کارٹون اور ہماری نئی نسل: ہمارا مشترکہ خاندانی نظام ہے‘ ایک ہی گھر میں چار پانچ بہوئیں رہتی ہیں۔ بچے بھی تین سے لے کر گیارہ سال تک کے ہیں۔ چند ماہ سے میں دیکھ رہی ہوں کہ بچے بگڑتے جارہے ہیں۔ ہر وقت لڑائی جھگڑا کرتے ہیں۔ بچے شرارتی ہوتے ہیں مگر کارٹون دیکھ دیکھ کر ان کی زبان خراب ہوگئی ہے۔ کاغذ کے پرزوں پر نجانے کیا لکھ کرایک دوسرے کو دیتے رہتے ہیں۔ میں نے اپنی ساس سے ذکر کیا تو وہ ناراض ہوگئیں‘ کہنے لگیں: ننھے منے بچے ہیں‘ کارٹون دیکھ کر اگر انہوں نے کچھ لکھ دیا تو کیا ہوگیا؟ آپ ذرا کارٹونوں کے نقصانات پر قلم اٹھائیے‘ ان کی وجہ سے ہماری نئی نسل بگڑ رہی ہے۔ (ام ابوبکر)
مشورہ: جدید دور کے ان کارٹونوں نے واقعی بچوں کی ذہنیت خراب کردی ہے۔ پہلے زمانے میں دادا‘ دادی بیٹھ کر بچوں کو کہانیاں سناتے تھے۔ ان میں اخلاقی سبق ہوتے تھے جو تمام عمر کے ننھے منے ذہنوں پر نقش ہوجاتے تھے۔ اب تو کسی کے پاس وقت نہیں رہا۔ اس زمانے میں جہاں کئی سہولتیں میسر ہیں‘ تو مسائل بھی بہت ہیں۔ ٹی وی پر بچے پروگرام دیکھتے ہیں۔ ان میں کچھ اچھے بھی ہیں۔ بچوں کو کچھ نہ کچھ سکھاتے اور بتاتے ہیں۔ آپ بچوں کو ان کی طرف راغب کریں۔ ان سے کہیے وہ بھی دیکھ کر سیکھیں‘ چیزیں بنائیں اور مصروف رہیں۔ بچوں کو کچھ نہ کچھ سکھاتے اور بناتے رہیں۔ آہستہ آہستہ بچوں کی تربیت کریں۔ بچوں کو ٹی وی سے بچا کر خود وقت دیں اور انہیں اصلاحی کہانیاں سنائیں‘ آج کل کے بچے تو سلام بھی نہیں کرتے‘ زیادہ ہو تو ہاتھ بڑھا دیتے ہیں۔ اسی طرح خداحافظ کے بجائے ہاتھ ہلا کر اشارہ کرتے ہیں۔ گھر میں آتے ہی بستہ پھینک کر کارٹون لگا لیتے ہیں۔ ایک آٹھ سالہ بچی بہت اچھے سکول میں پڑھتی ہے‘ اس کیساتھ ایک لڑکا بھی بیٹھتا ہے۔ پڑھائی میں بہت ذہین‘ امتحان میں بچی کے نمبر کم آئے تو وہ جماعت سے باہر آکر لڑکے کا ہاتھ پکڑ کر کھڑی ہوگئی‘ بولی! میرے نمبر تمہاری وجہ سے کم آئے‘ تم مجھ پر ذرا سی توجہ نہیں دیتے اور میں تمہارے بغیر رہ نہیں سکتی۔ ساری جماعت ہنس ہنس کر تماشا دیکھ رہی تھی۔ ان میں سے ہی کسی نے بچی کے گھر فون کرکے ساری بات بتائی توماں حیران رہ گئی۔ آج کے بچے بہت تیز ہیں‘ اپنی عمر سے کہیں زیادہ۔ آپ گھر والوں سے کچھ نہ کہیے‘بچوں کو اکیلے ٹی وی نہ دیکھنے دیں‘ انہیں پیار سے سمجھائیں۔ اللہ انہیں ہدایت دینے والا ہے۔
کھانسی کا دورہ: موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی مجھے کھانسی کا دورہ پڑتا ہے جو بغیر دواکے ٹھیک نہیں ہوتا۔ سانس کی شدید تکلیف ہوتی ہے۔ مجھے بچپن سے یہ تکلیف ہے۔ اب چالیس سال کا ہوں‘ غریب آدمی ہوں۔ اس کے باوجود پیٹ کاٹ کر سٹیرائیڈز خریدتا ہوں۔ معدہ بالکل خراب ہے۔ کیا یہ تکلیف کبھی دور ہوگی؟ کوئی ٹوٹکہ بتائیے۔ (ج، جھنگ)
مشورہ: دمہ کی تکلیف واقعی جان لیوا ہوتی ہے۔ سانس کی گہری مشق سے بھی فرق پڑتا ہے۔ صبح سورج نکلتے وقت پانچ دس منٹ سانس کی ورزش کرلی جائے تو فرق پڑجاتا ہے۔ اس بیماری کی دوائیاں بھی بہت اور ٹوٹکے بھی۔ کوئی مور کے پر جلا کر علاج کرتا ہے۔ کچے امرود پر آٹا لپیٹ کر آگ میں دباتے ہیں۔ آٹا پک جائے تو اتار کر گرم گرم امرود کالی مرچ‘ نمک کے ساتھ کھاتے ہیں۔ گیارہ دن کھانے سے فرق پڑتا ہے۔ کسی اچھے حکیم سے دوا لیجئے۔ اس کے علاوہ کسی قاری کے پاس آزمودہ نسخہ ہو تو ضرور بتائیں۔ پرانے مرض میں صرف ٹوٹکہ کام نہیں کرتا۔ دمہ کی ادویات حکیموں کے مطب میں مل جاتی ہیں‘ آپ ان سے رجوع فرمائیں۔
بچوں کی ناک اور سردیاں: سردیاں شروع ہوتے ہی میرے بچوں کی ناک بہنے لگتی ہے۔ حالانکہ وہ آٹھ‘دس‘ گیارہ سال کے ہیں۔ پوری سردی یہی حال رہتا ہے۔ مہینے میں کئی دفعہ ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے۔ اس تکلیف کا کوئی علاج بھی ہے یا نہیں؟ میں بہت پریشان ہوکر لکھ رہی ہوں۔ (علینہ‘ گوجرانوالہ)
مشورہ: بچے عموماً سردیوں میں نزلہ زکام میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ بعض دفعہ کھانسی ہوجاتی ہے اور سینہ جکڑا جاتا ہے۔ میرا اپنا تجربہ ہے بچوں کو اگر 14 نومبر سے جنوری فروری تک بچوں کو مچھلی کے تیل کا کیپسول روزانہ کھلا دیا جائے تو بچوں کی صحت برقرار رہتی ہے۔ بازار سے آپ مچھلی کے تیل والی سنہری گولیاں خرید لیجئے۔ مچھلی کا تیل محفوظ طور پر بند ہوتا ہے۔ مچھلی کا تیل پیتے ہوئے بچے گھبراتے ہیں لیکن کیپسول شوق سے کھالیتے ہیں۔ سردی شدید ہوتو ہفتہ میں ایک بارمچھلی ضرور پکائیے‘ مچھلیوں کے سرے صاف کرکے ان کا شوربہ بنائیں۔ نہ ان کو ٹھنڈ لگے گی اور نہ ہی نزلہ ہوگا۔ مچھلی کا تیل بچوں کی ذہانت و کارکردگی کو بھی بڑھاتا ہے۔ آپ بچوں کو کھلائیے‘ ان کی قوت مدافعت بڑھ جائے گی۔ نزلہ زکام سے بھی محفوظ رہیں گے۔
دانت اور سردرد:پچھلے دنوں میرے دانتوںمیں تکلیف رہی۔ ساتھ ساتھ سر میں بھی درد کی ٹیس اٹھنے لگی۔ میںدرد دور کرنے والی دوا نہیں لینا چاہ رہی تھی۔ڈاکٹر نے مجھے ’’ایکو پریشر‘‘ کے متعلق معلومات لکھی تھیں۔ میری الٹی طرف کی ڈاڑھوں میں درد تھا۔ میں نے الٹے ہاتھ کا انگوٹھا اور شہادت کی انگلی ملا کر زور سے دو دو منٹ ڈاڑھیں دبائیں۔ ہدایت تھی کہ بائیں طرف کے دانت درد میں بایاں ہاتھ دبایا جائے۔ چند منٹ دبانے کے بعد محسوس ہوا کہ درد ختم ہورہا ہے۔ دو منٹ دباکر پھر چھوڑ دیا۔ دوبارہ دبایا تو سر درد اور دانت درد دونوں غائب تھے۔دباؤ سے علاج کے بارے میں مزید پڑھا تو کئی باتیں سامنے آئیں۔ سر اور دانت کے درد میں آپ دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی پہلی پور کے درمیان میں رکھ کر گھڑی دیکھ کر دبائیے۔ تکلیف ہوگی مگر آپ دباتے رہیں۔ ڈھائی تین منٹ بعد چھوڑ دیں‘ پھر دبائیں‘ پھر چھوڑ دیں۔ چھ سات منٹ دباؤ سے درد غائب ہوجائے گا۔ زیادہ چلنے پھرنے سے پاؤں دکھنے لگیں توایک گول بیلن پر لکڑی کا گول ٹکڑا لے کر اس پر دونوں پاؤں رکھیں۔ گول ٹکڑے کو پاؤں سے آگے پیچھے کرتے جائیں۔ میرے پاس سخت گتے کا گول لمبا ڈبا تھا۔ دونوں پاؤں رکھ کر آگے پیچھے دس بارہ منٹ حرکت دیتی رہی۔ صوفے پر بیٹھ کر یہ ورزش کی۔ پاؤں کے تلوؤں میں بھی کچھ ایسی جگہیں ہیں جو دب جائیں تو تھکن دور ہوجاتی ہے۔ میری بھی ساری تھکن دور ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم میں ایسا نظام رکھا ہے جسے دبا کر ہم تکلیف سے نجات پاسکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں