پڑوسن جو کہ ایک پہاڑی خاتون ہیں اس نے رات کے اندھیرے میں آکر آری سے درخت کو 75 فیصد تک کاٹ کر معمولی سا چھوڑ دیا اور سوچا کہ اگرزور سے آندھی آئی تو خود ہی گر جائے گا۔ خیر صبح جب میں نے دیکھا تو درخت کٹا ہوا تھا۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! رب العالمین ہم سب کیلئے اور پوری امت مسلمہ کیلئے آسانیاں پیدا فرمائے۔ آمین! ہم تین بھائی اور ایک بہن ہیں۔ ہم سب شادی شدہ ہیں۔ اب میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے دادا سے ایک غلطی ہوئی جس کا خمیازہ ہم اب تک بھگت رہے ہیں۔ ویسے تو میرے دادا کردار کے بہت اچھے ہیں مگر ان سے غلطی یہ ہوئی کہ ہمارے دادا نے کسی کو ناجائز طلاق دلوائی تھی اس واقعہ کے بعد ہمارے خاندان کے ساتھ بربادی یہ شروع ہوئی کہ ہمارے خاندان کی لڑکیاں سسرال میں وہ جائز مقام اور عزت نہیں حاصل کر پاتیں جو کہ بہوؤں یا بیویوں کا حق ہوتا ہے۔میں نے بھی زندگی کے سات سال اذیت میں گزارے‘ میری بہن کا بھی یہی حال ہے اور خاندان کی باقی سب لڑکیاں بھی ایسے ہی زندگی گزار رہی ہیں۔ اپنے بڑوں کی طرف سے میں اللہ سے بخشش کی دعا کرتی رہتی ہوں تاکہ ہم اور ہماری نسلیں ترقی کرسکیں۔ آمین۔(پوشیدہ)
سود کا انجام فاقے ہی فاقے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! عرض ہے کہ میرا مسئلہ یہ ہے کہ شوہر کو ان کے ایک رشتہ دار نے سولہ لاکھ روپے کا ادھار دیا تھا‘ اس کے بعد وہ نہ دے سکے تو انہوں نے پچاس ہزار سود لینا شروع کردیا‘ اس واقع کو چھ سال ہوگئے ہیں اب حالات یہ ہیں کہ ہمارے پلے کچھ بھی نہیں رہا صرف فاقے ہی فاقے بچے ہیں۔ باقی رقم تو بعد کی بات ہے سود بھی ادا نہیں کرپارہے ہیں۔ ہم اتنی سخت پریشانی سے گزر رہے ہیں کہ میں بیان بھی نہیں کرسکتی۔ میرے پاس تو درس میں آنے تک کا کرایہ نہیں ہوتا۔ ایک وقت کا کھا لیں تو دوسرے وقت کیلئے پریشانی شروع ہوجاتی ہے۔ تین تین دن ہمارا چولہا نہیں جلتا، بچے بھوک سے بلکتے دیکھے نہیں جاتے۔ سود نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ (ح،س)
چوری درخت کاٹا شوہر کی ٹانگیں کٹ گئیں
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ آپ کی صحت‘ عمر اور علم میں مزید برکت عطا فرمائے۔ آمین! میں عبقری کا 2010ء سے مسلسل قاری ہوں۔ 2010ء میں پشاور بچی کے گولڈ میڈل لینے وزیراعلیٰ ہاؤس گیا واپسی پر یونہی ایک کتب فروش کے پاس رکا اور عبقری پر نگاہ پڑی‘ ورق گردانی کی اور ساتھ ہی خرید لیا۔ اب میں اس کا الحمدللہ قاری بن چکا ہوں اور ہر ماہ انتظار رہتا ہے۔ یہ واقعہ جو میں تحریر کررہا ہوں میرے پڑوس کا ہے۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ میں نے گھر کے باہر شہتوت کا درخت لگایا ہوا ہے‘ میرے پڑوسی نے بکریاں پال رکھی ہیں۔ ان کے بچے اکثر ڈنڈوں کے ساتھ درخت کے پتے جھاڑنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں‘ کبھی پتھر مارتے ہیں‘ کئی دفعہ پتھر میرے صحن میں بھی آکر گرے جس پر ہم نے ان سے گلہ بھی کیا مگر پھر وہی حال رہا۔ ایک مرتبہ ہماری ان سےتلخ کلامی بھی ہوئی۔ میری پڑوسن جو کہ ایک پہاڑی خاتون ہیں اس نے رات کے اندھیرے میں آکر آری سے درخت کو 75 فیصد تک کاٹ کر معمولی سا چھوڑ دیا اور سوچا کہ اگرزور سے آندھی آئی تو خود ہی گر جائے گا۔ خیر صبح جب میں نے دیکھا تو درخت کٹا ہوا تھا۔ میں نے مٹی وغیرہ ڈال کر اس کو سپورٹ دے دی۔ کچھ عرصہ کے بعد وہ درخت الحمدللہ ٹھیک ہوگیا اور تنا پھر سے جڑ گیا۔ اب وہ درخت بالکل صحیح سلامت ہے مگر باعث عبرت جو بات ہے وہ یہ ہے کہ پڑوسن کے خاوند کو شوگر ہوگئی اور تھوڑے ہی عرصہ میں اس کےشوہر کی دو مرتبہ ٹانگیں کٹ چکی ہیں۔ یہ بات ہماری دوسری پڑوسن نے ہمیں بتائی تھی کہ آپ کا درخت اس عورت نے کاٹا تھا۔ درخت کاٹنے سے پہلے اس کا شوہر بالکل تندرست تھا۔ مگر جب سے درخت کاٹا اس کے بعد سے اس کا شوہر چارپائی پر پڑگیا ہے۔ ہمیں کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں کرنی چاہیے ورنہ وہ ہمارے ساتھ بھی پیش آسکتی ہے۔ (مقصود الٰہی زرگر)
خدارا! بددعا سے بچو
ایک گھر میں ایک مرتبہ ایک سوالی آیا کہ اللہ کے نام پر کچھ دے دو تو عورت نے کہا کچھ بھی نہیں ہے‘چلے جاؤ توسوالی نے کہا مجھے بہت بھوک لگی ہے‘ روٹی ہی دے دو یا کچھ کھانے کو دے دو‘ بہت بھوکاہوں۔ عورت نے کہا دفعہ ہوجاؤ‘ گھر میں کچھ بھی نہیں ہے اور مزید نامناسب الفاظ بولے تو سوالی نے جاتے ہوئے یہ جملہ بولا کہ اللہ کرے تمہیں بھی کھانے کوکچھ نہ ملے اور نہ تجھے کھانا نصیب ہو۔ اللہ کاکرنا ایسا ہوا کہ اس کے منہ سے نکلی بددعا اور آہ پوری ہوئی اور سالن میں کیڑے پڑگئے اور پھر پریشان کہ یہ کیا ہوگیا‘ جتنی مرتبہ بھی کھانا بنایا اورجو بھی بنایا ہر مرتبہ اس میں کیڑے ہوتے اور کوئی بھی کھانے کے قریب نہ گیا۔ پھر کسی کے گھر سے مانگ کر کھانا کھایا پھر فوراً وہ کسی عالم کے پاس بھاگے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ تو اس عالم نے دریافت کیا کہ ایسا آپ نے کیا عمل کیا تو اس عورت نے ساری بات بتائی کہ فقیر آیا اس کے بار بار اصرار پر بھی میں نے کچھ نہ دیا اور دھتکار دیا جبکہ میرے پاس سب کچھ تھا تو اس نے بددعا دی جس کی وجہ سے ایسا ہوا کہ کھانا ہمیں بھی نصیب نہ ہوا جو بناؤں اس میں کیڑے پڑجاتے ہیں۔ عالم نے فرمایا کہ اللہ سے توبہ و استغفار کرو اور ایسا کرو میری موجودگی میں بہترین کھانا بناؤ اور لوگوں کو کھلاؤ۔ عورت نے کھانا بنایا اور تمام لوگوں میں بانٹ دیا عالم صاحب نے خود بھی کھانا تناول فرمایا اور دعا فرمائی اور فرمایا آئندہ ایسا ہرگز مت کرنا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو بددعا سے بچائے۔ جو ہو تو دے دیا جائے ورنہ ایسا جملہ نہ بولا جائے جو بددعا کا سبب بنے۔ (م۔م، بھکر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں