Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نفسانی خواہش سے بچنے کا انعام

ماہنامہ عبقری - نومبر 2009ء

لڑکی غائب ہو گئی (جاوید اقبال بھٹہ ) ایک سال پہلے کی بات ہے کہ ہم سب دوستوں نے پروگرا م بنایا کہ کیوں نہ اس بار عید پر دریا پر پکنک منائیں اور اس کے لئے ہم نے عید کے دوسرے دن کا انتخاب کیا۔ میرے ایک دوست جاوید جسے ہم جے اے کہتے ہیںکی اپنی ہائی ایس گاڑی ہے۔ ہم سب دوستوں نے اس گاڑی کو پسند کیا۔ عید کے دوسرے دن ہم نے کچھ ضروری سامان گاڑی میں رکھا‘ برتن‘ کولر وغیرہ‘ پھر رفیق احمد بھٹہ کی دکان سے مرغی کا گوشت لیا اور چل پڑے۔ راستے سے مشروبات خریدے‘ کیونکہ ہم اٹھارہ دوست تھے۔ راستے میں ہلہ گلہ کرتے ‘میوزک سنتے رواں دواں تھے۔ دریا کا پل پار کر کے آگے صحرا آجاتا ہے۔ کچھ آگے چل کر ہم نے ایک جگہ پسند کی کیونکہ وہاں درخت تھے۔ کچھ قدرتی پھول تھے اور ساتھ ہی ایک جھیل بنی ہوئی تھی اور چاروں طرف درخت تھے اور زیادہ تر ریت ہی ریت تھی۔ خیر جے اے نے ڈرائیور سے کہا شام چھ بجے آ جانا اور ہمیں لے جانا ۔گاڑی چلی گئی ۔ ہم نے اچھل کود شروع کر دی‘ یعنی کہ ہم نے بھرپور سیر کی۔ جب باورچی نے کھانا تیار کر لیا تو ہمیں آواز دی کہ کھانا تیار ہے اور ہم نے دو بجے کھانا کھایا۔ کھانے کے دور سے فارغ ہو کر لڈو کھیلی‘ پانچ بجے چہل قدمی پر نکل گئے۔ چھ بجے واپس آ گئے کیونکہ گاڑی آنے والی تھی ۔ سب دوستوں نے سامان پیک کیا اور انتظار میں بیٹھ گئے۔ سات بج گئے مگر گاڑی نہیں آئی۔ سورج غروب ہو چکا تھا اندھیرا پھیل چکا تھا۔ سناٹا چھا گیا تھا اور ہمارے دلوں میں وسوسے آنے لگے۔ ٹارچ لائٹ ہمارے پاس موجود نہیں تھی کیونکہ ہمارا پروگرام تو دن کا تھا۔ گیارہ بجے تک ہم نے تو انتظار کیا لیکن گاڑی نہ آئی اور ڈرتے ڈرتے سو گئے۔ ٹھیک بارہ بجے ایک خوبصورت لڑکی نے آکر مجھے جگایا۔ میں سمجھا کہ آس پاس کی بستی کی لڑکی ہو گی۔ مجھے اشارے سے اپنے پیچھے چلنے کو کہا ۔ میں بغیر کچھ سوچے اس کے ساتھ چل دیا۔ تھوڑی دور جا کر اس نے مجھے پکڑ لیا اور شکل بدلنے لگی۔ میری ٹانگیں بھاگنے میں ساتھ دینے کو انکار کر گئی تھیں۔ منہ سے ایک لفظ نکل نہیں پا رہا تھا۔ پھر اس نے مجھ پر منتر پڑھنا شروع کر دیا اور میں بے ہوش ہو گیا۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں اپنے گھر میں موجود تھا۔ ہوش آنے پر پتہ چلا کہ میرے دوست مجھے وہاں سے لے آئے تھے کیونکہ وہاں لڑکی موجود نہیں تھی ۔ نہ جانے وہ لڑکی کیسے غائب ہوئی تھی۔ اگر وہ غائب نہ ہوتی یا میرے دوست مجھے وہاں سے نہ لے آتے تو جانے آج میرے ساتھ کیا ہوتا۔ جب بھی مجھے یہ واقعہ یاد آتا ہے تو میرے اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔ خوبصورت دلہن (ناصر حسین شامی‘ لیہ) جو واقعہ میں لکھ رہا ہوں یہ میرے استاد کے ساتھ پیش آیا اور انہوں نے یہ واقعہ پوری کلاس کو سنایا۔ ان ہی کی زبانی سنیے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب میں کالج سے فارغ التحصیل تھا اور میرا گاﺅں لیہ شہر کے نواح میں واقع تھا اور میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ میں جنوں‘ بھوتوں کی کہانیوں پر یقین نہیں رکھتا تھا۔ ایک دن مجھے میرے والد صاحب نے نو یا دس بجے کے قریب گھر سے باہر بھیجا تاکہ میں اپنی زمینوں پر دیکھ بھال کروں اور ساتھ ہی مجھے یہ بھی تاکید کی کہ میں تھوڑی دیر بعد وہاں جاﺅں۔ میں آہستہ روی سے چلتا ہوا اپنی زمینوں کی طرف جا رہا تھا کہ اچانک مجھے ایک لڑکی کی چیخ سنائی دی۔ میں چیخ سن کر لڑکی کی طرف دوڑ پڑا تاکہ اس کی مدد کر سکوں۔ جب میں مطلوبہ جگہ پر پہنچا تو واقعی میں حیران رہ گیا کہ ایک خوبصورت عورت جس نے بناﺅ سنگھار کیا ہے اور دلہنوں والا لباس پہنے کھڑی ہے ۔ میں نے بے اختیار ہو کر پوچھا ! کیا چیخ آپ نے ماری تھی تو میرے اس سوال پر وہ ہنس پڑی اور ایسی ہنسی جیسے فضا میں جلترنگ بج اٹھے ہیں۔ میں جھنجھلا گیااور ذرا غصے بھرے لہجے میں بولا میں نے کوئی لطیفہ سنایا ہے جو تم میری بات پر ہنس رہی ہو تو وہ بولی‘ سرور ( استاد محترم) میں تمہارے انتظار میں کب کی یہاں کھڑی ہوں۔ آﺅنا! میرے قریب آﺅ ۔ میں نے اس عورت سے پوچھا کہ تم کیسے میرا نام جانتی ہو اور دوسری بات کہ تمہارے قریب آﺅں تو میں یہ تمہاری خواہش پوری نہیں کر سکتا کیونکہ تم میرے لئے نا محرم ہو ۔ وہ عورت پھر ہنس کر بولی‘ چلو تم نہیں آتے تو میں تمہارے پاس آتی ہوں یہ کہہ کر وہ میری طرف بڑھی تو میری نظر اس کے ننگے پاﺅں پرپڑی یہ دیکھ کر کر میرے اوسان خطا ہو گئے کیونکہ اس عورت کے پاﺅں الٹے تھے۔ یہ دیکھنا تھاکہ مجھے پسینہ آگیا اورمیں وہاں سے دوڑ پڑا اور اتنی تیز رفتاری سے بھاگا کہ مجھے کچھ ہوش نہ رہا۔ شکر ہے میں اس عورت کی جانب بڑھا نہیں تھا۔ جب میں دوڑ رہا تھا تو میرے کانوں میں اس عورت کے یہ الفاظ سنائی دیئے کہ تم خوش قسمت ہو کیونکہ تم نے میری طرف آنے کی غلطی نہیں کی۔ اگر تم میرے پاس آ جاتے تو بچ کر نہیں جا سکتے تھے۔ اس واقعہ کو کافی عرصہ گزر چکا ہے مگر جب بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے تو میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اب میں نے سنسان اور اندھیری جگہوں پر جانا بالکل چھوڑ دیا ہے۔ اب ہمارے استاد جب بھی ملتے ہیں تو ہمیں آیت الکرسی یاد کرنے کو ضرور کہتے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 114 reviews.