یہ واقعہ جو میں آپ کو سنانے جا رہی ہوں ایک سچا واقعہ ہے۔ یہ میری امی کی سگی خالہ کے ساتھ پیش آیا ۔
یہ آج سے 40 سال پہلے کی بات ہے۔ امی کی خالہ جن کا نام حمیدہ ہے۔ ان کی شادی ہوئی ۔ ان کے سسرالی گھر کے نزدیک ایک گھر تھا۔ وہاں ان کے سسرال والوں کا بہت آنا جانا تھا۔ ان کے چار بچے تھے۔ ان کا ایک بچہ کسی وجہ سے توتلا بولتا تھا اور تھوڑا سا ہکلاتا بھی تھا۔ کسی بھی بات کے کرنے میں بہت دیر لگاتا تھا۔ خالہ جب بھی اپنے میکے آتی اس بچے کی نقل کر کے سب کو ہنساتی۔
شادی کے دو سال کے بعد اللہ نے ان کو بیٹا عطا کیا۔ اس کا نام انہوں نے شفیق رکھا۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ جب وہ بیٹابڑا ہوا تو وہ ویسے ہی توتلا اور ہکلا کر بولتا جیسا کہ ان کے ہمسائیوں کا بچہ بولتا تھا۔ حالانکہ خالہ کے سسرال اور میکہ دونوں میں کوئی بھی ایسا نہیں تھا۔ نہ ہی بزرگوں اور نہ ہی اس سے پہلے والی نسلوں میں کہ بندہ کہے کہ ان کے اثرات اس بچے میں منتقل ہو گئے ہیں۔ بڑے بیٹے کے دو سال بعد ایک اور بیٹا اور اس کے 3 سال بعد ایک بیٹی اللہ نے عطا کی۔ خالہ کے تینوں بچے دو بیٹے اور ایک بیٹی اسی طرح توتلے اور ہکلا کر بولتے ہیں۔
یہ دوسرا واقعہ بھی ہمارے جاننے والوں میں پیش آیا۔
30 سال پہلے ارم اورفاخرہ کی وٹے سٹے کی شادی ہوئی۔ دونوں چچا زاد بہنیں بھی تھیں۔ فاخرہ جب بھی میکے آتی تو ارم کے ساتھ لڑائی کرتی۔ اس کے ہر کام میں نقص نکالتی۔ اس کو ہر وقت زچ کئے رکھتی۔ جواب میں ارم بھی اسے خوب سناتی۔ فاخرہ کو اللہ تعالیٰ نے اولاد عطا نہیں کی۔ارم کو اللہ نے 3بیٹیاں اور 2 بیٹے عطا کئے۔ ایک دن فاخرہ اپنے میکے آئی ہوئی تھی کہ دونوں میں لڑائی ہوگئی۔ لڑائی کے دوران دونوں ایک دوسرے کو طعنے دینے لگیں۔ فاخرہ کہتی کہ تم پھوہڑ ہو۔ بد سلیقہ ہو ‘ ارم کہنے لگی تم ہو گی پھوہڑ‘ بد سلیقہ‘ بے اولاد‘ میرے گھر کا سکون برباد کرنے کیلئے آجاتی ہے۔
فاخرہ کو بے اولادی کا طعنہ دل کو بہت لگا۔ وہ اپنی ماں کے پاس بیٹھ کر رونے لگی اور کہنے لگی کہ آئندہ میں اس گھر میں نہیں آﺅں گی۔ میری بھابھی مجھے بے اولادی کے طعنے دیتی ہے۔ فاخرہ کا بھائی اور ارم کا شوہر سعودی عرب میں روزگار کے سلسلے میں ہوتا تھا۔ اسے ان جھگڑوں کا علم نہ تھا۔ ارم نے اپنے سب بچوں کی شادیاں کر دی ہیں۔ اس کے دونوں بیٹوں کی اولاد ہے لیکن بیٹیوں کی اولاد نہیں۔ جہاں کہیں بھی وہ ڈاکٹروں یا حکیموں کے پاس جاتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ لڑکیوں میں نقص ہے۔ ان کی اولاد نہیں ہو سکتی۔ شوہر بالکل ٹھیک ہیں۔ بڑی بیٹی کے شوہر نے دوسری شادی کر لی ہے اور دوسری بیوی میں سے اولاد ہے۔ اب ارم ہر وقت روتی رہتی ہے اور کہتی ہے کہ میں نے فاخرہ کو بے اولادی کے طعنے دیئے تھے اور میرا بول میرے آگے آیا ہے۔ فاخرہ سے بھی معافیاں مانگتی ہے اور رو رو کر اللہ سے بھی معافیاں مانگتی ہے۔ راتوں کو اٹھ کر تہجد پڑھتی ہے۔ کبھی بھی بڑا بول نہیں بولنا چاہیے۔ نہ غصے میں اور نہ ہی مذاق میں۔
کہتے ہیں کہ جو چیز اللہ کے اختیار میں ہے اور انسان اس معاملے میں بے اختیار ہو ایسی کسی بات کا مذاق اُڑانا یا طعنہ دینا دراصل قدرت الٰہیہ کا مذاق اُڑانا ہے۔ اس لئے قدرت الٰہیہ جوش میں آتی ہے۔ بندے کو اس کی سزا دنیا میں ہی مل جاتی ہے۔ کبھی کسی کا دل نہیں دکھانا چاہیے کیونکہ دلوں میں خدا رہتا ہے۔ بابا بلھے شاہ کا کلام ہے۔
مسجد ڈھادے‘ مندر ڈھا دے
پر کسے دا دل نہ ڈھائیں
اللہ تعالیٰ ہم سب کو بڑا بول بولنے سے بچائے اور زبان کو سوچ سمجھ کر استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)ہمارے والدین نے ہماری تربیت میں یہ بات سختی سے شامل کی ہے کہ کبھی کسی کا مذاق نہیں اڑانا ۔ نہ کسی کا دل دکھانا ہے‘ کسی کالے یا کسی چھوٹے قد والے کا ‘ کسی لنگڑے کا‘ کسی بھی خامی والے شخص کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے۔ میری امی کہتی ہیں اگر اللہ نے تمہیں بے عیب بنایا ہے تو اس کا شکر ادا کرو کیونکہ اس میں تمہارا کوئی کمال نہیں۔ اگر وہ کوئی خامی رکھ دیتا تو تم کیا کر لیتے۔ ایک دن میں نے امی سے پوچھا کہ آپ کی اتنی سختی کی وجہ کیا ہے۔ میری باقی سہیلیوں کی والدہ تو اتنی سختی نہیں کرتیں۔ وہ تو دوسروں کا مذاق اڑاتی ہیں تو میری امی نے عبرت کیلئے یہ دو سچے واقعات بیان کئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں