مالش کسی اچھی قسم کے دوائی تیل سے بھی کرائی جاسکتی ہے اور اس کیلئے مختلف قسم کے تیل خود گھر ہی پر تیار کئے جاسکتے ہیں۔ مثلاً سخت سردی، بارش وغیرہ میں بھیگنے کی صورت میں اکڑتے اور درد کرتے پنجوں، پنڈلیوں اور گھٹنوں کیلئے لہسن کا تیل بہت مفید ثابت ہوا ہے۔
ہر محنت طلب کام کے بعد دبائو (Stress) بڑھ جاتا ہے۔ جسم بھاری اور دکھن کا شکار لگتا ہے۔ ہر موسم میں یہ کیفیت لاحق ہوسکتی ہے لیکن جاڑہ میں یہ کیفیت کچھ زیادہ ہی گھیر لیتی ہے۔ اس کیفیت سے نجات کی ایک بہترین تدبیر یہ بھی ہے کہ مالش سے کام لیا جائے۔ یہ مالش آپ خود بھی کرسکتے ہیں یا پھر کسی سے کرائی بھی جاسکتی ہے یہ ضروری نہیں کہ مالش کے ماہر سے کرائی جائے ہاں یہ ضروری ہے کہ یہ انسانی مالش ہو گھوڑوں کی طرح ہلنے جلنے کا انداز اختیار نہ کیا جائے ضروری نہیں کہ اس کیلئے کپڑے اتار پھینکے جائیں ہلکے زیر جامے اور کرتے کے ساتھ بھی مالش کرائی جاسکتی ہے دراصل ہاتھوں کے لمس کا یہ سارا کرشمہ ہوتا ہے۔ اسے ’’خشک مالش‘‘ کہتے ہیں۔ مالش کسی اچھی قسم کے دوائی تیل سے بھی کرائی جاسکتی ہے اور اس کیلئے مختلف قسم کے تیل خود گھر ہی پر تیار کئے جاسکتے ہیں۔ مثلاً سخت سردی، بارش وغیرہ میں بھیگنے کی صورت میں اکڑتے اور درد کرتے پنجوں، پنڈلیوں اور گھٹنوں کیلئے لہسن کا تیل بہت مفید ثابت ہوا ہے۔ دس پندرہ منٹ کی مالش سے مفلوج اور بے کار ہوتے ہاتھ پیر معمول پر آجاتے ہیں۔ لہسن کے علاوہ مختلف اشیاء سے بھی تیار کئے جاسکتے ہیں۔ اس کیلئے بنیادی ضرورت تیل کی ہوتی ہے جو مختلف قسم کے ہوسکتے ہیں، مثلاً بادام کا تیل، زیتون کا تیل، تل کا تیل، سورج مکھی کا تیل، سویابین، سرسوں، ناریل اور میٹھی سرسوں(کینولا) کا تیل۔ تیل کی تیاری میں آپ اپنے باورچی خانہ میں موجود اشیاء کے علاوہ خانہ باغ میں موجود پودوں اور درختوں سے بھی کام لے سکتے ہیں۔ پھلوں کے چھلکے، پھولوں کی پتیاں اور مختلف مصالحے بھی بڑی کام کی چیز ثابت ہوتے ہیں۔ آپ مختلف چیزوں کو ملاکر بھی مرکب تیل تیار کرسکتے ہیں، مثلاً لونگوں کے ساتھ لیموں کے چھلکوں کو ملاکر ایک حرارت بخش تیل تیار کیا جاسکتا ہے۔ ان تینوں کی تیاری کا طریقہ بہت آسان ہے لیکن اس کیلئے کچھ وقت ضرور درکار ہوتا ہے۔ جس چیز کا بھی تیل بنانا ہو، اس کیلئے صاف ستھری بوتل لے کر اسے مذکورہ کسی بھی تیل سے تین چوتھائی بھردیجئے اور اب اس میں جس چیز کا بھی تیل بنانا ہو اسے کوٹ کر، کچل کر یا پیس کر شامل کردیجئے اس بوتل کو اچھی طرح بند کرکے اسے کسی گرم اور تاریک جگہ 15 روز کیلئے رکھ دیجئے، اب اس تیل کو چھان کر استعمال کیجئے۔
دار چینی کا تیل:دارچینی صدیوں سے غذائی اور دوائی مقاصد کیلئے استعمال ہورہی ہے۔ اس میں ایک دافع عفونت (اینٹی سیپٹک) جزیوجینو (Eugeno) ہوتا ہے۔ یہ تیل پٹھوں کے درد، اینٹھن کیلئے بہت مفید ہوتا ہے بلکہ ریڑھ، کمر، پیروں اور رانوں پر اس کی مالش سے دوران خون بڑھ کر خاص کمزوری کو بھی دور کرسکتا ہے اپنے پسندیدہ تیل میں عمدہ قسم کی دارچینی توڑ کر ڈال دیجئے اور 15 روز بعد اسے استعمال کیجئے خاص مالش کیلئے اس میں لونگ اور جائفل، جلوتری بھی کچل کر ملائے جاسکتے ہیں۔
پودینے کا تیل:قدیم مصری، عرب اطبا اور اطبائے ہند بھی پودینے کی ٹھنڈک بخش خاصیت کیلئے اسے مختلف انداز میں استعمال کرتے تھے۔ بقراط پودینے کو پیشاب لانے کیلئے تجویز کرتا تھا۔ جسم تھکن سے چور ہوتو پودینے کے تیل کی مالش سے بدن تازہ دم ہوجاتا ہے۔ سردی اور زکام میں آرام کیلئے بھی یہ تیل پیشانی اور سینے پر ملنے سے فائدہ ہوتا ہے، اسی لئے بام میں لازماً شامل کیا جاتا ہے۔ تازہ پودینے کی پتیاں کترکر طریقے کے مطابق تیل تیار کرنا چاہئے۔ زیادہ مؤثر اور خوشبودار بنانے کیلئے زیادہ پودینہ استعمال کرنا چاہئے۔ خشک پودینے سے بھی کام لیا جاسکتا ہے۔ تلسی کے پتوں سے بھی تیل تیار کرسکتے ہیں‘ پودینے کے ساتھ اسے شامل کردینے سے یہ تیل اور بھی مؤثر ہوجاتا ہے۔ اسے نیم گرم کرکے کان کے درد کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔
کینو اور لیموں کا تیل:قدیم طبی کتابوں کے مطابق یونانی ترش پھلوں کے شفا بخش خواص سے خوب واقف تھے، اسی لئے وہ لیموں کو ’’مڈیکا‘‘ کہتے تھے۔ لیموں کے چھلکے باریک کتر کر ناریل کے تیل میں شامل کیجئے۔ آپ چاہیں تو لیموں (پھل) چھلکے سمیت بھی شامل کرسکتے ہیں۔ 15 روز بعد اسے نتھار کر استعمال کرنے سے پیشانی بلکہ سر میں اس تیل کی چند بوندوں کی مالش سے دماغ تازہ ہوجاتا ہے ایک بوتل میں ایک یا دو لیموں کافی ہوتے ہیں ایک صورت یہ بھی ہے کہ لیموں اور کینو دونوں ملا کر تیل تیار کیا جائے یا پھر ان کے
لونگ کاتیل:لونگ کا تیل آج بھی دنیا بھر میں دوائی مقاصد کیلئے استعمال ہورہا ہے۔ یہ ایک خوشبو دار اور حرارت بخش تیل ہوتا ہے۔ جاڑوں میں لیموں اور لونگ کو ملاجلا تیل مالش کی صورت میں حرارت بخشتا ہے۔ تیل کی چھوٹی شیشی میں بیس پچیس لونگ کچل کر ڈالنا کافی ہوتا ہے۔ کچلنے سے اس میں پایا جانے والا روغن تیل میں اچھی طرح شامل ہوجاتا ہے۔ دیگر تیل: اسی ترکیب سے دیگر اشیا کے تیل تیار کئے جاسکتے ہیں۔ ان میں زیادہ فرحت بخش تاثیر کیلئے گلاب، چنبیلی، چمپا، موتیا وغیرہ کے تیل قابل ذکر ہیں۔ گرمی کے موسم میں ملتان کے دھنیے کے تیل کی مالش کی راحت بخشی صدیوں سے مسلمہ چلی آرہی ہے۔ اسی طرح گلاب کے تیل سے مالش دماغ کو تازگی اور جسم کو راحت بخشتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں