گھر میں گھٹن ہے
٭ہمارے بڑے بھائی نے تین سال تک ایک لڑکی کو پسند کیا اور پھر اب اس سے شادی کر لی۔ وہ ہماری ہم زبان بھی نہیں ‘ اس کے خاندان کا بھی ہمیں نہیں معلوم بلکہ ہم تو ان لوگوں سے ملتے بھی نہیں۔ بھابھی‘ بھائی کے ساتھ اکیلی چلی جاتی ہیں۔ جب سے بھابھی آئی ہیں امی گم سم سی ہو گئی ہیں‘ ہر وقت صدمے سے نڈھال رہتی ہیں۔ گھر میں عجیب طرح کی گھٹن سی ہے۔ سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں‘ کوئی کسی سے نہیں بولتا۔ پچھلے دنوں میری دوست آئی تو وہ کہنے لگی کہ تم اپنی امی کو ماہر نفسیات کو دکھاﺅ۔ (فریدہ....سیالکوٹ)
٭آپ کی بھابھی کا تعلق خواہ کہیں سے بھی ہو‘ اب وہ آپ کے گھر کی فرد ہیں‘ آپ کے خاندان میں شامل ہیں‘ ان کی عزت کریں۔ ایک لڑکی جب شادی کے بعد سسرال آتی ہے تو وہ شوہر اور سسرال والوں سے توقع رکھتی ہے کہ وہ اس کے ساتھ محبت اور خلوص سے پیش آئیں گے۔ آپ کو چاہیے کہ بھابھی سے دوستانہ تعلقات پیدا کریں۔ مختلف موضوعات پر گفتگو کریں‘ اس طرح کہ ان کے دل میں آپ لوگوں کیلئے جگہ بن جائے گی اور وہ آپ کو اپنا سمجھیںگی۔ اپنی والدہ سے بھی مختلف معاملات پر بات کرتی رہیں تاکہ وہ زندگی میں دلچسپی لیں اور ان کی خاموشی میں کمی آئے۔ کسی ایک کی کوشش سے گھر کے ماحول میں خوشگوار تبدیلی آ سکتی ہے۔ والدہ کے سلسلے میں آپ اپنے فیملی ڈاکٹر سے بھی مشورہ کر سکتی ہیں۔ ہو سکتا ہے گھر کا ماحول بہتر ہونے سے ان کے مزاج میں بہتری آجائے۔
یہ تو سزا ہوئی
٭ میرا ایک ہی بیٹا ہے اور وہ من مانی کرتا ہے۔ میں نے اس کے کمپیوٹر کے استعمال پر پابند لگا دی ہے‘ ٹیلی فون میں تالا ہے‘ موبائل فون تو دلوایا ہی نہیں‘ اس نے انٹر سائنس کر لیا ہے‘ اب یونیورسٹی میں داخلہ لینا چاہتا ہے لیکن میں کالج سے بی ایس سی کروانے کی کوشش میں ہوں۔ بچپن سے میں نے اسے کسی بھی طرح کی آزادی نہیں دی کہ کہیں وہ خود کو اکلوتا اور لاڈلا نہ سمجھ لے۔ میں اس کی بہتر تربیت کی کوشش کرتا رہا مگر مجھے افسوس ہوتا ہے جب وہ اپنے معاملات و مسائل پر اپنی ماں سے بات کرتا ہے اور مجھ سے سب کچھ چھپاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا کوئی دوست اس وقت گھر پر نہیں آتا جب میں گھر میں ہوتا ہوں‘ میرا نفسیاتی مسئلہ یہ ہے کہ مجھے اسے دیکھ کر غصہ آتا ہے۔ (محمد اقبال....لاہور)
٭اس حقیقت پر غور کریں کہ من مانی کون کر رہا ہے۔ آپ والد ہیں با اختیار ہیں‘ بیٹے پر ہر چیز کا استعمال بند کیا ہوا ہے۔ آج کے دور میں موبائل فون‘ کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال اس قدر عام ہے کہ ان چیزوں سے مستقل طور پر روکنا بچے کو سزا دینا ہے۔ بیٹا یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اجازت دینی چاہیے۔ بچپن میں آزادی نہیں دی لیکن اب تو وہ عمر کے اس دور سے گزر رہا ہے کہ ایک حد تک خود مختار ہونا چاہیے۔ یوں لگتا ہے کہ بہتر تربیت کی کوشش نے اسے آپ سے دور کر دیا ہے‘ اسی لئے وہ اپنے معاملات پر آپ سے بات نہیں کرتا۔ بچوں کو دوست بنانا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اس طرح رہنمائی آسان ہوتی ہے۔
اپنی ہی پرواہ نہیں
٭چند ماہ قبل میری شادی ہوئی ہے۔ ایک روز ہم لوگ گھر والوں کے ساتھ پکنک پر جا رہے تھے کہ میری بیوی کی طبیعت بگڑ گئی‘ اس نے رونا شروع کر دیا۔ گھر آ کر عجیب طرح باتیں کرنے لگی۔ میں نے سمجھایا تو اور بگڑ گئی۔ اس قدر ناراض ہوئی کہ گھر کی چیزیں توڑنے لگی۔ میری امی اور بہنیں تو بہت غصے میں آ گئیں‘ فوراً ہی مجھے بیوی کو میکے چھوڑ کر آنا پڑا۔ ایک ہفتے بعد اسکی طبیعت سنبھل گئی تو واپس لے آیا لیکن دوبارہ اس نے ویسی ہی حرکتیں شروع کر دیں۔ میرے دوست نے کہا کہ اسے ڈپریشن ہوا ہوگا لیکن بلا سبب شدید غصہ توڑ پھوڑ اور شوہر پر شک کرنا سمجھ میں نہیں آیا۔ گھر والے کہتے ہیں کہ وہ فریب کرتی ہیں‘ طبیعت خراب نہیں ہے۔ ان ہتھکنڈوں سے علیحدہ رہنا چاہ رہی ہے مگر میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کیونکہ اس دوران اسے اپنی بھی پرواہ نہیں ہوتی۔ نہ اپنے حلئے کا خیال رہتا ہے‘ نہ کھانے پینے کا احساس‘ لگتا ہے وہ کہیں کھو گئی ہے کہ اسے اپنا بھی ہوش نہیں ہے۔ (عبدالرزاق....ملتان)
٭عام طور پر ذہنی امراض کا شکار خواتین کے سسرال والے اسی طرح کی غلط فہمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ آپ اپنی بیوی کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے سسرال والوں سے بات کریں‘ اگر انہوں نے کسی ڈاکٹر کو دکھایا ہے تو معلومات کیجئے اور پھر خود اس کے نفسیاتی علاج میں دلچسپی لیں۔ جس طرح بعض اوقات کسی ایک شخص کو کئی جسمانی امراض ہو جاتے ہیں‘ اسی طرح ایک ہی وقت میں دو یا زیادہ ذہنی امراض بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ تشخیص کے بعد ہی معلوم ہوگا۔
میں ہی متاثر ہوں
٭ میں بچپن ہی سے دوست بنانے میں ماہر ہوں۔ میٹرک تک تو محلے کی لڑکیاں جو ساتھ ہی اسکول میں بھی پڑھتی تھیں دوست رہیں‘ اب کالج میں آ گئی ہوں۔ یہاں ایک آزاد خیال لڑکی سے دوستی ہو گئی اور اس کا رنگ میری شخصیت پر آنے لگا یعنی میں نے بال سیٹ کروا لئے‘ میک اپ کرنے لگی‘ کپڑوں کا انتخاب بھی جدید ہو گیا۔ اب گھر والے غصے میں آ گئے‘ خاص طور پر بڑے بھائی اور امی ناراض ہیں کہ اس لڑکی سے دوستی ختم کردوں جبکہ لڑکی کو میری پروا نہیں۔ اس کے تو لڑکے بھی دوست ہیں‘ میں ہی اس سے متاثر ہوں۔ (شائستہ.... راولپنڈی)
٭ غیر جانبدار ہو کر سوچیں کہ والدہ اور بھائی آپ کی نئی دوستی پر کیوں ناراض ہیں‘ ضرور کوئی وجہ ہو گی ۔ جس لڑکی کے دوستوں میں لڑکے ہوں وہ آپ کیلئے مشکل بن سکتی ہے۔ جسے آپ کی پرواہ نہیں وہ کس طرح کی دوست ہے۔ بہتر ہے اس یکطرفہ دوستی کو ختم کردیا جائے۔ اچھی لڑکیوں کو دوست بنائیں ۔ آپ کی عمر میں دوستوں کی بہت اہمیت ہوتی ہے کیونکہ اس عمر میں انسان پر صحبت کا بہت جلدی اثر ہوتا ہے اور ہم عمر لوگوں کا رنگ شخصیت پر لاشعوری طور پر ہی آ جاتا ہے۔ نہ چاہتے ہوئے بھی ہم جیسے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں‘ ویسے بننے لگتے ہیں۔ والدین آپ کے بارے میں زیادہ بہتر سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔ اگر کسی کی دوستی آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے تو انہیں نصیحت کرنے اور ایسی دوستی کو ختم کروانے کا حق حاصل ہوتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 110
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں