قوم کی تعمیر کے معاملہ میں ہم کو چاہیے کہ ہم بیل کی طرح نہ پھیلیں بلکہ درخت کی طرح بڑھنے کی کوشش کریں۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی دنیا میں ہر قسم کی عملی مثالیں قائم کردی ہیں۔ مثلاً اس نے درختوں میں دو قسم کے درخت بنائے‘ ایک بیل اور دوسرے بڑے بڑے پھل دار درخت۔ بیل مہینوں میں پھیلتی ہےاور پھر مہینوں میں ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس درخت سالوں میں تیار ہوتا ہے اور پھر سالوں اور بعض اوقات صدیوں تک زمین پر قائم رہتا ہے۔ اس طرح دو مختلف قسم کی مثالیں کھڑی کرکے قدرت کی طرف سے ہمیں پیغام دیا جارہا ہے کہ ہم کیا طریقہ اختیار کریں اور کون سا طریقہ اختیار نہ کریں‘ کون سا کامیابی کا راستہ ہے اور کون سا ناکامی کا راستہ۔ قوم کی تعمیر کے معاملہ میں ہم کو چاہیے کہ ہم بیل کی طرح نہ پھیلیں بلکہ درخت کی طرح بڑھنے کی کوشش کریں۔ بیل کا یہ حال ہوتا ہے کہ وہ آناً فاناً بڑھتی ہے مگر چند ہی مہینوں میں سوکھ کر ختم ہوجاتی ہے۔ ابتدا میں چاہے وہ ایک فرلانگ تک پھیلی ہوئی نظر آئے مگر آخر کار وہ قدموں کے نیچے بھی دکھائی نہیں دیتی۔ اس کے برعکس درخت کا یہ حال ہوتا ہے کہ اگرچہ وہ سالہا سال کے انتظار کے بعد تیار ہوتا ہے مگر اس کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں وہ جتنا اوپر دکھائی دیتا ہے اتنا ہی وہ زمین کے اندر بھی چھپا ہوتا ہے۔ وہ سطح زمین سے گزر کر اس کی گہرائیوں سے اپنے لیے غذا حاصل کرتا ہے کوئی درخت جب ایک بار تیار ہوجاتا ہے تو پھر وہ سو سال تک لوگوں کو اپنا پھل اور اپنا سایہ دیتا رہتا ہے۔ اس سے لوگوں کو صرف فائدہ ملتا ہے کسی اعتبار سے بھی وہ لوگوں کیلئے نقصان کا سبب نہیں بنتا۔ وہ لوگوں کے لیے کسی قسم کا مسئلہ کھڑا نہیں کرتا۔ اسی طرح قوم کی تعمیر میں توسیع سے زیادہ استحکام کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ استحکام کے بغیر توسیع ایسی ہی ہے جیسے بنیاد کے بغیر مکان کی تعمیر۔ جو معاملہ درخت کا ہے وہی انسانی زندگی کا بھی ہے اگر آپ ٹھوس اور دیر پا تعمیر چاہتے ہیں تو اس کیلئے آپ کو صبر آزما انتظار کے معاملہ سے گزرنا ہوگا اور لمبے عرصہ تک مسلسل محنت کرنا پڑے گی۔ لیکن اگر آپ بچوں کا گھروندا بنانا چاہتےے ہیں تو پھر صبح و شام میں ایسا گھروندا بن کر تیار ہوسکتا ہے البتہ ایسی حالت میں آپ کو اس حادثہ کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار رہنا چاہیے کہ جتنی دیر میں آپ کا گھروندا بن کر کھڑا ہوا ہے اس سے بھی کم مدت میں وہ دوبارہ زمین بوس ہوجائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں