یاد رکھئے گا!
صبح کا نشہ بڑا مست ہوتا ہے چاہے وہ عشقِ الٰہی کا نشہ ہو یا شراب خانے کا۔ ہاں جوصبح اٹھ کے اس سے رازو نیاز ہوتے ہیں اور اس سے جو باتیں ہوتی ہیں ان کی لذت اور ان کا نشہ اور اس کا سرورہی علیحدہ ہوتا ہے۔
یاد میں تیری سب کو بھلادوں کوئی نہ مجھ کو یاد رہے
تجھ پہ سب گھر بار لٹادوں خانہ دل آباد رہے
نظر سے اپنی سب کو گرادوں فقط تجھ سے فریاد رہے
یار رہے یا رب تو میرا اور میں تیرا یار رہوں
ہر وقت ذکرو فکر میں تیرے مست رہوں سر شار رہوں
ہوش رہے نہ مجھ کو کسی کا مگرمیں تیرا ہوشیار رہوں
اب اس اللہ کے نیک بندے نے بشرحافی رحمة اللہ علیہ کا نام لیکر شراب خانے میں جاکے آواز دی ‘ایک شخص جھومتا ہوا آیا کہ کیا بات ہے؟ جب یہ خواب بشرحافی کوسنایا تو ایک دم ان کی ہائے نکلی اور بے ہوش ہوگئے اور جب ہوش آیاتو اﷲ نے اپنا دوست بنادیا تھا۔ ایک بسم اﷲ کے ساتھ نسبت ہوئی اور اس کی قدر دانی ہوئی اور اس کا ادب ہوا اﷲ جل شانہ نے یہ مقام عطا فرمادیا۔
اولیاءکے ساتھ نسبت اپنائیں
یاد رکھئے گا! بغیر نسبتوں کے اس زندگی کو گزارنا ایسے ہے جیسے کتے کے گلے میں پٹہ نہیں ہے۔ صحیح بات ہے کہ ایسے شخص جس کیساتھ کملی والے صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت ہی نہیں ہے وہ زندگی کے دن رات کیسے گزار رہا ۔ فرمایا: جس دور میں سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جب اس دنیا سے پردہ فرما جائیں اﷲ اپنے محبوب کو اپنے پاس بلالے اس دور میں کملی والے صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کے سا تھ اپنی نسبت قائم کرے ایسے ہے جیسے ۔
ہر کہ خواہد ہم نشینی با خدا
گو نشیند در حضورِ اولیائ
جو یہ چاہتا ہے کہ ہر وقت سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی خدمت میں بیٹھا رہوں وہ کملی والے کے کسی سچے غلام کو تلاش کرے ان کی صحبت میں بیٹھا رہے وہ ایسے ہی ہے جیسے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں بیٹھا ہواہے‘ حتیٰ کہ وہ اﷲ کے ساتھ بیٹھا ہے۔
قیامت میں نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کااعزاز
یہ نسبتیں بڑی قیمتی ہوتی ہیں۔قیامت کا دن ہوگا 120صفیں لگیں گی اور سارے انبیاءعلیہم الصلوٰة والسلام ہونگے بعض روایات میں آتا ہے سو ا لاکھ انبیاءکرام تھے اور بعض میں آتا ہے ایک لاکھ چالیس ہزارتھے اور بعض میں آتا ہے کہ دو لاکھ سے زیادہ تھے کم و بیش جتنے بھی انبیاءکرام ہیں سارے موجود ہونگے اور آپ حیران ہونگے میرے آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایسی نسبت ہے کہ 80صفیں صرف اس امت کی ہونگی باقی 40صفیں تمام امتوں کی ہوں گی‘ سارے انبیاءکرام علیہم الصلوٰة والسلام کی ہونگی اور اس دن میرے آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ساتھ بڑا اعزاز ہوگا جس نبی علیہ الصلوٰة والسلام کو پتا چلے گا کہ یہ محمدی ہے وہ رشک کریں گے۔
حضرت آدم علیہ الصلوٰة والسلام کو جب اس دنیا میں بھیجا گیا اور اماں حواعلیہا السلام کو جب آپ سے جدا کردیا گیا سالہا سال روتے رہے بعض روایات میں آتا ہے کہ” حضرت آدم علیہ السلام کی کئی سو سال کے بعد دعا قبول ہوئی ایک دفعہ اﷲ جل شانہ سے عرض کیا الٰہی ! جو تیرا اک نبی ہے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے طفیل مجھے معاف کردے۔
اﷲ جل شانہ نے پوچھاکہ آدم (علیہ الصلوٰة والسلام )محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کیسے جانتے ہیں؟ کہا :یا اﷲ! جب آپ نے میرے پتلے کے اندر روح ڈالی اور میں نے آنکھ کھولی اور آنکھ کھولتے ہی سب سے پہلی نظر پڑی تو میں نے لکھا ہوا دیکھا ”لَا اِلَہَ اِلاَّ اللّٰہُ مَحَمَّد رَّسُولُ اللّٰہُ“! تو میں نے کہا: کوئی ایسی ہستی ہے جس کے ساتھ اﷲ جل شانہ نے اپنا نام لگایا ہوا ہے میرے اندربات آگئی کہ کوئی ایسی عظیم ہستی ہے تو میں نے اس عظیم ہستی کے وسیلے سے اﷲ جل شانہ سے دعا کی اور اﷲ نے میری دعا قبول فرمائی۔
اماں حو ااور حضرت آدم علیہ السلام جبل رحمت پر ملے پھر دونوں مکہ مکرمہ کی طرف گئے ان کو رات مزدلفہ میںپڑگئی (مزدلفہ کہتے ہیں ایک چادر کو ایک چادر میں دونوںلیٹے ان کو اس جگہ حاجی کے لئے رات کا قیام لازم قرار دیدیا گیا ) پھر یہ حضرات مکہ مکرمہ تشریف لے گئے اور اس سے بھی عجےب بات سنیں!۔ فرمایا قیامت کے دن حضرت آدم صلوٰة السلام کی خواہش ہوگی جب مجھے پکارا جائے تو آدم نہ پکارا جائے جس نبی علیہ الصلوٰةو السلام جو کہ میری آل واولاد میں ہیں ان کے طفیل مجھے توبہ اور معافی ملی اور اﷲ کی رحمتیں پھر سے متوجہ ہوئیں لہٰذا ان کی نسبت کے ساتھ پکارا جائے فرمایا آدم علیہ الصلوٰة والسلام کو قیامت کے دن ابو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پکارا جائے گا‘ آدم نہیں پکارا جائے گا تو آدم علیہ الصلوٰة والسلام کھڑے ہوجائیں گے محمدی صلی اللہ علیہ وسلم نسبت اتنی قیمتی نسبت ہے۔ ا ﷲ والو! یہ محمدی نسبت اتنی قیمتی نسبت ہے اتنی مبارک نسبت ہے۔
اپنی نسبتوں کوبدلیں!
اپنی نسبتوں کو بدلیں !کہیں ایسا نہ ہو بیت الخلاءکی اینٹ بن جائیں ‘کہیں ایسا نہ ہو بیت الخلاءکی جگہ بن جائیں۔ ارے اپنی جگہ کو بدلیں مسجد کی جگہ بنالیں اپنے دل کو‘ اپنے من کو‘ اپنے جسم کواینٹوں کی مسجد کی مثال قرار دیدیں اور ان کی برکات حاصل کریں اور ایک چیز یاد رکھئے گا جب تک جدا رہیں گے ناں ان نسبتوں سے ہماری کوئی حیثیت نہیں رہے گی۔
خود کومٹائیں گے تو پا ئیں گے
: جب مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی توسیع ہوئی سن 84یا 89میں غالباََ تو اس وقت جہاں اس کے بیت الخلاءتھے ان کو بھی توڑا گیا اور ان کو توڑ کے ان کی جگہ مسجد کی توسیع کردی گئی نئی عمارتیں خوبصورت سی بنادی گئیں اگر بیت الخلاءاپنی انفرادی حیثیت باقی رکھتے اور کہتے کہ ہمیں نہ کسی فقیر کی ضرورت ہے نہ کسی مشیر کی ضرورت ہے وہ بیت الخلاءہی رہتے جب بیت الخلاءنے اپنی ہستی کو مٹا دیا پھر اﷲ نے انہیں بیت اﷲ بنادیا۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں