Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

سردیوں کے آغاز پرہی خود کو مضبوط بنائیے

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2016ء

سیدھی کھڑی ہوجائیں دونوں پائوں تقریباً ایک فٹ کھلے رکھیں۔ اب آہستہ آہستہ نیچے جھکیں اور پائوں کو ہاتھ لگانے کی کوشش کریں لیکن ٹانگوں میں خم نہیں آنا چاہئے۔ شروع میں آپ زیادہ جھک نہیں پائیں گی لیکن آہستہ آہستہ یہ ورزش بالکل آسانی سے کرسکیں گی۔

جسمانی صحت اور تندرستی کیلئے ورزش بے پناہ اہمیت کی حامل ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ورزش کے فوائد اور اہمیت کے بارے میں عام لوگوں میں کوئی خاص دلچسپی نہیں پائی جاتی۔ اکثر لوگ ورزش کو نوجوانوں یا کھلاڑیوں کا مشغلہ تصور کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ عام لوگوں کو ورزش کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ورزش ہمارے جسم کی بنیادی ضرورت ہے۔ انسانی جسم حرکت کرنے اور استعمال کرنے کیلئے بنایا گیا ہے اور اسے متحرک نہ رکھاجائے یا کم استعمال کیا جائے تو اس کی قدرتی طاقت اور خوبیاں کم ہونے لگتی ہیں۔ جہاں تک ورزش کے حوالے سے خواتین کے رویے کا تعلق ہے تو وہ اس بارے میں مردوں سے بھی ز یادہ بے پروائی کامظاہرہ کرتی ہیں۔ عام طور پر ان کا خیال ہے کہ گھریلو کام کاج ہی سے ان کی اتنی ورزش ہوجاتی ہے کہ انہیں الگ سے کسی ورزش کی ضرورت نہیں لیکن حقیقت میں یہ انداز فکر درست نہیں۔ اگرچہ گھریلو کام کاج سے جسم کو حرکت ملتی ہے لیکن یہ حرکت باقاعدہ اور منظم نہیں ہوتی جو ورزش کا بنیادی مقصد ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم ورزش کو اپنے معمولات میں شامل کرلیں تو ہم نہ صرف کئی بیماریوں اور موٹاپے کے مسائل سے بچ سکتے ہیں بلکہ اس سے ہماری توانائی اور کام کرنے کی صلاحیت بھی کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ یہ توانائی دراصل ہمارے جسم میں موجود ہوتی ہے لیکن ورزش نہ کرنے سے ہم اس سے محروم رہ جاتی ہیں جس سے نہ صرف ہماری کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ کئی بیماریاں بھی گھیر لیتی ہیں۔ اکثر خواتین کا یہ خیال ہوتا ہے کہ ورزش کیلئے بہت زیادہ وقت دینا پڑتا ہے یا اس کیلئے کسی پارک میں جانا ضروری ہے اور چونکہ ان کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا اور کسی پارک میں جانا بھی ممکن نہیں۔ اس لئے وہ ورزش کے خیال ہی سے کنارہ کشی کرلیتی ہیں۔ مگر یہ خیال بھی درست نہیں۔ ورزش کیلئے بہت زیادہ وقت کی ضرورت ہوتی ہے نہ کسی خاص جگہ کی۔ عام گھریلو خواتین کیلئے روزانہ پندرہ بیس منٹ کی ورزش خاصی ہوتی ہے جو وہ اپنے گھر میں آسانی سے کرسکتی ہیں۔ جہاں تک یہ مسئلہ ہے کہ ورزش کیسے کی جائے تو آئیے آج ہم خواتین کیلئے چندآسان اور مفید ورزشیں بتاتے ہیں جو وہ آسانی سے کرسکتی ہیں اور اپنی صحت و توانائی کو بہتر بناسکتی ہیں۔ ورزش کا ایک اہم اصول یہ ہے کہ جب کوئی پہلی بار ورزش کرتا ہے تو آغاز ہلکی پھلکی ورزش سے کرنا چاہئے تاکہ جسم اس کا عادی ہوجائے۔ بعدازاں اس کو بتدریج بڑھایا جاسکتا ہے۔ درج ذیل ورزشیں خاصی آسان ہیں جن سے خواتین آسانی سے آغاز کرسکتی ہیں۔
سیدھی کھڑی ہوجائیں دونوں پائوں تقریباً ایک فٹ کھلے رکھیں۔ اب آہستہ آہستہ نیچے جھکیں اور پائوں کو ہاتھ لگانے کی کوشش کریں لیکن ٹانگوں میں خم نہیں آنا چاہئے۔ شروع میں آپ زیادہ جھک نہیں پائیں گی لیکن آہستہ آہستہ یہ ورزش بالکل آسانی سے کرسکیں گی۔ آغاز میں یہ ورزش چھ سے آٹھ مرتبہ کریں۔ ایک ہفتہ بعد تعداد بڑھا لیں۔ پائوں ملاکر سیدھی کھڑی ہوجائیں، دونوں بازو بالکل سیدھے رکھیں۔ اب اپنا دایاں گھٹنا آہستگی سے اٹھائیں اور جتنا اوپر اٹھاسکتی ہیں لے جائیں اور اس کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر جسم کے ساتھ دبائیں۔ کمر سیدھی رکھیں، پھر ٹانگ کو آہستہ آہستہ نیچے کرلیں اور اب بائیں ٹانگ کے ساتھ یہی ورزش کریں یہ ورزش باری باری دونوں ٹانگوں سے چھ سے آٹھ مرتبہ کریں۔ ایک ہفتہ کے بعد تعداد بڑھالیں۔سیدھی کھڑی ہوکر اپنے بازو دہرے کرکے کندھوں کے برابر لے آئیں۔ مٹھیوں کو مضبوطی سے بھینچ لیں۔ اب کہنیوں کو پیچھے لے جائیں اور کمر سیدھی رکھیں۔ سر میں بھی خم نہ آئے آغاز میں یہ عمل دس سے بارہ مرتبہ دہرائیں۔ دونوں بازوئوں کو گردن کے پیچھے لے جاکر سیدھی کھڑی ہوجائیں۔ ٹانگوں میں فاصلہ رکھیں اب ایسی حالت میں دائیں جانب اتنا جھکیں جتنا آپ جھک سکتی ہیں۔ اس کے بعد سیدھی ہوکر یہی عمل بائیں جانب دہرائیں۔ اس ورزش کا آغاز د ائیں اور بائیں چھ، چھ مرتبہ کریں۔ فرش پر سیدھی کھڑی ہوجائیے، اس انداز سے کہ آپ کی ٹانگیں درمیان سے بآسانی کھل سکیں۔ دونوں بازوئوں کو کندھے کے برابر ہوا میں پھیلادیں۔ اب آہستہ آہستہ دائیں جانب جھکیں پہلے ہاتھ سے گھٹنے کو پکڑیں پھر آہستہ آہستہ ہاتھ آگے کی جانب جھکیں پہلے ہاتھ سے گھٹنے کو پکڑیں پھر آہستہ آہستہ ہاتھ آگے کی جانب بڑھاتی جائیں، پنڈلی اور پھر ٹخنے کو پکڑنے کی کوشش کریں۔ دوسرا بازو فضا میں بلند کریں اس پوزیشن میں دس سیکنڈ تک رہیں، پھر یہی عمل بائیں جانب جھک کر کریں۔ اس عمل کو باری باری پانچ سے سات مرتبہ کریں۔ ورزش ختم کرتے وقت جھٹکے سے کبھی کھڑی نہ ہوں۔ بلکہ آہستہ آہستہ اپنی پہلی والی صحیح پوزیشن میں آئیں۔ ورنہ بازوئوں کو پہلوئوں میں لے لیں اور ٹانگیں جوڑ کر آرام دہ حالت میں آجائیں۔
چہل قدمی دماغ کو صحت مند رکھتی ہے
جو خواتین جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر بھی زیادہ دن جوان رہنا چاہتی ہیں انہیں تحقیق کاروں نے مشورہ دیا ہے کہ روز انہ کے معمول میں چہل قدمی (جوگنگ) کو بھی شامل کرلیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پابندی سے واک یعنی چہل قدمی کرنے والے یادداشت کی خرابی اور ذہنی انحطاط سے زیادہ عمر تک محفوظ رہتے ہیں۔ تحقیق کاروں کو اندازہ ہوا کہ اگر ہفتے کے دوران اپنی واک میں صرف ایک میل کا اضافہ کرلیا جائے تو عمر میں اضافے کے باعث ہونے والے ذہنی انحطاط میں تیرہ فی صد کمی کا امکان پیدا ہوجائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران دماغ کی جانب تازہ آکسیجن آمیز خون کی روانی بہتر ہوجاتی ہے۔
سائنسدانوں نے تقریباً چھ ہزار خواتین کی ذہنی کارکردگی سے متعلق معلومات جمع کیں جن کی عمر پینسٹھ سال یا اس سے اوپر تھی۔ آٹھ سال بعد پھر انہی خواتین کی ذہنی صحت کے بارے میں معلومات جمع کی گئیں دیکھا یہ گیا کہ سب سے زیادہ چہل قدمی کرنے والوں کی ذہنی کارکردگی میں خاصا فرق تھا۔ ایک تحقیق کار نے کہا کہ ضروری نہیں کہ طویل فاصلے تک دوڑا جائے اور یہ بھی دعویٰ نہیں کیا جارہا کہ ہفتے میں دس میل دوڑ لینے سے ذہنی انحطاط کا امکان صفر رہ جائے گا۔ کہنے کا مطلب بس اتنا ہے کہ اعتدال کے ساتھ ورزش کرلی جائے تو اس سے بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ نیز جسمانی سرگرمی جس قدر زیادہ ہوگی اتنا ہی زیادہ ذہنی انحطاط سے ہم محفوظ رہیں گے البتہ تھوڑی بہت ورزش بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ سائنسدانوں نے اپنی تحقیق کے دوران جن خواتین کے بارے میں معلومات جمع کیں ان میں سے کچھ تو ورزش کے طور پر چہل قدمی یا تیز قدمی کرتے تھے، لیکن کچھ کا چلنا پھرنا ان کے معمول کے کاموں کے سلسلے میں تھا۔ کچھ ایسی خواتین بھی تھیں جو باغ بانی کرتی تھیں، ٹینس ،گالف کھیلتی تھیں یا زینہ چڑھتی اترتی تھیں، سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جس سرگرمی سے بھی حرارے جلیں، وہ دماغ کیلئے مفید ہوتی ہے۔ اس بات کےشواہد پہلے سے موجود ہیں کہ چہل قدم سمیت درمیانے درجے کی ورزشوں سے عورتوں اور مردوں دونوں الزائمر (Alzheimer) کی بیماری کا امکان ڈرامائی طورپر کم ہوسکتا ہے۔
بعض تحقیقی مطالعوں سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ ہلکی اور درمیانے درجے کی پستی (ڈیپریشن) میں افاقے کیلئے ورزش بھی اسی قدر موثر ہے جتنی کہ دوائیں۔

 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 200 reviews.