اب ہمیں کارخانے کیلئے ایک ایماندار منیجر کی ضرورت ہے کئی لوگوں نے آپ کی تعریف کی ہم ابھی آپ کو دس ہزار روپے ماہانہ دیں گے اور بعد میں آپ کو کارخانہ میں شریک کرلیں گے اگر آپ تیار ہوں تو یہ دس ہزار روپے پہلے مہینہ کی تنخواہ پیشگی لے لیجئے‘ یہ کہہ کر دس ہزار روپے یونس بھائی کی طرف بڑھائے
گائوں میں بڑا مکان فروخت کرکے دہلی میں پچاس گز کا مکان خریدا مگر پھر بھی پانچ سال کی تین ہزار روپے ماہانہ کی قسطیں طے کرنا پڑیں‘ گزشتہ ماہ بیمار بوڑھی ماں کے علاج میں کافی خرچ ہوگیا‘ اس لیے پراپرٹی ڈیلر کو قسط نہ دی جاسکی‘ اگلے ماہ بھی اسی طرح گزرا پہلی تاریخ کو تنخواہ ملی تو اچانک پراپرٹی ڈیلر مل گیاا ور سخت سست سنایا‘ مجبوراً اس بیچارے نے چھ کے چھ ہزار روپے جو مکمل تنخواہ تھی اس کی قسط جمع کرادی‘ آج کی تنخواہ دے کر مالک نے معذرت بھی کرلی کہ ہمارے یہاں کام نہیں رہا اب کسی دوسری جگہ کام دیکھ لینا مگر گھر والدہ کھانے پینے کے سامان کا انتظار کررہی ہوگی اس لیے وہ گھر جانے کے بجائے مسجد پہنچے دو رکعت صلوٰة الحاجت پڑھی‘ بہت دعا مانگی‘ بارالٰہی میں آپ پر ایمان لایا ہوںاور جب میں آپ کے علاوہ در در کی پوجا کرتا تھا اس وقت میں کسی سے سوال نہیں کرتا تھا آپ خوب جانتے ہیں مجھے اپنے والد سے سوال کرتے ہوئے شرم آتی تھی اب میں آپ کے علاوہ کسی سے اپنی فریاد کیسے کرسکتا ہوں بہت دیر تک دعا مانگ کر گھر کی طرف واپس جانے کیلئے جوتے پہنے تودیکھا کہ جوتوں کے برابر میں پانچ سو روپوں کا نوٹ پڑا ہے‘ جوتے سے اٹھایا اور خیال آیا کہ میرے اللہ نے میری سن لی‘ دل مطمئن ہوا کہ دو چار روز کے کھانے کا نظم ہوجائے گا‘ مسجد سے نکل کر کچھ دور دکان تھی خیال کیا کہ کچھ آٹا وغیرہ خرید لوں مگر اچانک خیال آیا کہ یہ پانچ سو روپے کسی کے گرے ہیں ان کا لینا میرے لیے جائز بھی ہے کہ نہیں واپس مسجد پہنچ کر امام صاحب سے جو ایک مفتی تھے معلوم کیا‘ مفتی صاحب نے کہا کہ یہ کسی کی کھوئی ہوئی رقم ہے آپ کو مسجد میں اعلان کرنا چاہیے آپ کیلئے یہ جائز نہیں۔ پانچ سو کا نوٹ مفتی صاحب کو دیا کہ براہ کرم آپ اس کا اعلان فرمادیں اور جس کا ہو اسے دیدیں۔ گھر واپس آکر اندر کمرے میں جاکر لیٹ گئے‘ والدہ معلوم کرتی رہیں بیٹا آج تنخواہ نہیں ملی۔ جواب دیا ہاں ماں ملی ہے ابھی سامان لاتا ہوں‘ چپکے سے بلک بلک کر روتا رہا‘ ساڑھے دس بجے رات کو دروازے پر کسی نے آواز دی‘ دروازہ کھولا ایک حاجی صاحب محلہ کے ایک صاحب کے ساتھ تھے بولے آپ ہی یونس صاحب ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں‘ حاجی صاحب نے کہا؟ میں آپ کو ایک ہفتہ سے تلاش کررہا ہوں اصل میں بات یہ ہے کہ میرے بیٹے نے ایک کڑھائی کا کارخانہ لگایا تھا وہ دبئی چلا گیا اوروہاںالیکٹرک کمپیوٹرائزڈ مشین لگالی ہے اب ہمیں کارخانے کیلئے ایک ایماندار منیجر کی ضرورت ہے کئی لوگوں نے آپ کی تعریف کی ہم ابھی آپ کو دس ہزار روپے ماہانہ دیں گے اور بعد میں آپ کو کارخانہ میں شریک کرلیں گے اگر آپ تیار ہوں تو یہ دس ہزار روپے پہلے مہینہ کی تنخواہ پیشگی لے لیجئے‘ یہ کہہ کر دس ہزار روپے یونس بھائی کی طرف بڑھائے ابتدا میں یونس بھائی نے تکلف میں منع بھی کیا مگر وہ انہوں نے یونس کی جیب میں ڈال دئیے۔
حاجی صاحب چلے گئے‘ یونس بھائی خوش خوش ہوٹل سے کھانا لائے اور اپنے اللہ کا شکر ادا کیا۔ میرے اللہ آپ کی رحمت کے قربان کہ پانچ سو شریعت کا حکم جان کر واپس کیے بیس گنا گھر پہنچ گئے۔ الحمدللہ اب یونس بھائی اس فیکٹری کے مالک ہیں اوراب ان کے پاس اللہ کا دیا ہوابڑا مکان ہے۔ کتنی سچی بات ہے کہ رزق بقدر مقدر ملتا ہے آدمی اپنی ایمان داری پر جمارہے اور حرام سے بچا رہے تو اللہ تعالیٰ حلال اور طیب کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ قرآن کریم نے کیسی سچی بات فرمائی ہے: ”یعنی تمہارا رزق آسمانوں میں ہے‘ یعنی تمہاری دسترس سے باہر ہے صرف تمہیں اتنا اختیار ہے کہ اسے حلال کرلو یا حرام‘ ملتا اتنا ہی ہے جتنا آسمان سے آئے گا۔ کاش ہم سمجھ سکتے!!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں