روزانہ تین سیب کھانے سے ڈائٹنگ کرنے والے افراد میں کھانے کی اشتہا کم ہونے لگتی ہے۔ کم حراروں اورچکنائی سے پاک ہونے کی وجہ سے یہ وزن میں خاطر خواہ کمی کرسکتا ہے۔ اس میں موجود پیکٹن نامی عنصر کاربوہائیڈریٹ کا امتزاج رکھتا ہے۔ کولیسٹرول کو بڑھنے نہیں دیتا دمہ اور ذیابیطس سے بچاؤ بھی کرتا ہے۔
لال‘ سبز اور رسیلے سیبوں کا موسم آگیا ہے۔ سیب اس موسم کی سوغات ہیں جس میں لوگوں کی طبیعت میں شوخی در آتی ہے اور کھانے پینے کی طلب بڑھتی ہے۔ ہمارے یہاں ایک محاورہ سیب کے حوالے سے بہت مشہور ہے یعنی ’’روزانہ ایک سیب کھائیے اور کبھی معالج کے پاس نہ جائیے‘‘ یہ محاورہ سوفیصد درست ثابت ہوچکا ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ 1866ء میں ویلز کی قدیم تہذیب میں یہ محاورہ کچھ یوں کہا جاتا ہے کہ ’’روزانہ سونے سے قبل ایک سیب کھانے سے آپ معالج کے منہ کا نوالہ بن جانے سے بچ جائیں گے۔‘‘ یقیناً آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہر سال ایک دن سیبوں کے اعزاز میں مختص کیاجاتا ہے‘ ’’ایپل ڈے‘‘ کے نام سے برطانیہ میں سیبوں کی مختلف اقسام کی نمائش کی جاتی ہے۔ 1990ء سے 21 اکتوبر کو یہ دن منایا جاتا ہے اس دن کا مقصد برطانوی سیب کی تشہیر ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسے خریدیں اور بین الاقوامی منڈی میں ان کی کھپت بڑھے۔سیب میں اینٹی آکسیڈینٹ (مانع تکسید) کی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو چھاتی‘ جگر‘ بڑی آنت‘ پھیپھڑوں کے کینسر اور امراض قلب سے محفوظ رکھتی ہے۔ کولیسٹرول کی سطح کو قابو میں رکھنے کی خصوصیت ہے۔ (Flavanoids)نامی کیمیائی عنصر اور سیب میں وٹامن سی کی موجودگی کے سبب امراض قلب اور اسٹروکس کے خطرے میں 26 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔ روزانہ تین سیب کھانے سے ڈائٹنگ کرنے والے افراد میں کھانے کی اشتہا کم ہونے لگتی ہے۔ کم حراروں اورچکنائی سے پاک ہونے کی وجہ سے یہ وزن میں خاطر خواہ کمی کرسکتا ہے۔ اس میں موجود پیکٹن نامی عنصر کاربوہائیڈریٹ کا امتزاج رکھتا ہے۔ کولیسٹرول کو بڑھنے نہیں دیتا دمہ اور ذیابیطس سے بچاؤ بھی کرتا ہے۔ اسے چبانے سے مسوڑھوں اور دانتوں کی ورزش ہوتی ہےاور وہ صحت مند رہتے ہیں۔ مرغن کھانوں کے بعد ہونے والی معدے کی تیزابیت کو سیب کھا کر کم کیا جاسکتا ہے۔سیب کھانے سے سن یاس کے دور سے گزرنے والی خواتین میں اوسٹیوپروسس کے امکانات کافی حد تک زائل ہوسکتے ہیں۔ سیب میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس جسم میں شکر کو متوازن رکھتی ہے۔ سیب کھانے والی خواتین کی زرخیزی بڑھ جاتی ہے ان میں حمل ضائع ہونے کے امکانات نہایت کم رہ جاتے ہیں اور بچے کی پیدائش کے بعد جسم پر نمودار ہونے والے نشانات پر سیب رگڑنے سے کچھ ہی عرصہ میں یہ غائب ہوجاتے ہیں۔ اس پھل میں ایلزائمر‘ پارکنسن اور ڈائمینشیا جیسی عصبی بیماریوں سے لڑنے کی قوت موجود ہے۔ سیب کا درخت کم از کم چار سال بعد پھل دینے کے قابل ہوتا ہے۔ ہر دس سے پندرہ سال بعد سیب کے پرانے درخت کو نئے پودے سے تبدیل کردیا جاتا ہے۔ ایک سیب میں دس فیصد کاربوہائیڈریٹ‘ چار فیصد وٹامن اور معدنیات اور اسی فیصد پانی موجود ہوتا ہے جبکہ اس کے چھلکے میں ریشہ پایا جاتا ہے۔ ایک درمیانے سائز کے سیب میں تقریباً چالیس غذائی حرارے موجود ہوتے ہیں۔ چھلکا اتارنے کے باوجود بھی اس میں وٹامن سی کی اچھی خاصی مقدار باقی رہتی ہے جو ہاضمے میں مدد دیتی ہے۔ ذرا احتیاط بھی!: سیب کھانے سے پہلے اچھی طرح دھولیں کیونکہ انہیں محفوظ رکھنے کیلئے کاشت کار کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ کرتے ہیں ان کا رنگ و روپ چمکانے کیلئے مخصوص ویکس سے پالش بھی کی جاتی ہے لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ہمیشہ سیب استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح صاف پانی سے دھولیا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں