپان میں ہرے پتوں والی سبزیاں ہمیشہ سے خوب کھائی جاتی ہیں اور وہاں مغربی ملکوں کی نسبت چھاتی کے سرطان کا مرض ہمیشہ کم رہا ہے۔ تاہم کچھ دنوں سے جاپان میں چھاتی کے سرطان کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے‘ مثال کے طور پر 1975 سے 1985 کی دہائی میں یہ تعداد بہت بڑھی‘ بعض تحقیق کاروں کی رائے میں اس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان کے لوگوں نے مغربی طرزِ زندگی کا اثر قبول کرنا شروع کر دیا اور ان کی خوراک میں زیادہ چکنائی شامل ہونے لگی ہے۔
لہسن ‘ درد کی دوا بھی.........
لہسن‘ ہائی بلڈ پریشر ‘ کولیسٹرول کم کرنے اور دل کی مختلف بیماریوں کے لئے اکسیر کی حیثیت سے جانا جاتا ہے لیکن حال ہی میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ڈیوڈ جولیز نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ لہسن جسم کے مختلف حصوںمیں درد کا شافی علاج بھی ہے۔ اپنی تحقیق میں انہوں نے بتایا کہ لہسن میںموجود سلفر کی بنیادی خصوصیت کا حامل کیمیکل‘ انسانی اعصاب اور درد والے حصوں کا ایک شافی علاج بھی ہے۔ وہ درد کشا دواﺅں کے کیمیائی اثرات پر تحقیق کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ لہسن کے استعمال سے ایک سیل میمبرین چینل جسے ( TRPAI) کہا جاتا ہے ‘ کام شروع کر دیتا ہے جو دماغ سے ایک ایسا کیمیکل خارج کرنے کا باعث بنتا ہے جو خون کی شریانوں سے ہوتا ہوا درد کے حصوں میں پہنچ کر اسے آرام دیتا ہے۔ لہٰذا موجودہ سائنسی تحقیق نے لہسن کی افادیت اور اہمیت کو اور بڑھا دیا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 123
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں